پاپولر کلچر۔ تنقیدی جائزہ
“why this kolaveri kolaveri kolaveri di 133. distance la
moon-u moon-u, moon-u color-u white-u, white background night-u nigth-u,
night-u color-u black-u”
بہ شکرءیہ رفیق منزل
مجھے
یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ یہ کیا چیز ہے۔ یہ نوجوان نسل کے ذہنوں میں
نمودارہونے والا تازہ ترین دھماکہ (BUZZ) ہے۔ لیکن میں نے یہاں اس کا حوالہ
کیوں دیا ہے؟ آخر ہم لوگ (پرانی نسل کے لوگ)موجودہ کلچر کے بارے میں یہی
سب کچھ سوچتے ہیں۔۔۔ بے معنیٰ ، بے سمت، کسی آہنگ کے بغیر۔ جیسے کہ کولاوری
کا یہ گانا۔ لیکن حقیقت یہی ہے کہ ہر پرانی نسل کا خیال نئی نسل کے متعلق
یہی ہوتا ہے کہ وہ ان کے کلچر کی پیروی نہیں کررہی ہے۔ اس لئے کلچر بذات
خود اچھا یا برا نہیں ہوتا بلکہ یہ پرانے کلچر سے ہی اخذ کیا جاتا ہے اس
معمولی تبدیلی کے ساتھ کہ اس میں نئی ٹیکنالوجی اور نئی معلومات کا اضافہ
ہوجاتا ہے۔ اس طرح یہ سمجھنا اہم ہوجاتا ہے کہ کلچر میں کیا چیزیں شامل
ہوتی ہیں او ر کیا چیز اسے عوام میں پاپولر بنادیتی ہے۔ اسی کے ساتھ یہ
ہمیں یہ بھی سمجھاتا ہے کہ انسانی زندگی کے ان مختلف پہلوؤں کو نوجوان نسل
میں کیسے لایا جائے جن کو ہم عام کرنا چاہتے ہیں۔
پاپولر کلچر کیا ہے؟
کلچر ایک ایسا لفظ ہے جس کے کئی معنیٰ پائے جاتے ہیں۔ البتہ بالعموم اس کا استعمال مندرجہ ذیل معنوں میں کیا جاتا ہے۔
*ہیومنیٹیز اور فائن آرٹس کے میدانوں میں بہترین ذوق کا مظاہرہ جس کو بالعموم ہائی کلچر بھی کہا جاتا ہے۔
*انسانی معلومات، عقائداور رویوں کا ایک ملا جلا مظاہرہ جو سماجی علم اور خیالات پر منحصر ہوتا ہے۔
*کسی تنظیم ادار ہ یا گروہ کے مشترکہ رویے، اقدار ، مقاصد اور روایات۔
پاپولر کلچر دراصل کئی چیزوں کے مجموعے کا نام ہے جو موسیقی، ٹی وی، کتابیں، ریڈیو، کار، کپڑے، تفریحات وغیرہ پر مشتمل ہے اور یہ فہرست طویل تر ہے۔ اگر کوئی چیز کسی کے لئے پاپولر نہیں ہے تو عین ممکن ہے کہ کسی اور کے لئے ہو۔ ڈاکٹر رے براؤن کا مندرجہ ذیل قول پاپولر کلچر کی اچھی تشریح پیش کرتا ہے۔
پاپو لر کلچر لوگوں کے کسی گروہ ، چاہے وہ بڑا ہو یا چھوٹا، کے روزمرہ کلچر کا نام ہے۔
پاپولر کلچر ہماری روزمرہ زندگی کے تمام گوشوں کا احاطہ کرتا ہے۔
پاپولر کلچر لوگوں کی آوز ہے، ان کی روایات، ان کی پسند اور ناپسند اور ان کی روزمرہ کی زندگی کے معمولات ہیں۔
آج کل کس قسم کا پاپولر کلچر پایا جاتا ہے؟
پاپولر کلچر آج کل لوگوں کے ذہن و دماغ میں پایا جاتا ہے۔ یہ وہ معلومات ہیں جو وہ اخبارات، میڈیا اور میگزینس کے ذریعے حاصل کرتے ہیں۔ اگر پاپولر کلچر اس کا نام ہے کہ عوام الناس کن چیزوں میں دلچسپی لیتے ہیں تب یہ ہمارے اطراف پائے جانے والی ہر چیز میں موجود ہے۔
گھر میں اپنے اطراف چیزوں پر نظر ڈالئے ۔ کیا آپ کے پاس لیپ ٹاپ،کمپیوٹر، ٹی وی ، اسٹیریو، بیڈ، فریج، کار ، پلے اسٹیشن، کتابیں وغیرہ پائی جاتی ہیں یہ تمام پاپولر کلچر کا حصہ ہیں اس وجہ سے کہ لوگ ان چیزوں کو رکھنا پسند کرتے ہیں۔ آج کل متوسط طبقے کے کس گھر میں ان میں سے کم از کم ایک چیز بھی پائی نہیں جاتی۔
آج کل یہ پاپولر بات ہے کہ ٹی و ی دیکھی جائے اس لئے لوگ دیکھتے ہیں ، اسی طرح کھیل کھیلے جائیں، کرکٹ میچ دیکھا جائے، پارٹیز میں جایا جائے، گرل فرینڈ رکھی جائے، پیسے اڑائے جائیں وغیرہ۔ لوگ اس پاپولر کلچر میں رہتے اور بستے ہیں اور اس کا حصہ بننا چاہتے ہیں صرف اس بنا پر کہ وہ اس ماحول میں پلے بڑھے ہیں اور اسی ماحول میں سوچنے اور رہنے کے عادی بنائے گئے ہیں۔
یہ پاپولر کلچر صرف چند مخصوص اشیاء کے ذریعے اظہار کا نام نہیں جیسے ٹی وی ، ریڈیو وغیرہ بلکہ یہ جذبات اور روحانی احساسات کے اندر بھی پایا جاتا ہے۔ ہر شخص ڈر، نفرت،خوشی، غم ، پیار محبت جیسے مختلف جذبات سے گزرتا ہے۔ کچھ لوگوں کے پا س کوئی چیز پائی نہیں جاتی اور اس کو حاصل کرنے کے لئے وہ بے چین رہتے ہیں۔ یہ تمام احساسات ہر کوئی محسوس کرتا ہے اور یہ تمام اس کلچر کا بڑا حصہ ہیں۔
