Search This Blog

Sunday 27 November 2016

افتخار اسلام

افتخار اسلام

رضا الدین صدیقی


حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے زمانہ جاہلیت ہی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑی محبت تھی ۔میں نے اگرچہ ابھی اسلام قبول نہیں کیا تھا لیکن آپ سے دلی محبت رکھتا تھا۔ آپ ہجرت فرماکر مدینہ منورہ تشریف لے گئے مجھے اس دوران میں یمن جانے کاموقع ملا۔ وہاں بازار میں حمیر کے امیر ذی یزن کا جوڑا پچاس درھم میں بک رہا تھا۔اس نے اسے اس نیت سے خرید لیا کہ میں اسے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کروں گا۔ میں وہ جوڑا لے کرمدینہ طیبہ حاضر ہوا اوراسے آپ کی خدمتِ اقدس میں پیش کیا لیکن آپ نے اسے قبول نہیں فرمایا،میںنے بہت کوشش کی لیکن آپ رضامند نہ ہوئے اورارشادفرمایا :ہم مشرکوں سے کچھ نہیں لیتے ۔البتہ آپ نے فرمایا :ہاں اگر تم اس کی قیمت وصول کرلو تو ہم اسے خرید لیتے ہیں چنانچہ میںنے قیمت لے کر وہ جوڑا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کودے دیا۔ پھر میں نے ایک دن دیکھا کہ آپ نے وہ جوڑا زیب تن فرمالیا ہے۔اورمنبر پر فروکش ہیں۔آپ اس جوڑے میں اس قدر حسین نظر آرہے تھے کہ میں نے کبھی کوئی شخص اتنا حسین نہیں دیکھا ۔آپ یوں لگ رہے تھے جیسے چودھویں کا چاند۔آپ کودیکھتے ہی بے ساختہ یہ اشعار میری زباں پر جاری ہوگئے۔”جب ایک روشن اورچمک دارایسی منور ہستی ظاہر ہوگئی ہے۔جس کا چہرہ،ہاتھ ،پاﺅںسبھی درخشاں ہیں تواب اس کے بعد حکام،حکم دیتے ہوئے سوچیں گے۔
(یعنی اب آپ کا سکہ چلے گا نہ کہ دوسرے حاکموں اورسرداروں کا)“”جب یہ حکام بزرگی اورشرافت میں ان کا مقابلہ کریں گے تو یہ اُن سے بڑھ جائیں گے۔کیونکہ ان پر یہ مجدوشرافت اس کثرت سے بہائی گئی ہے ۔جیسے کسی پر پانی سے بھرے ہوئے بڑے بڑے ڈول ڈالے گئے ہوں۔ “حضور علیہ الصلوٰة والتسلیم یہ اشعار سن کرمسکرانے لگے۔ پھر آپ نے وہ جوڑا (آزاد کردہ غلام کے بیٹے) اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو عطاءفرمادیا۔جب میںنے اسامہ کو وہ لباس پہنے ہوئے دیکھا توانھیں کہا اے اسامہ (تمہیں خبر ہے)تم نے ذی یزن (بادشاہ)کا جوڑا پہن رکھا ہے۔انھوں نے بڑی رسان سے کہا میں ذی یزن سے بہتر ہوں میرا باپ اسکے باپ سے اورمیری ماں اسکی ماں سے بہترہے۔ جب میں مکہ واپس آیا تووہاں کے لوگوں کو اسامہ بن زید کی بات سنائی وہ ایک آزاد کردہ غلام کے فرزند کے اپنے دین پر ناز اورافتخار سے بڑے حیران ہوئے۔(طبرانی ،حاکم)

No comments:

Post a Comment