Search This Blog

Wednesday 12 September 2012

GENERAL KAMZORI

جنرل کمزوری


 سرکاری ہسپتالوں ،نرسنگ ہوموں او رڈاکٹروں کے پرائیوٹ کلینکوں میں حاضری دینے والے مریضوں کی ایک اچھی خاصی تعداد ان مریضوں کی ہوتی ہے جنہیں ’’کمزوری‘‘ کی شکایت لاحق ہوتی ہے لیکن ڈاکٹروں سے مشورہ کرنے سے قبل ایسے مریض ’’ ہر قسم کے نسخے‘‘آزما چکے ہوتے ہیں ۔ چالیس سالہ تاجر عبدالحمید کو محسوس ہورہا تھاکہ وہ روز بروز کمرور ہوتا جارہاہے ، اس نے اپنی کمزوری دور کرنے کے لئے انواع واقسام کے رنگ برنگی انجکشن لگوائے ، ڈھیر ساری اشتہاری ادویات کا استعمال کیا مگر کمزوری دن بدن بڑھتی چلی گئی اور آخر کار اسے ہسپتال میں بھرتی ہونا پڑا جہاں آزمائشات کے بعد اسے سرطانِ معدہ کا مریض قرار پایا گیا ۔
            ظریفہ بیگم کئی ماہ سے محسوس کررہی تھی کہ وہ کمزورہوتی جارہی ہے ، کوئی بھی کام شروع کرنے کے چند لمحوں بعد وہ خستہ ہوکر لیٹ جانے کے لئے مجبور ہو جاتی ۔ اس کے شوہر نے دوافروشوں سے کئی قسم کے ’’ٹانک‘‘ اور لال پیلے انجکشن خرید کرلائے اور اپنی بیوی پر آزمائے مگر سب بے سود۔ جب کمزوری دن بدن بڑھتی گئی تو ظریفہ بیگم کو اسپتال پہنچایا گیا جہاں اسے سرطان خون کا مریض قرار دیا گیا ۔
            شریفہ بانوہر وقت تھکی تھکی سی ،کھوئی کھوئی سی رہتی تھی۔ اسے ہر وقت یوں محسوس ہوتاتھاجیسے اسکی ٹانگوں میں ’’جان‘‘ ہی نہیں ہے ۔ وہ گھر میں روزمرہ کے کام انجام دینے میں بھی دشواری محسوس کرتی تھی ۔اس کی بھوک میں نمایاں کمی ہوچکی تھی مگر وزن میں اضافہ ہورہا تھا ، جو کوئی اسے دیکھتا ، اس سے فوری کہتا ،’’ تم تو پھول گوبھی کی طرح پھولتی جارہی ہو‘‘…اس کے باپ نے اس کے لئے طاقتی دوائیاں لائیں ، لوکل دوافروش نے ڈھیرسارے طاقتی انجکشن تجویز کئے مگر کمزوری کے ساتھ ساتھ احساس خستگی دن بدن بڑھتا ہی گیا ۔ تنگ آکر اس کی ماں اسے ایک ماہر معالج کے پاس لے گئی ، ڈاکٹر نے کئی ٹیسٹ تجویز کئے …رپورٹوں کو دیکھ کر پتہ چلا کہ شریفہ بانو ہایپوتھائیرایڈزم بیماری میں مبتلا ہے۔
            پچاس سالہ عبدالرحیم کوکئی ماہ سے لگ رہا تھاکہ وہ دن بدن کمزور ہوتا جارہاہے ۔ وہ محلے کی گلی کے نکّڑ پر دوافروش کے پاس گیا ، جس نے فوری طور پر فتویٰ صادرکیا کہ عبدالرحیم کی ’’جنرل کمزوری‘‘ کی وجہ یہ ہے کہ ’’اس کی جسم کی ساری رگیں خشک ہوچکی ہیں اور اس کو تر وتازہ کرنے کے لئے کم از کم ’’چار بوتلیں گلوکوز‘‘ لازمی ہیں ‘‘۔ عبدالرحیم کودکان کے اندر گندے بیڈ پر لٹایا گیا اور صرف ایک گھٹنے میں گلوکوز کی چار بوتلیں عبدالرحیم کے جسم کے اندر پہنچا دی گئیں۔جب عبدالرحیم کھڑا ہو تو اس کی آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا گیا اور وہ بے ہوش ہوگیا۔ اسپتال میں بھرتی ہونے کے بعد پتہ چلا کہ اس کا بلڈ شوگر چار سو دس گرام فی ڈسی لیٹر اور بلڈ پریشر 180/110ہے ۔ اس پر فالج کا حملہ ہوا ہے اور وہ اب چلنے پھرنے کے قابل نہیں رہاہے۔