یہ پاپولر کلچر بالخصوص شہری علاقوں میں مرکوز ہے۔ چونکہ بڑے تعلیمی ادارے اور تکنیکی سہولیات بڑے شہروں میں بآسانی دستیاب ہوتی ہیں بالمقابل چھوٹے دیہاتوں کے اس لئے پاپولر کلچر شہروں سے شروع ہوتا ہے اور دیہاتوں اور چھوٹے شہروں تک پھیل جاتا ہے۔ اس بات میں کم ہی شبہ ہے کہ اس جدید دور میں بھی جغرافیائی فاصلوں اور ٹیکنالوجی کے استعمال کی بنیاد پرپاپولر کلچر مختلف گروہوں کو تقسیم کرتا ہے۔ کسی کالے اور گورے کے مابین کوئی فرق نہیں ہوگا لیکن کسی کپمیوٹر کے جاننے والے اور کمپیوٹر سے ناواقف فرد کے مابین کافی فرق پائے جائیں گے۔
سوسائٹی میں یہ کس طرح تشکیل پاتا اور پھیلتا ہے؟
جن طریقوں سے پاپولر کلچر نوجوانوں اور معاشرے کے درمیان جگہ بناتا ہے وہ لامحدود ہیں لیکن مختصراً صرف دو اہم ذرائع پر ہم بات کریں گے۔ پہلا ہیرو (رول ماڈل)ہے اور دوسرا ٹی وی ، خبریں ، ای میڈیا یا پرنٹ میڈیا ۔
ہر مشہور شخص پاپولر کلچر پر اثرانداز ہوتا ہے وہ کس طرح کے لباس پہنتا ہے ، کس طرح اداکاری کرتا ہے ، کس طرح نظر آتا ہے ، کس سے اس نے شادی کی ہے ، یہاں تک کہ اس کے بچے کون ہیں، ان کی زندگی کے ہر پہلو کے بارے میں لوگ جانتے ہیں، کیونکہ کسی میگزین میں لوگوں نے اسے پڑھ لیا یا یہ خبر ، ٹی وی یا کسی دوسرے طریقے سے دیکھ لی۔
ہیروز یا فلمی اداکار پاپولر کلچر کو نوجوانوں تک پھیلانے کے لئے ذرائع ابلاغ کا ضروری حصہ ہیں۔ہر کسی کا ایک پسندیدہ ہیرو ہوتا ہے یا کم از کم ان ہیروز کے بارے میں اسے کوئی چیز پسند ہوتی ہے۔ ہیروز لوگوں کے لئے رول ماڈل ہوتے ہیں ، خاص طور سے نوجوانوں کے لئے ، جن کا وہ احترام کرتے ہیں۔ لیکن یہ اداکار یا ہیروز صرف سپرمین کی طرح روایتی قسم کے ہیروز نہیں ، بلکہ ڈیوڈ بیکہم ،، دلائی لامہ ، عامر خان ، مہاتما گاندھی ، اور اسی طرح کی طرح مشہورشخصیتیں بھی ہیں۔
نیوز میڈیاسائنسدانوں اوردانشوران کا کام عام لوگوں تک پہنچاتاہے ، اکثر ان چیزوں کو جن میں موثر اپیل یامتاثر کن کشش ہوتی ہے ۔ مثال کے طور پر ،جئینٹ پانڈا(giant pandas )پاپولر کلچر کی ایک معروف شئے بن چکی ہے ، جبکہ parasitic worms نہیں بن پائے۔ میک ڈونلڈ ، پزا ہٹ اور KFC کے بارے میں کون نہیں جانتاہے ؟ آپ ماحول دوست اشیاء کے بارے میںیا جن لوک پال کے متعلق بحث کیوں کرتے ہیں؟ وجہ یہ ہے کہ ان چیزوں کے بارے میں بات کرناآج کل پاپولر ہے ۔
اورپاپولر کلچر کیسے پھیلتا ہے اور کیوں؟ اس کا کوئی واضح جواب نہیں ہے اگرچہ اس کے کئی جواب موجود ہیں۔یہ جان بوجھ کر یابنا سوچے سمجھے کیا جانے والا عمل ہوسکتا ہے ، بزنس پر مبنی یا نظریے پر مبنی کوئی تھیوری ہوسکتی ہے ، طاقت یا تحفظ کا کھیل ہوسکتا ہے ۔ اس کے پیچھے کئی دلائل دیئے جاسکتے ہیں مختصر اً یہ کہ یہ سماج کے اجتماعی فہم پر انحصار کرتاہے کہ وہ اپنی اگلی نسل کو کس طرح دیکھنا چاہتے ہیں۔
آج کے دور میں اس کلچر کی اہم خصوصیات
کلچر کی طرح ، پاپولر کلچرکی بھی چند خصوصیات ہیں۔ پاپولر کلچر سیکھا جاتا ہے ، اور اسے وضع کیاجاتا ہے۔ہم یہاں بجائے تفصیل کے اس کو آسان انداز میں پیش کرتے ہیں۔
1۔ تبدیلی ہی مستقل ہے۔ ۔۔تیزرفتار اور مختلف ذرائع ابلاغ کے اثرات کی بنا پرپاپولر کلچروقت کی ایک قلیل مدت کے اندر اندر بنتا بھی ہے اور ختم بھی ہوجاتا ہے۔ آپ جینس کی ایک مخصوص قسم آج پہن رہے ہوں گے اور کل یہ مختلف ہوگی۔ تبدیلیاں کافی تیز رفتار ہیں اور انسان مجبوراً انھیں اختیار کرلیتا ہے۔
2۔ بے صبری ہی صبر ہے ۔۔۔ اگر ہم پاپولر کلچر کا تجزیہ کریں تب ہم پائیں گے کہ یہ بیتاب ہوتا ہے۔ یہ اپنے پیروکاروں کو بے صبرا بناتا ہے۔ مثال کے طور پر براڈبینڈ انٹرنیٹ کنکشن آج کل پاپولر ہے اور اگر کہیں ہم سست رفتار ڈائل اپ دیکھیں تو ہمارا رد عمل کیا ہوگا؟یہ نیا کلچر بے صبراہے ، یہ زیادہ دیر تک انتظار نہیں کرسکتا ہے۔اس کی بہترین مثال فیس بک پر اپ لوڈ کئے جانے والے اسٹیٹس اپ ڈیٹ یا فوٹو اپ لوڈ ہیں ۔ فوری طور پر ہم توقع کرتے ہیں کہ کتنے Commentsیا Likesاس پوسٹ کے لئے آئے ہیں۔
3. تخلیقیت مقصد ہے ۔۔۔نوویشن کسی بھی کلچر کی بقا کے لئے اہم ہے۔پاپولر کلچر اپنے آپ کو مستقل تبدیل کرتا رہتا ہے تاکہ اپنے چاہنے والوں کو مسحور کرتا رہے۔ مثال کے طور پر ، عامر خان کی مختلف فلموں میں بالوں کا اسٹائل۔۔۔!
