رمضان المبارک
میں ہمارا معمول کیا ہو؟؟؟
مرتبہ:
افنان ایاز، حیدرآباد
رمضان المبارک
کی ہر ہر ساعت ہمارے لیے سعادتوں کی پیامی اور خدائے ذوالجلال کی بے پایاں رحمتوں کی
نوید بن کر آتی ہے۔ لیکن کیا ہم اس سے مستفید ہو کر اپنے لیے اخروی نجات و کامیابی
کا توشہ و سامان تیار کرتے ہیں۔ ہمیں اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے اور اس
ماہ مقدس کے پر سعید لمحوں کو غنیمت جان کر اپنی عاقبت کو سنوارنے کا اہتمام کرنا چاہیے،
اپنے دنیوی امور پر اخروی تیاری کو ترجیح دے کر اپنے اندر ایک خاص تبدیلی کے ذریعے
رضائے الہی کے حصول کے لیے کوشاں رہنا چاہیے۔ جب سحری کے لیے بیدار ہوں تو با وضو ہو
کر کچھ وقت نماز تہجد کے لیے نکالیں۔ پھر پورا ماہ اس کی پابندی اسطرح کریں کہ بقیہ
زندگی میں تہجد کا معمول اسقدر راسخ ہو جائے کہ پھر اسے ترک کرنے کا تصور بھی نہ ہو
سکے۔ اور اس ماہ مبارک کو دوسرے مہینوں سے مختلف، اس انداز میں گزارہ جائے کہ اس کی
عظمت اور فیوض و برکات کو مکمل طور پر سمیٹا جاسکے۔ سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رحمةاللہ
علیہ فرماتے ہیں :
''ماہ رمضان المبارک میں چار عادات کثرت سے اپناؤ اور اس پر ثابت قدم
رہو۔ دو سے اپنے رب کو راضی کرو۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ
کے سوا کوئی معبود نہیں اور دوسری یہ کہ اللہ سے مسلسل بخشش طلب کرو۔ بقیہ دو عادات
وہ ہیں جن کے بغیر تمہارا چارہ نہیں وہ یہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کرو اور
جہنم سے اس کی پناہ مانگو۔ ''(غنیة الطالبین : 455)
رمضان المبارک
کے ہر دن، بیداری سے لے کر رات سونے تک ذہن میں اس طرح سے منصوبہ بندی کی جائے کہ سارا
دن رضائے الہٰی کے حصول میں گزرے۔ ایسے کاموں سے بچنے کی کوشش کی جائے جو اللہ اور
اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ناراضگی کا باعث بنیں۔
٭ عبادات، نوافل، تلاوت قرآن
کا خصوصی اہتمام کیا جائے تاکہ رمضان المبارک کی برکات سے بھرپور فائدہ اٹھایا جاسکے۔
٭ ہمہ وقت حالت طہارت و پاکیزگی
کا خاص خیال رکھیں۔ باوضو رہیں، لباس اور اردگرد کی صفائی کا بھی خاص اہتمام کریں۔
٭ فرض نمازوں کے ساتھ نوافل،
نماز تہجد، اشراق، چاشت اور اوّابین کو اپنے معمول میں شامل کریں۔
٭ ہفتہ میں کم از کم ایک مرتبہ
صلوة التسبیح انفرادی یا اجتماعی کا اہتمام کریں اور ممکن ہو تو روزانہ ادا کریں۔
٭ تلاوت قرآن حکیم میں کثرت
کریں اور قرآن کو ترجمہ تفسیر کے ساتھ پڑھنے کی عادت ڈالیں۔ کم از کم ایک رکوع مع ترجمہ
کو اپنا معمول بنالیں اورآئندہ سال بھر
استقامت کے ساتھ جاری رکھیں۔
٭ نماز میں پڑھی جانے والی
چھوٹی سورتیں، منتخب آیات حفظ کرنے کی عادت کو بھی اپنایا جائے۔
٭ رمضان المبارک کے پہلے عشرے
میں یہ دعا کثرت سے پڑھیں۔ رَبِّ اغفِر وَارحَم
وَ َنتَ خَیرْالرَّاحِمِینَ.
٭ دوسرے عشرے کی دعا
: اَستَغفِرْاللہ رَبِّی مِن کْلِّ ذَنبٍ وَاَتْوبْ
اِلَیہِ.
٭ تیسرے عشرے میں کڑت سے پڑھیں
: اللھمَّ اَجِرنَا مِنَ النَّارِ.
٭ آخری عشرے میں اعتکاف بیٹھنے
کی بہت فضیلت ہے۔ اس لئے یاد الہٰی، قرب الہٰی اور محبت و خشیت الہٰی کی نیت سے پورے
دس دن کا اعتکاف کریں اور اگر ممکن نہ ہو تو کچھ دن یا کچھ لمحات کے لئے مشاغل دنیا
چھوڑ کر اپنے آپ کو صرف اللہ تعالیٰ کے لئے وقف کریں ۔ بہت سی دینی جماعتیں اجتماعی
اعتکاف کا نظم بناتی ہیں ان میں شرکت سے روحانی پاکیزگی کے علاوہ علم دین میں بھی اضافہ
ہوتا ہے ۔
٭ اس ماہ دل کھول کر صدقہ و
خیرات کریں۔ مستحقین کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے اپنی استطاعت کے مطابق مدد و تعاون
کریں۔
٭ دوست، احباب، غرباء و مساکین اور مستحقین افراد کے لئے افطاری کا اہتمام
کریں اور یہ افطاری محض دکھاوے اور ریاکاری کے نام نہ ہو جائے بلکہ حقدار اور غریب
افراد کا انتخاب کر کے ان کے لئے ضیافت اور افطاری کا اہتمام کریں۔
٭ ناپسندیدہ کاموں اور برائیوں
سے پرہیز کریں مثلاً غیبت، چغلی، جھوٹ، دھوکہ دہی، لڑائی جھگڑا، گالی گلوچ، غلط بیانی،
فحش کلامی، اسراف، نفع خوری ،خیانت، دوسروں کی دل آزاری کرنا، غیر اخلاقی پروگرام دیکھنا
اور موسیقی وغیرہ سننا، سوشل میڈیا کا غیر ضروری استعمال۔
٭ خدمت دین کے لئے زیادہ سے
زیادہ وقت نکالیں۔ اگر آپ معلم یا معلمہ ہیں۔ دین کا فہم حاصل ہے تو اس ماہ درس قرآن
و حدیث ، سیرت صحابہ و اولیاء اللہ کا سلسلہ شروع کریں۔ اور ان دروس کے ذریعے لوگوں
کے اندر امت کا درد اور دین کی خدمت کا جذبہ پیدا کریں۔
No comments:
Post a Comment