            حامد علی ایک نوجوان گریجویٹ ہے ، چند ماہ بے کار رہنے کے بعد وہ ’’جنرل کمزوری‘‘ محسوس کرنے لگا ، اس نے کئی اشتہاری ادویات استعمال کیا اور کئی طاقتی انجکشن لگوائے ،کئی نیم حکیموں ، دوافروشوں اور غیر سند یافتہ معالجوں کے ساتھ مشورہ کیا جنہوں نے اس کے لئے صرف ٹانک ،طاقتی کیپسول اور ’’پاور انجکشن‘‘ تجویز کئے ۔ کمزوری کے ساتھ ساتھ اس کی نیند بھی کم ہوگئی وہ ہر وقت اُداس اور گم صم رہنے لگا۔ اور اسے احساسِ تنہائی ستانے لگا ۔ اس کا دوست اسے کسی ماہر اور سند یافتہ معالج کے پاس لے گیا جس نے تفصیل کے ساتھ اس کی داستانِ غم سنی اور پھر مفصل معائنہ کیا …اور معالج نے اسے ڈپریشن کا مریض قرار دیا… صرف  تین ہفتہ ادویات کا استعمال کرنے کے بعد حامد علی کی کمزوری دور ہوگئی اور وہ اپنے آپ کو چست اور توانا محسوس کرنے لگا ۔
            کمزوری کا احساس کوئی بیماری نہیں بلکہ کسی خاص بیماری کی ایک علامت ہے ۔ اکثر لوگ کمزوری کو ایک مرض تصور کرتے ہیں او راسے دور کرنے کے لئے ہر قسم کی طاقتی دوائیاں آزماتے ہیں ۔ ان ادویات سے ’’کمزوری‘‘ دور ہونے کا نام نہیں لیتی ہے ہاں کچھ ایسی پیچیدگیاں شروع ہوتی ہیں جو مریض کو عمر بھر تڑپاتی ہیں ۔
            کمزوری اور تھکن کے درمیان ایک واضح لکیر کھینچنا ناممکن ہے لیکن پھر بھی یہ ضروری ہے کہ مریض اپنے معالج سے یہ کہہ دے کہ ’’وہ کمزوری محسوس کررہاہے یا کوئی نہ  کوئی کام شروع کرنے کے بعد جلدی تھک جاتاہے‘‘۔
            جب جسم کے عضلات کی کارکردگی میں نمایاں کمی واقع ہو جائے اور کوئی روز مرہ کام کرنے کے لئے ’’اضافی زور‘‘ لگانا پڑے تو کہا جاسکتا ہے کہ فرد’’ کمزوری ‘‘کا شکار ہواہے ۔
            ’’جنرل کمزوری‘‘ اور تھکن دونوں کو ایک ساتھ استعمال میں لایا جاتاہے لیکن پھر بھی مریض سے یہ پوچھنا ضروری ہے کہ ’’جنرل کمزوری ‘‘ سے اس کی کیا مراد ہے ۔ اکثر عورتیں ڈاکٹروں سے یہ خواہش ضرورکرتی ہیں کہ ان کے شوہر ’’جنرل کمزوری‘‘ کے شکار ہیں ، اس لئے ان کے لئے کوئی طاقتی دوا تجویز کی جائے یعنی بیویوں کو شوہروں کی فکر ہروقت لاحق رہتی ہے ۔ میں نے اپنی میڈیکل پریکٹس میں کبھی کسی مرد کو یہ کہتے ہوئے نہیں سنا ہے ’’ڈاکٹر صاحب میری بیوی کمزور ہوگئی ہے اس کے لئے کوئی ٹانک لکھ دیجئے ‘‘ جبکہ اکثر عورتیں (جو خود مریض ہوتی تھیں) مجھ سے یہ کہا ہے ’’ڈاکٹر صاحب ان کے لئے کوئی ٹانک لکھ دیجئے نا ، یہ بہت کمزور ہو گئے ہیں ‘‘۔ یہ بات توجہ طلب بھی اور غور طلب بھی ہے ۔ آپ غور کیجئے اور جنرل کمزوری کے وجوہات پڑھئے۔
وجوہات:
            ٭ڈپریشن: دورحاضر میں ڈپریشن ایک عام بیماری ہے جو بھی اس بیماری میں مبتلا ہوگا وہ ’’جنرل کمزوری‘‘ یا کسی اور خاص کمزوری کا شکار ہوگا ۔ ڈپریشن میں مبتلا مریض ہر وقت یہ محسوس کرتاہے کہ اس کے ’’اندر‘‘ توانائی ختم ہوچکی ہے اور وہ کوئی بھی کام انجام دینے کے قابل نہیں ہے ، وہ ہر وقت اپنے آپ کو تھکا ہوا اور ’’گرا ہوا‘‘ محسوس کرتاہے ، کوئی کام شروع کرنے کے بعد اس پر عجیب قسم کی غنودگی طاری ہوتی ہے اور وہ کام ادھورا چھوڑ کر حالت ِ اضطراب میں ٹہلنے لگتاہے یالیٹ کر سونے کی کوشش کرتاہے مگر اس کی تھکن دور نہیں ہوتی ہے اور و ہ پریشان ہوکر سوچنے لگتاہے کہ اس کی کمزوری کی کیا وجہ ہے ۔ اگر جنرل کمزوری کے ساتھ ساتھ آپ کو لگتاہے کہ آپ کی نیند آپ سے روٹھ گئی ہے ، آپ کی یاداشت آپ سے بے وفائی کررہی ہے ، آپ کی خوشیاں آپ کو نظر نہیں آتی ہیں اور آپ کی بھوک کم زیادہ ہوتی جارہی ہے تو آپ کسی ماہر معالج سے مشورہ کریں کیونکہ آپ ڈپریشن جیسی قابل علاج بیماری میں مبتلا ہیں ۔
            ٭ تھائیرائیڈ : ٹھائیرائیڈ گلینڈ سے ہمارے جسم کے سبھی خلیات کی منظم کارکردگی کے لئے ایک ہارمون ترشح ہوتاہے ۔ یہ ہارمون جسم کو توانائی استعمال کرنے میں ’’راہ نمائی‘‘ کرتاہے ۔ اگر یہ ہارمون کم مقدر میں ترشح ہونے لگے تو فرد ’’ مرضِ ہایپوتھائیرایڈزم‘‘ میں مبتلا ہوجاتاہے ۔ اس مرض میں مبتلا مریض ہر وقت ’’جنرل کمزوری‘‘ اور تھکن محسوس کرتاہے ۔ کمزوری کے علاوہ مریض درج ذیل علائم کا اظہار کرتاہے ۔ زودخستگی ، وزن میں اضافہ ، ڈپریشن ، یاداشت میں خلل، قبض ، جلد کی خشکی اور کھردراپن ، سردی کا حد سے زیادہ احساس ، بالوں کا گرنا اور بالوں کی چمک کا کم ہونا ،ناخنوںکا کھردراپن ، جلد کا زردی مائل ہونا ۔
            اگرتھائیرایڈگلینڈ ، ہارمون تھائیراکسین زیادہ مقدار میں ترشح کرنے لگے تو فرد مرض ’’ہایپرتھائیرایڈزم‘‘ میں مبتلا ہوجاتاہے ۔اس مرض میں مبتلا ہونے کے بعد مریض جنرل کمزوری محسوس کرنے کے علاوہ درج ذیل علائم محسوس کرتاہے۔
            ٭جلدی تھکاوٹ کا احساس٭ وزن میں کمی ٭رفتار قلب میں تیزی اور بے اعتدالی ٭گرمی کا حد سے زیادہ احساس٭ اکثر اوقات بدن کا پسینے میں شرابور ہونا٭چڑچڑا پن ٭عضلات کی کمزوری اورگردن کے سامنے والے حصے میں اُبھار کا نمودار ہونا ۔
خون کی کمی: کوئی بھی لڑکی یا عورت کمزوری محسوس کرے تو اسے خون کی جانچ کروانی چاہئے ۔ کشمیر میں اٹھانوے فیصد عورتیں خون کی کمی میں مبتلا ہیں ۔ سکولوں اور کالجوں میں زیر تعلیم لڑکیوں اور حاملہ عورتوں میں اس بیماری کی شرح اور بھی زیادہ ہے ۔جسم کے خون میں موجود سرخ خلیات کے اندر ہیموگلوبن کی کمی سے دماغ اور جسم کے باقی خلیات اور نسیجوں کو صحیح مقدار میں آکسیجن نہیں ملتاہے
            اسلئے خون کی کمی میں مبتلا ہرعورت جنرل کمزوری محسوس کرنے کے علاوہ ہروقت اُداس ،کھوئی کھوئی اور پریشان سی رہتی ہے ۔ اس لئے اگر کوئی لڑکی یا شادی شدہ عورت کمزوری کی شکایت کرے تو فوری طور CBCیعنی خون کی مکمل جانچ کروانا لازمی ہے تاکہ یہ مشخص ہو کہ اس کا ہیموگلوبن کتنا ہے اور کس قسم کی ’’خون کی کمی‘‘ میں مبتلا ہے ۔ خون کی کمی کو پورا کرنے کے بعد کمزوری خود بخود دور ہو جائے گی۔