4 ۔تفریح میں سنجیدگی، سنجیدگی میں تفریح۔۔پاپولر کلچر سے ہم جن بنیادوں پر شکایت کرتے ہیں ان میں ایک اہم یہ ہے کہ وہ ہر چیز میں تفریح اور مزہ دیکھ لیتے ہیں۔ میں نے اپنے دفتر میں مشاہدہ کیا کہ جب لوگ کسی بھی واقعہ کے بارے میں بات کرتے ہیں تو ان کی توجہ کا پہلو یہ نہیں ہوتا کہ وہ کس قدر اہم تھا یا اس سے کیا مدد حاصل ہوئی بلکہ یہ کہ اس میں کیا مزہ حاصل ہوا۔مسئلہ یہ نہیں کہ لوگ پر معنی پیغامات سے بھی تفریح کا پہلو اخذ کرتے ہیں بلکہ یہ ہے کہ اس کے تفریحی پہلو پر ہی توجہ دی جائے اور بقیہ کو نظرانداز کردیا جائے۔
5۔ موبائل اور انٹرنیٹ ہی اصل دنیا ہے۔۔اگرچہ کہ موبائل اور انٹرنیٹ کلچر کو پھیلانے کا ذریعہ ہیں لیکن مجھے لگتا ہے کہ یہ پاپولر کلچر کی خاصیت بن گئے ہیں۔ کیوں؟ تیزرفتار انٹرنیٹ اور سب سے نیا موبائل رکھنا اب ایک فیشن بن گیا ہے۔. لوگ اپنے والدین یا بڑوں کے بالقابل گوگل سے زیادہ سوالات کرنے لگے ہیں۔۔!کسی نے سچ ہی کہا “گوگل نوجوان نسل کا سرپرست ہے”
6۔سماجی تعلقات رکھنا بہترین عمل ہے۔۔ میں نے چند دن قبل ہی فیس بک میں شمولیت اختیار کی۔ اس سے قبل ، جب بھی میں نے اپنے ساتھیوں سے کہاکہ میں سوشل میڈیا سے غائب ہوں انہوں نے سوچا میں مذاق کر رہا تھا۔ سوشل میڈیا پر موجودرہنا آج سب سے زیادہ پاپولر چیز ہے۔ اس نے بڑی تیزی سے ہمارے نوجوانوں کی سوچ کو تبدیل کر دیا۔ یہ ان کے دماغ اور روح کی تشکیل کررہا ہے۔ انہوں نے اپنے ارد گرد ایک مجازی دنیا پیدا کر لی ہے۔ ان کی زندگی سنہری پنجروں کی طرح ہوتی جا رہی ہے۔اسی کے ساتھ سوشل میڈیا کا استعمال خیالات ، انقلابات ، کاروباروغیرہ کی بڑے پیمانے پر تبلیغ کے لیے بھی کیا جارہا ہے۔ عرب انقلابات میں فیس بک کا کردار کون نہیں جانتا۔۔!!
7۔مختلف ایام منانا ۔۔ مختلف قسم کے ایام منانا آج کل پاپولر بن گیا ہے ۔ ویلینٹائن ڈے،روز ڈے، مدر ڈے، فادر ڈے، ۔۔۔فہرست لامتناہی ہے۔کسی مقصد کے لئے یا پھرمحض تجارتی فوائد کے لئے ان کو فروغ دیا جاتا ہے۔وجہ کچھ بھی ہو، لوگ کچھ نہ کچھ جشن منانا چاہتے ہیں۔
پاپولر کلچر کے مثبت پہلو
پاپولر کلچر کا تجزیہ کرتے ہوئے ہم سوچتے ہیں کہ یہ ناقابل برداشت ہورہا ہے۔اگرچہ اس کے نوجوان نسل پر بہت بڑے اثراتہیں، پرانی نسل اب بھی ان کے ساتھ شامل ہونے کے لئے جدوجہدمیں لگی ہوئی ہے۔ لیکن جلد یا بدیرانہیں ایسا کرنا پڑتا ہے بصورت دیگر وہ تقریبا ہر چیزجیسے ریلوے بکنگ ، فضائی ٹکٹ بکنگ سے لے کربینک کے لین دین تک میں پیچھے رہ جائیں گے۔جب ہم پاپولر کلچر کو غیر جانبدارانداز میں سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں تب ہم آسانی سے نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ اس کے کچھ مثبت پہلو بھی ہیں :
1۔یہ جرأت مند ہے ۔۔ اگرچہ پاپولر کلچر بہت متحرک ہے ، ساتھ ہی یہ جرأت مند ہے چونکہ اس کے پیروکاروں میں زیادہ تر نوجوان ہیں۔ دلیری کی کمی کی وجہ سے ان کی گزشتہ نسلوں نے جس کا خواب نہیں دیکھاتھا، لوگ ایسے اقدامات اٹھانے میں ججھک کا مظاہرہ نہیں کرتے۔ ایک بار پاپولر کلچرکو سماجی رنگ دیا جائے اوراسے متحرک کیاجائے تو اسکا عظیم مقاصد کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ عرب انقلابات کے دوران اس میں سرگرم لوگوں کی زیادہ تر تعداد دراصل پاپولر کلچر کی ہی پروردہ تھی۔ ان حالات کا چند دہائیوں قبل سوچنا بھی دشوار کام تھا۔
2۔کمال کی تلاش ۔۔ مسابقتی دور کی بنا پر ، پاپولر کلچر خود چاہتا ہے کہ اس کے پیروکار اپنے میدانوں میں ماہر بنیں۔ اس کی مثال مختلف اشہارات ہیں جو دکھائی دیتے ہیں۔دوسروں سے بہتر اور منفرد نظر آنے کی چاہت موجودہ پاپولر کلچر کا ایک لازمی حصہ بنتا جا رہا ہے۔
3. روح میں سکون و اطمینان ۔۔ عیش و آرام میں سکون کی تلاش قابل فہم ہے ، کیونکہ اسکا پاپولر کلچروں کے تمام ذرائع کی جانب سے کیا جاتاہے۔ لیکن مجھے یقین ہے کہ پاپولر کلچر کے پیروکاروں میں دماغ کے اس سکون کے مقابلے میں روح میں سکون کی زیادہ تلاش پائی جاتی ہے۔ کلچر کے بہت زیادہ متحرک ہونے کی، لوگوں کو روح کے سکون کی تلاش ہوتی ہے۔ چونکہ دنیا میں عیش و آرام عارضی ہے اسلئے بالآخر لوگوں کو امن اور اطمینان کے لئے اپنے اندرو ن کا رخ کرنا ہوتا ہے۔اس رجحان کو آسانی سے سمجھا جا سکتا ہے اگرہم اپنے آس پاس پائے جانے والے مختلف باباؤں کو دیکھیں۔
4. منفرد اور بہادر بنئے۔۔ پاپولر کلچر کے پیروکاروں میں ایک اور مثبت پہلوان کی منفرداور جرأت مندانہ کوششیں ہیں جس سے وہ دوسروں سے مختلف نظر آتے ہیں۔وہ اپنے دل کی خواہشات کی تکمیل میں یقین رکھتے ہیں (جو کچھ بھی ان کو پسند آجائے) اورضرورت ہو تو ایورسٹ پہاڑ پرچڑھنے میں بھی نہیں ہچکچاتے۔
پاپولر کلچر کے منفی پہلو
چونکہ ہم ایک نظریاتی تنظیم سے ہیں (کم از کم دوسروں کے مقابلے میں معاشرے کے لئے ہمارے یہاں مزید کچھ احساسات پائے جاتے ہیں) ، اس لئے ہمیں گہرائی سے اس کا مطالعہ اورتجزیہ کرنا ہوگا۔میرے خیال میںآج کے پاپولر کلچر میں مندرجہ ذیل منفی پہلو پائے جاتے ہیں۔
1. اصولوں کی کمی ۔۔ موجودہ پاپولر کلچر مادہ پرستی کے علاوہ کوئی بھی نظریاتی پس منظر نہیں رکھتاہے۔ اس میں واضح طور پر مناسب اصولوں کا فقدان ہے جو عام طور پر معاشروں کی تعمیر کرتے ہیں۔پاپولر کلچر کے پیروکار یہ نہیں جانتے اور نہیں جاننا چاہتے کہ اخلاقیات کسے کہتے ہیں، مذہب کیا کہتا ہے، سماج کیا کہتا ہے، کیونکہ انھیں اس کی زیادہ پرواہ نہیں ہے ۔وہ کلچر صحیح ہے یا غلط اس سے قطع نظراس پر عمل کیا جا رہا ہے۔اصولوں کی اس کمی کی وجہ صرف پاپولر کلچرنہیں بلکہ یہ رجحان اب عالمی ہے۔
2۔ منظم ارتقاء کی کمی ۔۔ پاپولر کلچرمیں واضح طور پر منظم ارتقاء کے عمل کا فقدان ہے۔ اس کامطلب ہے اصولوں کی کمی پیش رفت کے لئے صحیح راہ نہیں سجھاتی۔ ہوسکتا ہے کہ ٹیکنالوجی کومنظم طریقہ میں بڑھایا گیا ہو لیکن پاپولر کلچرکو نہیں۔یہ اچانک ہے ، بے صبرا ہے اور کچھ ہی دیرمیں یکسر بدل سکتا ہے۔
3 ۔ ناپائیدار اور غیر حقیقی۔۔ پاپولر کلچر کا گلیمربجائے اصولوں یا اندرونی دنیا کے انسان کے بیرونی دنیا پر پر زیادہ توجہ مرکوز کرتا ہے۔ عارضی خوشی مستقل خوشی یا اطمینان کی ضمانت نہیں دے سکتی۔
معاشرے کی عمارت میں کلچر کا کردار
آئے معاشرے کی تعمیرمیں کلچر کے کردار کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ دراصل معاشرے کی بیرونی شکل و صورت ہی کلچر ہے۔آج کل ہر کوئی کسی نہ کسی طرح پاپولر کلچر کا شکار ہے۔ بھارت کے کرکٹ میچ ، BMW کی نئی کار، فیراری 360 کار یا نیا G5 لیپ ٹاپ کی طرف کون متوجہ نہیں ہوتا ہے ۔یہ تمام باتیں آج ہمارے پاپولر کلچر کا حصہ ہیں۔آج کل سب جانتے ہیں کہ بگ باس پرکیاہو رہا ہے یا تو ٹی وی پر دیکھ کر یا اخبارات میں پڑ ھ کر، بنیادی طور پر آپ کو پاپولر کلچر سے بچنے کا کوئی راستہ کوشش کے باوجود نہیں ملتا۔
لوگ آج بھی اداکاروں یا باباؤں کی تلاش میں رہتے ہیں ، کیونکہ ہمیں کسی کی ضرورت ہے جس میں ہم بھروسہ کریں یا جن کی تعریف کریں۔ ہم یہ سوچتے ہیں کہ مصیبت کے وقت کوئی ہماری مدد کرسکے گا، انسانی ناکامیوں کے بغیر۔ کارٹونس بھی بچوں اور نوجوانوں کے لئے ہیروز ہوتے ہیں۔
انسانی بچے بھوک اور پیاس کی بنیادی ضروریات کے ساتھ دنیا میں آتے ہیں، لیکن ان کے اس رویے کی تشفی کے لئے درکار طریقوں سے ناواقف ہوتے ہیں ۔اس طرح وہ کسی بھی کلچرل علم کے بغیر ہوتے ہیں۔ انسانی نسل میں کمسن بچوں میں کلچر کو سیکھنے کی حیرت انگیز صلاحیت ہوتی ہے۔ کسی بھی خاندان میں کسی عام بچے کو رکھا جا ئے تووہ اس کلچر کوسیکھتا ہے اور اسے اپنے کلچر کے طور پرقبول کرلیتا ہے ۔ ایک بچے سے بلوغت تک آدمی کا سفر، یہ تمام عمل پاپولر کلچرسے متاثر ہوتا ہے۔ اس طرح کلچر علم اور ٹیکنالوجی کے موجودہ دور میں نہ صرف تشکیل افراد بلکہ معاشروں کی تشکیل کی بڑی قوت ہے ۔
