والدین حُسنِ سلوک کے مستحق نعیمہ بنت غلام محمد
حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کہتے ہیں ’’میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کون سا عمل خدا کو سب سے زیادہ محبوب ہے ؟‘‘ آپؐ نے فرمایا وہ نماز جو وقت پرپڑھی جائے ‘‘۔ میں نے پوچھا پھر اس کے بعد کون سا عمل خدا کو سب سے زیادہ محبوب ہے ۔آپ صلعم نے فرمایا ’’ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک ‘‘ ۔ میں نے پوچھا اس کے بعد ،جواب ملا ’’خداکی راہ میں جہاد کرنا‘‘۔ سبحان اللہ کتنا اجروثواب ہے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے میں ۔بے شک وہ لوگ بہت نصیب والے ہیں جووالدین کی خدمت کرتے ہیں ۔ ان کے ساتھ محبت اور شفقت سے پیش آتے ہیں ۔ ان کی حق ادائی کرتے ہیں او راپنی دنیا وآخرت کو سنوارتے ہیں۔حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’ ’وہ آدمی ذلیل ہو، پھر ذلیل ہو ، پھر ذلیل ہو ‘‘۔ لوگوں نے پوچھا اے خداکے رسولؐ! کون آدمی؟آپؐ نے فرمایا ’’ وہ آدمی جس نے اپنے ماں باپ کو بڑھاپے کی حالت میں پایا ۔ دونوں کو یا کسی ایک کو اور پھر ان کی خدمت کرکے جنت میں داخل نہ ہوا‘‘۔
یہ اللہ کا کرم ہے اور ہمارے والدین کے بے شمار احسانات ہیں جن کی پرورش اور نگرانی میں ہم پلے بڑھے ہیں اور جس جذبہ ایثار ، محبت اور شفقت سے انہوں نے ہماری رہنمائی کی۔ اس کا تقاضایہی ہے کہ ہم اپنے والدین کی خدمت کریں۔ ان کے شکرگزار رہیں اور اپنے لئے جنت حاصل کریں ۔ ایک اور حدیث میں آیاہے کہ حضرت ابوامامہؓ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے نبیؐ سے پوچھا : یا رسول اللہؐ !ماں باپ کا اولاد پر کیا حق ہے ؟ ارشاد فرمایا ’’ماں باپ ہی تمہاری جنت ہیں اور ماں باپ ہی دوزخ ‘‘یعنی والدین کے ساتھ نیک سلوک کرکے تم جنت کے مستحق ہوں گے ۔ ان کے حقوق کو پامال کرکے تم جہنم کا ایندھن بنو گے ۔اللہ ہم سبھوں کو جہنم کی آگ سے بچائے ۔(آمین)
بزرگی میں والدین خود کو بچوں کی خاص توجہ کا مستحق سمجھتے ہیں کیونکہ وہ جوانی سے لے کر پیری تک اپنے بچے کو ہی اپنا مستقبل اور اپنی محنت کا حاصل سمجھتاہے ۔ جسمانی کمزوری کی وجہ سے وہ خود اپنے لئے کچھ کرنہیں پاتے ہیں اسی لئے ان کے مزاج میں تلخی پیدا ہوتی ہے اور کبھی کبھی وہ ان حالات میں خلاف توقع مطالبے کرنے لگتے ہیں ۔لیکن اولاد کو پھر بھی یہ حق نہیں بنتا کہ اپنے والدین کے ساتھ تلخی سے پیش آئیں ۔ اولاد کو چاہئے کہ والدین کی خوشنودی حاصل کریں نہ کہ ناراضگی۔
جب کوئی چھوٹا بچہ کسی چیز کو لے کر والدین سے ضد کرتاہے ۔ رو رو کے آسمان سر پر اٹھاتاہے تو والدین اس بچے کو اس کے حال پر نہیں چھوڑتے بلکہ اپنی طاقت کے مطابق یاتو اس کو وہ چیز دے دیتے ہیں یا پھر بڑے پیار سے سمجھا کرچپ کراتے ہیں ۔ چونکہ بچہ بھی تو بے بس اور کمزور ہوتاہے خودکوئی چیز حاصل کرنے کی قوت نہیں رکھتاہے۔اسی لئے والدین کومجبور کرتاہے او راپنا مقصد حاصل کرلیتاہے ۔بالکل ویسے ہی بڑھاپے میں بھی ہوتاہے ۔ خداہمیں والدین کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آنے کی توفیق عطا کرے۔ (آمین)والدین ہی ہیں جو ہمیں بچپن میں سہارادیتے ہیں۔ پال پوس کر اچھی تعلیم وتربیت دے کر ہماری سرپرستی فرماتے ہیں اور ماں باپ ہی ہیں جو ہمیں اس قابل بنادیتے ہیں کہ ہم سماج میں عزت اور وقار کے ساتھ زندگی بسر کرتے ہیں ۔ خداتعالیٰ ہم سبوں کواس عظیم نعمت یعنی ’’والدین‘ ‘ کی قدر وعزت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اللہ کرے ہمارے والدین ہمیشہ خوش رہیں اور ہم سے کبھی خطا نہ ہو۔ جس سے والدین کے دل کوٹھیس پہنچے ۔ یا اللہ ہمیں ایسی صلاحیت عطا فرماکہ ہم والدین کی عزت کریں ، ان کی رضا حاصل کریں تاکہ ہمیں دنیا وآخرت کی سعادت نصیب ہوجائے ۔
|
Search This Blog
Friday, 2 November 2012
WALIDAIN HUSNE SULOOK KE MUSTAHEQ
Labels:
ETIQUETTES
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment