رمضان اور ہماری صحت
روزے
کے روحانی فائدے ہیں وہاں ان گنت جسمانی فائدے بھی ہیں۔ جس طرح روزہ ہماری روحانی پاکیزگی
کے لیے ضروری ہے اسی طرح جسم کے فاسد مادوں کو زائل کرنے کے لیے روزہ ضروری ہے۔ جسم
سے فاسد مادے خارج ہو کر ہمارے جسم و روح صاف کر دیتے ہیں۔روزے کے معاشرتی فائدوں کے
ساتھ ساتھ صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
1994میں پہلی
’’صحت اور رمضان‘‘ کانفرنس کاسابلانکامیں ہوئی۔ جس میں تقریباً 50تحقیقاتی مقالے پڑھے
گئے۔ جن میں روزہ کی برکت اور جسم سے فاسد مادوں کے اخراج کی بدولت تمام اعضا کی کارکردگی
جن میں گردے دل جگر وغیرہ شامل ہیں‘ کا جائزہ لیا گیا۔ رمضان کی اضافی عبادت تراویح
کی بدولت ہر رکعت میں 10کلوریز خرچ ہوتی ہیں اور روزہ افطار کے بعد تراویح و نماز کی
بدولت جو ورزش ہوتی ہے۔ اس سے ہاضمے میں بہت مدد ملتی ہے اور فالتو کیلوریز بھی خرچ
ہوتی رہتی ہیں۔ گوکہ ہمارا مقصد یہ نہیں ہوتا لیکن اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جس
کے ہر پہلو میں ایک نہیں کئی فائدے پنہاں ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے بچوں‘ بزرگوں‘ بیماروں‘
حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کے لیے روزے میں چھوٹ رکھی ہے لیکن کچھ بیماریاں
ایسی ہیں جن میں روزہ رکھا جاسکتا ہے لیکن ایک خوف اور جھجک ہمیں روزہ رکھنے سے روکتی
ہے۔ ان میں ذیابیطس بھی شامل ہے۔
کیا
شوگر کے مریض کو روزہ رکھنا چاہئے؟
شوگر
کے مریضوں میں یہ بات بہت عام ہے کہ شوگر کے مریض روزہ نہیں رکھ سکتے۔ میں بہت سے ایسے
شوگر کے مریضوں کو جانتی ہوں جو روزہ رکھتے ہیں۔ میری ساس شوگر کی مریضہ تھیں باقاعدگی
سے نہ صرف روزہ رکھتیں بلکہ سارا دن معمول کے کام بھی کرتی تھیں۔ روزہ کی حالت میں Hypoglycemiaکے شکار وہ مریض زیادہ ہوتے ہیں جو انسولین
لگا رہے ہوتے ہیں۔ رمضان شروع ہونے سے ایک ماہ قبل ہی ایسے مریض اپنے ڈاکٹر سے مل کر
انسولین یا شوگر کی دوا کو
Adjust کروا
لیں اور ڈائٹیشن سے خوراک کے متعلق تفصیلات حاصل کر کے اس پر عمل کریں تو وہ آسانی
سے روزہ رکھ سکتے ہیں۔ شوگر کے مریض اپنی جسمانی سرگرمیوں کو کم کریں تاکہ Hypoglycemia سے بچا جا سکے۔ شوگر کے مریض اکثر روزہ کھولتے
وقت دوا لینا بھول جاتے ہیں کھانا۔ زیادہ کھا لینے سے بھی ان کے خون میں شوگر کی مقدار
بڑھ جاتی ہے۔
پانی
کی کمی
گرم
موسم میں پانی کا اخراج پسینے کی صورت میں بہت زیادہ ہو جاتا ہے۔ کوشش کریں کہ زیادہ
سے زیادہ پانی پئیں۔کیا روزہ کے دوران خون میں شوگر چیک کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟یہ
نظریہ غلط ہے بلکہ ایک بار شوگر چیک کر لینے سے شوگر کی جانچ ہوتی رہتی ہے اگر خون
