کعبہ اور مقام ابراہیم کی کنجیاں رکھنے والے ’’خادم‘‘ کون
ہیں؟
ابوسعدی
خانہ
کعبہ کی تولیت اور خدمت کا شرف ’’بنو شیبہ‘‘ خاندان کو حاصل ہے۔ تقریباً 16 صدیوں سے
زیادہ عرصے سے کعبہ کی تولیت قریش میں قصی بن کلاب بن مرہ کی اولاد کے پاس ہے۔ ان ہی
کی نسل سے آل الشیبی خاندان کا تعلق ہے جو اس وقت کعبہ کا متولی ہے۔ یہ وہی لوگ ہیں
جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے بعد کعبہ کی کلید واپس لوٹائی تھی۔
کعبہ کی تولیت ایک پرانا پیشہ ہے۔ اس سے مراد بیت اللہ کی دیکھ بھال، اس کے کھولنے
اور بند کرنے، اس کی صفائی اور غسل اور اس کے غلاف کی مرمت سے متعلق امور سرانجام دینا
ہے۔ بیت اللہ کو ہر سال دو مرتبہ یعنی یکم شعبان اور 15 محرم کو اندر سے غسل دیا جاتا
ہے۔ غسل میں آبِ زمزم اور عرقِ گلاب کا استعمال کیا جاتا ہے۔ چاروں دیواروں کو پانی
اور پھر عطر سے پونچھا جاتا ہے۔ غسل دیے جانے کے بعد بیت اللہ کے اندر نماز ادا کی
جاتی ہے۔
کچھ
عرصہ قبل ایک وڈیو کلپ گردش میں آیا تھا جس میں بیت اللہ کے سینئر متولی شیخ صالح
الشیبی کعبہ کی کلید، بابِ توبہ کی کلید اور مقامِ ابراہیم کی کلید پیش کرتے ہوئے نظر
آرہے ہیں۔ سعودی مؤرخ اور مجلس شوریٰ کے رکن ڈاکٹر محمد آل زلفہ نے العربیہ ڈاٹ
نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’’کعبہ کے دروازے کی کلید تاریخی اور مذہبی اہمیت
کی حامل ہے۔ اس کلید کے لیے سبز رنگ کا ایک خصوصی بٹوہ ہے جس پر یہ آیت تحریر ہے’’ان
اللّٰہ یأمرکم أن تؤ دواالأمانات الی ألہلہا‘‘۔
فولاد
سے بنی اس کلید کی لمبائی 35 سینٹی میٹر کے قریب ہے۔ مختلف اسلامی ادوار کے دوران اس
کلید کو کئی مرتبہ تبدیل کیا گیا۔ عبدالقادر الشیبی نے 2013ء کے اواخر میں مکہ کے گورنر
سے کعبہ کی کلید حاصل کی تھی۔ اس وقت کعبہ کا قفل اور کنجی دونوں نکل سے بنی ہوئی ہیں
جن پر 18 قیراط کا سونا چڑھا ہوا ہے۔ ڈاکٹر آل زلفہ کے مطابق کعبہ کی کلید کی صورت
بدلتی رہی ہے۔ ترکی میں واقع اسلامی عجائب خانے کے اندر عثمانی دور کے وقت سے کعبہ
کی 48 کنجیاں موجود ہیں۔ ریاض کے عجائب خانے میں بھی کعبہ کی دو کنجیاں رکھی گئی ہیں۔
آل زلفہ نے بتایا کہ ’’خلیل اللہ ابراہیم علیہ السلام کی جانب سے خانہ کعبہ کی تعمیر
کے وقت سے تولیت ان کے صاحب زادے اسماعیل علیہ السلام کے پاس تھی۔ بعد ازاں جرہم اور
خزاعہ قبیلوں نے بالترتیب اس پر قبضہ کرلیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چوتھے
جد امجد قصی بن کلاب نے ان قبیلوں سے کعبے کی تولیت واپس لے لی۔ قصی کی وفات کے بعد
تولیت ان کے سب سے بڑے بیٹے عبدالدار کے ہاتھوں میں آگئی۔ جاہلیت اور اسلام کے ادوار
میں تولیت اسی خاندان کے پاس رہی۔ ابھی تک تولیت کی ذمے داری ان ہی کی اولاد کے پاس
ہے، یہاں تک کہ یہ عثمان بن طلحہ بن ابی طلحہ بن عبد اللہ بن العزی بن عثمان بن عبدالدار
بن قصی کے پاس پہنچ گئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو کعبے کی کنجیاں واپس
لوٹائیں۔ آل زلفہ کے مطابق کعبہ کے دروازے کی کلید ہمیشہ سب سے عمر رسیدہ خادم کے
پاس رہی ہے جو ’’سادن‘‘ یعنی متولی کہلاتا ہے۔ کعبہ کا دروازہ کھولتے وقت سادن تمام
سینئر متولیوں کو اکٹھا کرنے کی کوشش کرتا ہے تاکہ وہ حکمراں اور شہزادوں کے ساتھ مل
کر کعبہ کو غسل دیں۔
No comments:
Post a Comment