حضرت علامہ محمد یوسف جبریل۔ حیات و خدمات ڈاکٹر تصدق حسین نےپاکستان کےمعروف فلسفی، دانشور، مفسرِ قرآن ، ملی شاعر اور ایٹمی سائینس دان حضرت علامہ محمد یوسف جبریل کی سوانح حیات اور مختلف النوع علمی خدمات پرایک سیر حاصل، جامع، پُرمغزاور مدلل علمی کاوش مرتب کی ،جو جنوری 2007 میںضیائےادب، قذافی مارکیٹ لاہور سےشائع ہوئی ۔ انتساب اکرام اللہ خان کےنام ہی۔ڈاکٹر تصدق حسین حرفِ چند میں رقمطراز ہیں کہ” سورة الھمزہ (جو کل تیس الفاظ پر مشتمل ہی) کی سائینسی تشریح پہلی بار حضرت علامہ محمدیوسف جبرئیل صاحب نےکی اور اس حقیقت سےدنیائےسائینس کو متعارف کرایا کہ اس میں ایٹم بم سےپھیلنےوالی ایٹمی جہنم کا ذکر ہی۔ آپ کو جو مشن 1942 ءمیں پچیس برس کی عمر میں سونپا گیا تھا، وہ اسی ایٹمی جہنم سےبنی نوع انسان کو بچاناتھا۔علامہ محمدیوسف جبریل صاحب نےایک باراپنی شاعری کےبارےمیں فرمایا تھا کہ ”میری شاعری کا مقصدجنتی معاشرےکا قیام ہی“۔ وہ ایک طویل عرصےتک اس جدوجہد میں مصروف رہےکہ کسی طرح بنی نوعِ انسان کو ایٹمی جہنم سےبچا لینےکی صورت نکل آئی“۔ (حیات و خدمات علامہ محمد یوسف جبریل تحریر ڈاکٹر تصدق حسین بسم اللہ سرکار)
حضرت علامہ محمد یوسف جبریل۔ حیات و خدمات
ReplyDeleteڈاکٹر تصدق حسین نےپاکستان کےمعروف فلسفی، دانشور، مفسرِ قرآن ، ملی شاعر اور ایٹمی سائینس دان حضرت علامہ محمد یوسف جبریل کی سوانح حیات اور مختلف النوع علمی خدمات پرایک سیر حاصل، جامع، پُرمغزاور مدلل علمی کاوش مرتب کی ،جو جنوری 2007 میںضیائےادب، قذافی مارکیٹ لاہور سےشائع ہوئی ۔ انتساب اکرام اللہ خان کےنام ہی۔ڈاکٹر تصدق حسین حرفِ چند میں رقمطراز ہیں کہ” سورة الھمزہ (جو کل تیس الفاظ پر مشتمل ہی) کی سائینسی تشریح پہلی بار حضرت علامہ محمدیوسف جبرئیل صاحب نےکی اور اس حقیقت سےدنیائےسائینس کو متعارف کرایا کہ اس میں ایٹم بم سےپھیلنےوالی ایٹمی جہنم کا ذکر ہی۔ آپ کو جو مشن 1942 ءمیں پچیس برس کی عمر میں سونپا گیا تھا، وہ اسی ایٹمی جہنم سےبنی نوع انسان کو بچاناتھا۔علامہ محمدیوسف جبریل صاحب نےایک باراپنی شاعری کےبارےمیں فرمایا تھا کہ ”میری شاعری کا مقصدجنتی معاشرےکا قیام ہی“۔ وہ ایک طویل عرصےتک اس جدوجہد میں مصروف رہےکہ کسی طرح بنی نوعِ انسان کو ایٹمی جہنم سےبچا لینےکی صورت نکل آئی“۔
(حیات و خدمات علامہ محمد یوسف جبریل تحریر ڈاکٹر تصدق حسین بسم اللہ سرکار)