            جسم میں لازمی نمکیات سوڈیم اور پوٹاشیم کی کمی سے احساسِ کمزوری ہوسکتاہے ۔ اگر کسی وجہ سے جسم کے لئے ضروری نمکیات میں ’’بے اعتدالی‘‘ وجود میں آئے تو فرد کمزوری محسوس کرے گا ۔
            گولین بیری سنڈروم: یہ نسوں کی ایک خاص بیماری ہے جس میں مبتلا مریض ٹانگوں اور بازوئوں میں بے حد کمزوری محسوس کرتاہے ۔ یہ بیماری دھیرے دھیرے عضلات پر اثر انداز ہوکر مریض کو ناکارہ بنا دیتی ہے ۔
            حساسیت: جو لوگ کسی الرجی (حساسیت) کے شکار ہوتے ہیں اور اس پر قابو پانے کے لئے ضد حساسیت ادویات کا استعمال کرتے ہوں وہ اکثر اوقات ’’جنرل کمزوری‘‘ محسوس کرتے ہیں اس لئے اگر آپ کسی الرجی کے شکار ہیں اور کوئی دوا لے رہے ہیں تو آپ کی کمزوری کی وجہ اس دوائی کے اثرات جانبی ہیں ۔ گھبرائیے نہیں لیکن پھر بھی اپنے معالج سے صلاح مشورہ کرلیں شاید وہ کوئی متبادل ، دوائی تجویز کرے جس سے کمزوری کا احساس کم ہو ۔
            جسم میں پانی کی کمی : ماہرین کی رائے ہے کہ جب جسم میں پانی کی تعداد کم ہو جاتی ہے تو جسمانی کارکردگی بھی متاثر ہوجاتی ہے ۔ جسم میں پانی کی کمی سے خون کا حجم بھی کم ہوسکتاہے (جسم کے اعضاء آکسیجن کی کمی کا شکار ہوجاتے ہیں) اور اس کے نتیجے میں کمزوری کا احساس ہوسکتاہے ۔ دن میں دس بارہ گلاس پانی پینے سے جسم میں پانی کی کمی کے امکانات نفی کے برابر ہوجاتے ہیں اور کمزوری بھی محسوس نہیں ہوتی ہے ۔اس لئے اپنے جسم کو پانی کی کمی کا شکار ہونے نہ دیں اور ہاں اتنا زیادہ پانی (تین لیٹر سے زیادہ) بھی نہ پی لیں کہ جسم پر اضافی بوجھ پڑے اور آپ کمزوری محسوس کرنے لگیں ۔
            جنرل کمزوری کے وجوہات میں آنکھوں ،دل ، جگر،لبلبہ اور خون کی کئی بیماریاں بھی شامل ہیں ۔اگر آپ کو لگ رہاہے کہ آپ ’’کمزور‘‘ ہو چکے ہیں یا ہورہے ہیں تو دوافروش کے پاس جاکر طاقتی دوا بوتلیں یا رنگ برنگی انجکشن مت خریدیئے۔اخباروں میں چھپے اشتہاری طاقتی کیپسولوں کا استعمال نہ کریں ،ٹی وی اسکرین پر دکھائے جانے والی ’’طاقتی ادویات‘‘ کا استعمال نہ کریں اور نہ ہی (جیسا کہ ہمارے ہاں عام رواج ہے ) اپنی وریدوں کے ذریعہ اپنے جسم کو اضافی گلوکوز سے ناکار بنائیں ۔ کسی ماہر معالج سے صلاح مشورہ کریں اور اسے تفصیل کے ساتھ اپنی ’’کمزوری ‘‘ کے متعلق اطلاعات فراہم کریں تاکہ آپ کو یہ پتہ چلے کہ آپ کی ’’جنرل کمزوری‘‘ کی بنیادی وجہ کیا ہے ۔جب معلوم ہوجائے تو علاج بالکل آسان ہے ۔ اپنی کمزوری دور کرنے کے لئے کسی بھی صورت میں کوئی بھی دوائی (ٹانک، طاقتی بوتل ،کیپسول ،ٹیبلٹ ، انجکشن) استعمال نہ کریں کیونکہ ایسا کرنے سے آپ اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں ، اپنے آپ سے بے وفائی کرتے ہیں اور اپنے لئے ان پیچیدگیوں کو دعوت دیتے ہیں جو پھر عمر بھر آپ کا پیچھا نہیں چھوڑیں گی ۔

No comments:

Post a Comment