میں شوگر کی مقدار بہت کم یا بہت زیادہ ہو تو روزہ توڑ دینا چاہئے۔
کیا
رمضان میں دوائیں کھانی چاہئیں؟
ہاں
ادویات ضرور لینی چاہئیں‘ بس اس کے اوقات میں ردوبدل کی ضرورت ہوتی ہے۔ جو ڈاکٹر کے
مشورے سے ہونی چاہیے۔
ذیابیطس
کے مریض سحری میں کیا کھائیں؟
جَو (Oats)کھانا سنت بھی ہے اور صحت بھی۔ غذائی اعتبار
سے یہ کاربوہائیڈریٹ کا بہترین ذریعہ ہے۔ فائبر زیادہ ہونے کے باعث پیٹ بھرے رہنے کا
احساس دیر تک رہتا ہے۔ وٹامنز کا بہترین ذریعہ ہے۔ گندم کی روٹی بمعہ چھان کھائیے
‘دہی اور چپاتی کھائی جا سکتی ہے۔
White Wheat breadانڈے کا آملیٹ اور دار چینی ملے قہوہ کے ساتھ لیجئے۔ شوگر
کے مریضوں کے علاوہ رمضان مٹاپے کے شکار لوگوں کے لیے وزن کم کرنے کا بہترین موقع فراہم
کرتا ہے۔ یہ بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کے مریضوں کو بھی مرض کنٹرول کرنے میں بہت مدد
دیتا ہے۔ سحری اور افطاری کے لیے صحت بخش غذائیں 1987 میں رمضان کے آخری عشرے میں
مجھے عمرہ کرنے کی سعادت نصیب ہوئی۔ وہاں علم ہوا کہ ہمارے اور سعودی عرب کے کھانوں
میں بہت فرق ہے۔ ہم زبان سے دوستی اور معدہ سے دشمنی کرتے ہیں۔ یعنی ذائقے اور چسکے
کے لیے پکوڑے‘ سموسے‘ رول‘ کچوری اور دہی بھلے وغیرہ کھاتے ہیں اس کے علاوہ Fizzy Drink استعمال کرتے ہیں۔ روزے کی حالت میں ہمارا معدہ
خالی ہوتا ہے۔ جسے ہم افطار کے وقت ثقیل کھانوں اور تیزابیت والی خوراک سے بھر دیتے
ہیں۔ نتیجتاً معدے کی جلن‘ تیزابیت‘ بدہضمی‘ زیادہ تیل اور مصالحوں والے کھانوں کی
بدولت پیاس کی زیادتی‘ قبض‘ وغیرہ کی شکایت عام ہو جاتی ہے۔ جبکہ وہاں کے لوگ کھجور
کو تھوڑے سے پانی میں بھگو کر اس کا گودا نکال کر روٹی پر لیپ کر کھاتے ہیں۔ ساتھ ہی
تھوڑا سا زیتون کا تیل کھاتے ہیں جو بہترین افطار ہے۔ کھجور سے آپ کو بہترین طاقت
ملتی ہے۔ اس کے علاوہ تازہ پھل اور ان کے رس یا دہی اور لسی افطاری کے بہترین کھانے
ہیں۔ ہم مدینے میں اپنے کزن کے گھر ٹھہرے۔ ان کے پڑوسی عربی تھے اور انتہائی مہمان
نواز بھی‘ افطار میں ایک بڑا سا تھال آتا جس میں کھجوریں‘ تازہ سلاد‘ زیتون اور پنیر
ہوتا تھا۔ پھل اور ایک سوپ نما کھانا ہوتا تھا۔ جس میں جَو‘ Mutton اور کچھ نوڈلز ہوتے تھے اور ان کی Bakedکی ہوئی روائتی مٹھائیاں ہوتی تھیں۔
یقین
کریں رمضان میں ہر گھر کا تیل اور چینی کا خرچ تین گنا نہیں تو ڈھائی گنا ضرور بڑھ
جاتا ہو گا۔ کیونکہ پکوڑے‘ سموسے‘ دہی بھلے‘ رول‘ کچوری‘ چناچاٹ‘ فروٹ چاٹ کے بغیر
تو روزہ کھل ہی نہیں سکتا یہ ایک غلط تصور Concept ہے۔ وہ وقت جورب ذوالجلال سے دعا مانگنے کا
ہوتا ہے وہ ہم کھانے کی ترکیبوں اور کھانے بنانے میں صرف کر دیتے ہیں۔ کیا کبھی ہم
نے روزے کے معاشرتی پہلو پر غور کیا ہے۔ اللہ کو اس کی پروا نہیں ہے کہ ہم کچھ کھائیں
یا بھوکے رہیں۔ وہ تو ہم میں تقویٰ دیکھنا چاہتا ہے۔ کیا کبھی ہم نے روزے کی بھوک یا
کمزوری میں مفلس و نادار لوگوں کی بھوک کو محسوس کیا۔ وہ پیسہ جو ہم اپنے دسترخوان
سجانے اور افطار پارٹیوں میں خرچ کرتے ہیں‘ کبھی ان مفلس و نادار لوگوں کو اس خیال
سے دیاکہ ہماری بھی کچھ آخرت سنور جائے؟
سحر
و افطار کی صحت بخش غذائیں
افطار
میں تین سے چار کھجوریں کھا لینے سے خون میں شوگر کی مقدار جلد بہتر ہو جاتی ہے اور Hypoglycemia کی وجہ سے ہونے والے سردرد میں افاقہ ہوتا ہے۔
چنا
چاٹ آلو اور رنگ برنگی موسمی سبزیوں کا سلاد‘ اخروٹ‘ بادام اور زیتون کے ساتھ بنانا
چاہئے۔
مختلف
پھلوں کی چاٹ بغیر چینی کے بنائیے
رمضان
میں Syntheticجوسز‘ کولڈ
ڈرنکس کے بجائے جو اور شکر کا شربت‘ لسی‘ آڑو کا شربت‘فالسے کا شربت یا تربوز کا جوس
استعمال کریں۔
بریانی
کے مصالحوں میں Anti Oxidantsاور Poly Phenols موجود ہوتے ہیں جو جسم کو کئی بیماریوں کے خلاف
مدافعت فراہم کرتے ہیں۔
اپنے
کھانوں میں یکسانیت کے بجائے تنوع پیدا کریں
تلے
ہوئے کھانوں کے بجائے کم چکنائی اور
Bakeکئے
ہوئے کھانے استعمال کریں۔ سحر و افطار میں غذائیت سے بھرپور نارمل کھانا کھائیں۔
بہت
زیادہ چکنائی نمک اور چینی سے پرہیز کریں
اپنے
کھانوں میں پکی ہوئی اور کچی سبزیاں‘ پھل‘ دالیں‘ گوشت‘ مچھلی اور انڈے شامل کریں۔
رمضان میں سگریٹ نوشی ترک کرنا نہایت آسان ہے۔ تھوڑا نفس کو مار کر مضبوط اعصاب کے
ساتھ کوشش کیجئے۔
جب
ہم روزے کی حالت میں ہوتے ہیں تو ہمارے جسم میں موجود چربی توانائی میں تبدیل ہوتی
رہتی ہے جس کی بدولت جسم میں موجود فالتو چربی کم ہو جاتی ہے اور وزن میں کمی واقع
ہوتی ہے۔ ڈاکٹر Razeen Mahrof جو آکسفورڈمیں Anesthetistہیں‘ کہتے ہیں کہ غذا اور صحت کا تعلق بہت مضبوط
ہے۔ گو کہ رمضان وزن کم کرنے والوں کے لیے ایک زبردست Opportunity ہے لیکن اس سے کہیں زیادہ اس کے روحانی فائدے
ہیں۔ بیک وقت ہم جسمانی اور روحانی فائدے حاصل کر سکتے ہیں۔
رمضان
نفس کے خلاف لڑنے کی اور اللہ کی رضا کے لیے اپنی خواہشوں کے آگے بے بس ہونے کے بجائے
اللہ کی رضا کو فوقیت دینے کی ہماری تربیت کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں رمضان کی رحمتوں‘
برکتوں سے مستفید ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ زیادہ سے زیادہ عبادات نوافل تلاوت قرآن
پاک اور قضا روزوں کی توفیق عطا فرمائے۔ اللہ ہماری روح اور جسم کو بیماری سے پاک کر
دے۔ پرانے رشتے استوار کیجئے۔ غلطیوں اور کوتاہیوں کی معافی اللہ سے مانگیے اور رب
کے بندوں سے بھی کیونکہ اللہ اپنے حقوق معاف فرما دیں گے اپنے بندوں کے نہیں۔
No comments:
Post a Comment