ایک حدیث کا مفہوم ہے۔ ہر بچہ اپنی فطرت پہ (مسلمان) پیدا ہوتا ہے مگر اس کے والدین اسے نصرانی یا یہودی بنادیتے ہیں۔
منفی اثرات سے کیسے بچا جاسکتا ہے؟
سب سے مشکل سوال یہ ہے کہ پاپولر کلچر کے منفی اثرات سے کیسے بچا جاسکتا ہے اور اس کے مثبت پہلوؤں سے کیسے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ جواب آسان ہے، ہمیں پاپولر کلچرکے اصل چلانے والے کا کردار نبھا نا ہوگا۔ ہمیں دانشوروں کا ایک ایسا بڑا گروپ چاہئے جو پاپولر کلچر کے ضمن میں ہماری راہنمائی کرے اورنئے خیالا ت پیش کرے۔ ہمیں میڈیا کی ضرورت ہے تاکہ ہم متاثر کرسکیں اور اس میدان میں داخل ہوسکیں۔ یہ سب غیر حقیقی لگتا ہے، ہے نا؟ لیکن حقیقت یہ ہے کہ مسلمانوں کے سنہری دور میں، یہی وہ لوگ تھے جنہوں نے انسانی سائنس اور ٹیکنالوجی کے تقریبا ہر میدان میں دنیا کو پاپولر کلچر دیا تھا۔ بنیادی سطح پر، مجھے لگتا ہے کہ ہم کم از کم ان چیزوں کو کر سکتے ہیں :
۱۔ نئے اصولوں کو فروغ دینے کے لئے اورپاپولر کلچر پر مثبت طریقیسے اثرانداز ہونے کے لئے غور و فکر۔
۲۔ مختلف عملی اقدامات کے ذریعہ اسلامی تعلیمات، اخلاق و اقدار، اور اللہ کا خوف لوگوں میں داخل کر نا اور اس کے لئے غور و فکر۔
* متبادل کلچرکی ضرورت ہے.اس متبادل کی تعمیر میں SIO کیا کردار ادا کرسکتی ہے؟
آج کل کے پاپولر کلچر میں مختلف بڑی کمیاں ہیں اور اس کے اثرات نوجوانوں کے ذہنوں کو فاسد کر رہے ہیں۔ یہ ایک انسانی وجودکو محض ایک مادی وجود میں تبدیل کررہا ہے جس کا مادی فوائد کے لئے استحصال کیا جاسکتا ہے اور اللہ تعالی کی قربت سے انسانیت کودور لے جارہا ہے۔ یہ ضرور ہوگا چونکہ اس کلچر کے کرتا دھرتا خدا سے ڈرنے والے لوگ نہیں،وہ مسلمان نہیں ہیں۔اگر ہم اپنی اگلی نسل کو اسلام کاسچا پیرو بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں پاپولر کلچر کے اقدامات کے ذریعہان اسلامی اصولوں یا تعلیمات کو متعارف کرانے کے انتظامات کے بارے میں سوچنا ہوگا۔میرے خیال میں،بحیثیت ایک فرد، والدین یا ایک تنظیم کے طور پر کم از کم ان چیزوں کے ساتھ شروعات کی جاسکتی ہے۔
1. تازہ ترین پاپولر کلچر، آلات اور ٹیکنالوجی سے واقفیت۔
2. پاپولر کلچر کے ان اوزار سے واقفیت جن کاہماریمقاصدکے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے، ان کو تلاشکیا جائے۔ اس کے لئے عظیم دماغوں کی ضرورت ہے۔
3.ان آلات یا معلومات کو ہٹایا جائے جس سے دماغ پر منفی اثرات ہوتے ہیں۔
4. نوجوانوں کی زندگیوں کو ‘مشن’ فراہم کیا جائے ، جس کے نتیجے میں انہیں اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔
5. کلچر کی بنیاد کے طور پر ‘علم’ کو فروغ دینا۔ اس طرح، ہم اسلام کا صحیح علم قرآن اور حدیث کے ذریعے دے سکتے ہیں۔
اختتام
اسلام ذاتی عبادت تک محدود نہیں ہے، یہ زندگی گزارنے کے طریقہ کا نام ہے۔ یہ انسانی زندگی سے متعلق تمام خصوصیات اور جہتوں کا احاطہ کرتا ہے۔ اس کے پیروکار کے طور پر ہمیں سمجھنا ہوگا او ر ہمارے ارد گرد کے ماحول میں اس بات کو پھیلانا ہوگا۔کلچر ہو یا سائنس، ارضیات یا جغرافیہ چاہے جو بھی میدان ہو ،ہمیں ہماری نسلوں کو بلندیوں تک پہنچانا ہے جسکااللہ تعالی کی طرف سے وعدہ کیاگیا ہے؛
جو لوگ تم میں سے ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان سے اللہ کا وعدہ ہے کہ ان کو ملک کا حاکم بنادے گا جیسا ان سے پہلے لوگوں کو حاکم بنایا تھا اور ان کے دین کو جسے اس نے ان کے لئے پسند کیا ہے مستحکم و پائیدار کرے گا اور خوف کے بعد ان کو امن بخشے گا وہ میری عبادت کریں گے اور میرے ساتھ کسی اور کو شریک نہ بنائیں گے اور جو اس کے بعد کفر کرے تو ایسے لوگ بدکردار ہیں۔(سورہ نور :55).
اگر ہم اپنی پوری کوشش پاپولر کلچر کے ذریعے اسلامی تعلیمات کو فروغ دینے میں لگاتے ہیں ،اس سے نہ صرف ہماری نسل کو اسلام کو بہتر انداز میں سمجھنے میں مدددملے گی بلکہ ساتھ ہی ساری انسانیت کے لئے مفید ثابت ہوگا۔ وکی پیڈیاسے ذیل کا اقتباس اس بحث کے اختتام کے لئے انتہائی موزوں ہے:
’’اسلامی گولڈن ایج کے دوران (750 عیسوی ۔۔ 1258 عیسوی) اسلامی دنیا کے فلسفیوں، سائنسدانوں اور انجینئرز نے ٹیکنالوجی اور کلچر کے لئے بہت زیادہ خدمات انجام دیں۔ پچھلی روایات کے تحفظ اور ا ن میں اپنی جانب سے نئی دریافتوں کو شامل کرتے ہوئے۔ سائنسی اور دانشورانہ کامیابیوں میں اس دور میں بہت نکھا ر آیا‘‘۔
فیروز پٹیل ۔ ممبئیپاپولر کلچر کیا ہے؟
کلچر ایک ایسا لفظ ہے جس کے کئی معنیٰ پائے جاتے ہیں۔ البتہ بالعموم اس کا استعمال مندرجہ ذیل معنوں میں کیا جاتا ہے۔
*ہیومنیٹیز اور فائن آرٹس کے میدانوں میں بہترین ذوق کا مظاہرہ جس کو بالعموم ہائی کلچر بھی کہا جاتا ہے۔
*انسانی معلومات، عقائداور رویوں کا ایک ملا جلا مظاہرہ جو سماجی علم اور خیالات پر منحصر ہوتا ہے۔
*کسی تنظیم ادار ہ یا گروہ کے مشترکہ رویے، اقدار ، مقاصد اور روایات۔
پاپولر کلچر دراصل کئی چیزوں کے مجموعے کا نام ہے جو موسیقی، ٹی وی، کتابیں، ریڈیو، کار، کپڑے، تفریحات وغیرہ پر مشتمل ہے اور یہ فہرست طویل تر ہے۔ اگر کوئی چیز کسی کے لئے پاپولر نہیں ہے تو عین ممکن ہے کہ کسی اور کے لئے ہو۔ ڈاکٹر رے براؤن کا مندرجہ ذیل قول پاپولر کلچر کی اچھی تشریح پیش کرتا ہے۔
پاپو لر کلچر لوگوں کے کسی گروہ ، چاہے وہ بڑا ہو یا چھوٹا، کے روزمرہ کلچر کا نام ہے۔
پاپولر کلچر ہماری روزمرہ زندگی کے تمام گوشوں کا احاطہ کرتا ہے۔
پاپولر کلچر لوگوں کی آوز ہے، ان کی روایات، ان کی پسند اور ناپسند اور ان کی روزمرہ کی زندگی کے معمولات ہیں۔
آج کل کس قسم کا پاپولر کلچر پایا جاتا ہے؟
پاپولر کلچر آج کل لوگوں کے ذہن و دماغ میں پایا جاتا ہے۔ یہ وہ معلومات ہیں جو وہ اخبارات، میڈیا اور میگزینس کے ذریعے حاصل کرتے ہیں۔ اگر پاپولر کلچر اس کا نام ہے کہ عوام الناس کن چیزوں میں دلچسپی لیتے ہیں تب یہ ہمارے اطراف پائے جانے والی ہر چیز میں موجود ہے۔
گھر میں اپنے اطراف چیزوں پر نظر ڈالئے ۔ کیا آپ کے پاس لیپ ٹاپ،کمپیوٹر، ٹی وی ، اسٹیریو، بیڈ، فریج، کار ، پلے اسٹیشن، کتابیں وغیرہ پائی جاتی ہیں یہ تمام پاپولر کلچر کا حصہ ہیں اس وجہ سے کہ لوگ ان چیزوں کو رکھنا پسند کرتے ہیں۔ آج کل متوسط طبقے کے کس گھر میں ان میں سے کم از کم ایک چیز بھی پائی نہیں جاتی۔
آج کل یہ پاپولر بات ہے کہ ٹی و ی دیکھی جائے اس لئے لوگ دیکھتے ہیں ، اسی طرح کھیل کھیلے جائیں، کرکٹ میچ دیکھا جائے، پارٹیز میں جایا جائے، گرل فرینڈ رکھی جائے، پیسے اڑائے جائیں وغیرہ۔ لوگ اس پاپولر کلچر میں رہتے اور بستے ہیں اور اس کا حصہ بننا چاہتے ہیں صرف اس بنا پر کہ وہ اس ماحول میں پلے بڑھے ہیں اور اسی ماحول میں سوچنے اور رہنے کے عادی بنائے گئے ہیں۔
یہ پاپولر کلچر صرف چند مخصوص اشیاء کے ذریعے اظہار کا نام نہیں جیسے ٹی وی ، ریڈیو وغیرہ بلکہ یہ جذبات اور روحانی احساسات کے اندر بھی پایا جاتا ہے۔ ہر شخص ڈر، نفرت،خوشی، غم ، پیار محبت جیسے مختلف جذبات سے گزرتا ہے۔ کچھ لوگوں کے پا س کوئی چیز پائی نہیں جاتی اور اس کو حاصل کرنے کے لئے وہ بے چین رہتے ہیں۔ یہ تمام احساسات ہر کوئی محسوس کرتا ہے اور یہ تمام اس کلچر کا بڑا حصہ ہیں۔
یہ پاپولر کلچر بالخصوص شہری علاقوں میں مرکوز ہے۔ چونکہ بڑے تعلیمی ادارے اور تکنیکی سہولیات بڑے شہروں میں بآسانی دستیاب ہوتی ہیں بالمقابل چھوٹے دیہاتوں کے اس لئے پاپولر کلچر شہروں سے شروع ہوتا ہے اور دیہاتوں اور چھوٹے شہروں تک پھیل جاتا ہے۔ اس بات میں کم ہی شبہ ہے کہ اس جدید دور میں بھی جغرافیائی فاصلوں اور ٹیکنالوجی کے استعمال کی بنیاد پرپاپولر کلچر مختلف گروہوں کو تقسیم کرتا ہے۔ کسی کالے اور گورے کے مابین کوئی فرق نہیں ہوگا لیکن کسی کپمیوٹر کے جاننے والے اور کمپیوٹر سے ناواقف فرد کے مابین کافی فرق پائے جائیں گے۔
سوسائٹی میں یہ کس طرح تشکیل پاتا اور پھیلتا ہے؟
جن طریقوں سے پاپولر کلچر نوجوانوں اور معاشرے کے درمیان جگہ بناتا ہے وہ لامحدود ہیں لیکن مختصراً صرف دو اہم ذرائع پر ہم بات کریں گے۔ پہلا ہیرو (رول ماڈل)ہے اور دوسرا ٹی وی ، خبریں ، ای میڈیا یا پرنٹ میڈیا ۔
ہر مشہور شخص پاپولر کلچر پر اثرانداز ہوتا ہے وہ کس طرح کے لباس پہنتا ہے ، کس طرح اداکاری کرتا ہے ، کس طرح نظر آتا ہے ، کس سے اس نے شادی کی ہے ، یہاں تک کہ اس کے بچے کون ہیں، ان کی زندگی کے ہر پہلو کے بارے میں لوگ جانتے ہیں، کیونکہ کسی میگزین میں لوگوں نے اسے پڑھ لیا یا یہ خبر ، ٹی وی یا کسی دوسرے طریقے سے دیکھ لی۔
ہیروز یا فلمی اداکار پاپولر کلچر کو نوجوانوں تک پھیلانے کے لئے ذرائع ابلاغ کا ضروری حصہ ہیں۔ہر کسی کا ایک پسندیدہ ہیرو ہوتا ہے یا کم از کم ان ہیروز کے بارے میں اسے کوئی چیز پسند ہوتی ہے۔ ہیروز لوگوں کے لئے رول ماڈل ہوتے ہیں ، خاص طور سے نوجوانوں کے لئے ، جن کا وہ احترام کرتے ہیں۔ لیکن یہ اداکار یا ہیروز صرف سپرمین کی طرح روایتی قسم کے ہیروز نہیں ، بلکہ ڈیوڈ بیکہم ،، دلائی لامہ ، عامر خان ، مہاتما گاندھی ، اور اسی طرح کی طرح مشہورشخصیتیں بھی ہیں۔
نیوز میڈیاسائنسدانوں اوردانشوران کا کام عام لوگوں تک پہنچاتاہے ، اکثر ان چیزوں کو جن میں موثر اپیل یامتاثر کن کشش ہوتی ہے ۔ مثال کے طور پر ،جئینٹ پانڈا(giant pandas )پاپولر کلچر کی ایک معروف شئے بن چکی ہے ، جبکہ parasitic worms نہیں بن پائے۔ میک ڈونلڈ ، پزا ہٹ اور KFC کے بارے میں کون نہیں جانتاہے ؟ آپ ماحول دوست اشیاء کے بارے میںیا جن لوک پال کے متعلق بحث کیوں کرتے ہیں؟ وجہ یہ ہے کہ ان چیزوں کے بارے میں بات کرناآج کل پاپولر ہے ۔
اورپاپولر کلچر کیسے پھیلتا ہے اور کیوں؟ اس کا کوئی واضح جواب نہیں ہے اگرچہ اس کے کئی جواب موجود ہیں۔یہ جان بوجھ کر یابنا سوچے سمجھے کیا جانے والا عمل ہوسکتا ہے ، بزنس پر مبنی یا نظریے پر مبنی کوئی تھیوری ہوسکتی ہے ، طاقت یا تحفظ کا کھیل ہوسکتا ہے ۔ اس کے پیچھے کئی دلائل دیئے جاسکتے ہیں مختصر اً یہ کہ یہ سماج کے اجتماعی فہم پر انحصار کرتاہے کہ وہ اپنی اگلی نسل کو کس طرح دیکھنا چاہتے ہیں۔
آج کے دور میں اس کلچر کی اہم خصوصیات
کلچر کی طرح ، پاپولر کلچرکی بھی چند خصوصیات ہیں۔ پاپولر کلچر سیکھا جاتا ہے ، اور اسے وضع کیاجاتا ہے۔ہم یہاں بجائے تفصیل کے اس کو آسان انداز میں پیش کرتے ہیں۔
1۔ تبدیلی ہی مستقل ہے۔ ۔۔تیزرفتار اور مختلف ذرائع ابلاغ کے اثرات کی بنا پرپاپولر کلچروقت کی ایک قلیل مدت کے اندر اندر بنتا بھی ہے اور ختم بھی ہوجاتا ہے۔ آپ جینس کی ایک مخصوص قسم آج پہن رہے ہوں گے اور کل یہ مختلف ہوگی۔ تبدیلیاں کافی تیز رفتار ہیں اور انسان مجبوراً انھیں اختیار کرلیتا ہے۔
2۔ بے صبری ہی صبر ہے ۔۔۔ اگر ہم پاپولر کلچر کا تجزیہ کریں تب ہم پائیں گے کہ یہ بیتاب ہوتا ہے۔ یہ اپنے پیروکاروں کو بے صبرا بناتا ہے۔ مثال کے طور پر براڈبینڈ انٹرنیٹ کنکشن آج کل پاپولر ہے اور اگر کہیں ہم سست رفتار ڈائل اپ دیکھیں تو ہمارا رد عمل کیا ہوگا؟یہ نیا کلچر بے صبراہے ، یہ زیادہ دیر تک انتظار نہیں کرسکتا ہے۔اس کی بہترین مثال فیس بک پر اپ لوڈ کئے جانے والے اسٹیٹس اپ ڈیٹ یا فوٹو اپ لوڈ ہیں ۔ فوری طور پر ہم توقع کرتے ہیں کہ کتنے Commentsیا Likesاس پوسٹ کے لئے آئے ہیں۔
3. تخلیقیت مقصد ہے ۔۔۔نوویشن کسی بھی کلچر کی بقا کے لئے اہم ہے۔پاپولر کلچر اپنے آپ کو مستقل تبدیل کرتا رہتا ہے تاکہ اپنے چاہنے والوں کو مسحور کرتا رہے۔ مثال کے طور پر ، عامر خان کی مختلف فلموں میں بالوں کا اسٹائل۔۔۔!
4 ۔تفریح میں سنجیدگی، سنجیدگی میں تفریح۔۔پاپولر کلچر سے ہم جن بنیادوں پر شکایت کرتے ہیں ان میں ایک اہم یہ ہے کہ وہ ہر چیز میں تفریح اور مزہ دیکھ لیتے ہیں۔ میں نے اپنے دفتر میں مشاہدہ کیا کہ جب لوگ کسی بھی واقعہ کے بارے میں بات کرتے ہیں تو ان کی توجہ کا پہلو یہ نہیں ہوتا کہ وہ کس قدر اہم تھا یا اس سے کیا مدد حاصل ہوئی بلکہ یہ کہ اس میں کیا مزہ حاصل ہوا۔مسئلہ یہ نہیں کہ لوگ پر معنی پیغامات سے بھی تفریح کا پہلو اخذ کرتے ہیں بلکہ یہ ہے کہ اس کے تفریحی پہلو پر ہی توجہ دی جائے اور بقیہ کو نظرانداز کردیا جائے۔
5۔ موبائل اور انٹرنیٹ ہی اصل دنیا ہے۔۔اگرچہ کہ موبائل اور انٹرنیٹ کلچر کو پھیلانے کا ذریعہ ہیں لیکن مجھے لگتا ہے کہ یہ پاپولر کلچر کی خاصیت بن گئے ہیں۔ کیوں؟ تیزرفتار انٹرنیٹ اور سب سے نیا موبائل رکھنا اب ایک فیشن بن گیا ہے۔. لوگ اپنے والدین یا بڑوں کے بالقابل گوگل سے زیادہ سوالات کرنے لگے ہیں۔۔!کسی نے سچ ہی کہا “گوگل نوجوان نسل کا سرپرست ہے”
6۔سماجی تعلقات رکھنا بہترین عمل ہے۔۔ میں نے چند دن قبل ہی فیس بک میں شمولیت اختیار کی۔ اس سے قبل ، جب بھی میں نے اپنے ساتھیوں سے کہاکہ میں سوشل میڈیا سے غائب ہوں انہوں نے سوچا میں مذاق کر رہا تھا۔ سوشل میڈیا پر موجودرہنا آج سب سے زیادہ پاپولر چیز ہے۔ اس نے بڑی تیزی سے ہمارے نوجوانوں کی سوچ کو تبدیل کر دیا۔ یہ ان کے دماغ اور روح کی تشکیل کررہا ہے۔ انہوں نے اپنے ارد گرد ایک مجازی دنیا پیدا کر لی ہے۔ ان کی زندگی سنہری پنجروں کی طرح ہوتی جا رہی ہے۔اسی کے ساتھ سوشل میڈیا کا استعمال خیالات ، انقلابات ، کاروباروغیرہ کی بڑے پیمانے پر تبلیغ کے لیے بھی کیا جارہا ہے۔ عرب انقلابات میں فیس بک کا کردار کون نہیں جانتا۔۔!!
7۔مختلف ایام منانا ۔۔ مختلف قسم کے ایام منانا آج کل پاپولر بن گیا ہے ۔ ویلینٹائن ڈے،روز ڈے، مدر ڈے، فادر ڈے، ۔۔۔فہرست لامتناہی ہے۔کسی مقصد کے لئے یا پھرمحض تجارتی فوائد کے لئے ان کو فروغ دیا جاتا ہے۔وجہ کچھ بھی ہو، لوگ کچھ نہ کچھ جشن منانا چاہتے ہیں۔
پاپولر کلچر کے مثبت پہلو
پاپولر کلچر کا تجزیہ کرتے ہوئے ہم سوچتے ہیں کہ یہ ناقابل برداشت ہورہا ہے۔اگرچہ اس کے نوجوان نسل پر بہت بڑے اثراتہیں، پرانی نسل اب بھی ان کے ساتھ شامل ہونے کے لئے جدوجہدمیں لگی ہوئی ہے۔ لیکن جلد یا بدیرانہیں ایسا کرنا پڑتا ہے بصورت دیگر وہ تقریبا ہر چیزجیسے ریلوے بکنگ ، فضائی ٹکٹ بکنگ سے لے کربینک کے لین دین تک میں پیچھے رہ جائیں گے۔جب ہم پاپولر کلچر کو غیر جانبدارانداز میں سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں تب ہم آسانی سے نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ اس کے کچھ مثبت پہلو بھی ہیں :
1۔یہ جرأت مند ہے ۔۔ اگرچہ پاپولر کلچر بہت متحرک ہے ، ساتھ ہی یہ جرأت مند ہے چونکہ اس کے پیروکاروں میں زیادہ تر نوجوان ہیں۔ دلیری کی کمی کی وجہ سے ان کی گزشتہ نسلوں نے جس کا خواب نہیں دیکھاتھا، لوگ ایسے اقدامات اٹھانے میں ججھک کا مظاہرہ نہیں کرتے۔ ایک بار پاپولر کلچرکو سماجی رنگ دیا جائے اوراسے متحرک کیاجائے تو اسکا عظیم مقاصد کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ عرب انقلابات کے دوران اس میں سرگرم لوگوں کی زیادہ تر تعداد دراصل پاپولر کلچر کی ہی پروردہ تھی۔ ان حالات کا چند دہائیوں قبل سوچنا بھی دشوار کام تھا۔
2۔کمال کی تلاش ۔۔ مسابقتی دور کی بنا پر ، پاپولر کلچر خود چاہتا ہے کہ اس کے پیروکار اپنے میدانوں میں ماہر بنیں۔ اس کی مثال مختلف اشہارات ہیں جو دکھائی دیتے ہیں۔دوسروں سے بہتر اور منفرد نظر آنے کی چاہت موجودہ پاپولر کلچر کا ایک لازمی حصہ بنتا جا رہا ہے۔
3. روح میں سکون و اطمینان ۔۔ عیش و آرام میں سکون کی تلاش قابل فہم ہے ، کیونکہ اسکا پاپولر کلچروں کے تمام ذرائع کی جانب سے کیا جاتاہے۔ لیکن مجھے یقین ہے کہ پاپولر کلچر کے پیروکاروں میں دماغ کے اس سکون کے مقابلے میں روح میں سکون کی زیادہ تلاش پائی جاتی ہے۔ کلچر کے بہت زیادہ متحرک ہونے کی، لوگوں کو روح کے سکون کی تلاش ہوتی ہے۔ چونکہ دنیا میں عیش و آرام عارضی ہے اسلئے بالآخر لوگوں کو امن اور اطمینان کے لئے اپنے اندرو ن کا رخ کرنا ہوتا ہے۔اس رجحان کو آسانی سے سمجھا جا سکتا ہے اگرہم اپنے آس پاس پائے جانے والے مختلف باباؤں کو دیکھیں۔
4. منفرد اور بہادر بنئے۔۔ پاپولر کلچر کے پیروکاروں میں ایک اور مثبت پہلوان کی منفرداور جرأت مندانہ کوششیں ہیں جس سے وہ دوسروں سے مختلف نظر آتے ہیں۔وہ اپنے دل کی خواہشات کی تکمیل میں یقین رکھتے ہیں (جو کچھ بھی ان کو پسند آجائے) اورضرورت ہو تو ایورسٹ پہاڑ پرچڑھنے میں بھی نہیں ہچکچاتے۔
پاپولر کلچر کے منفی پہلو
چونکہ ہم ایک نظریاتی تنظیم سے ہیں (کم از کم دوسروں کے مقابلے میں معاشرے کے لئے ہمارے یہاں مزید کچھ احساسات پائے جاتے ہیں) ، اس لئے ہمیں گہرائی سے اس کا مطالعہ اورتجزیہ کرنا ہوگا۔میرے خیال میںآج کے پاپولر کلچر میں مندرجہ ذیل منفی پہلو پائے جاتے ہیں۔
1. اصولوں کی کمی ۔۔ موجودہ پاپولر کلچر مادہ پرستی کے علاوہ کوئی بھی نظریاتی پس منظر نہیں رکھتاہے۔ اس میں واضح طور پر مناسب اصولوں کا فقدان ہے جو عام طور پر معاشروں کی تعمیر کرتے ہیں۔پاپولر کلچر کے پیروکار یہ نہیں جانتے اور نہیں جاننا چاہتے کہ اخلاقیات کسے کہتے ہیں، مذہب کیا کہتا ہے، سماج کیا کہتا ہے، کیونکہ انھیں اس کی زیادہ پرواہ نہیں ہے ۔وہ کلچر صحیح ہے یا غلط اس سے قطع نظراس پر عمل کیا جا رہا ہے۔اصولوں کی اس کمی کی وجہ صرف پاپولر کلچرنہیں بلکہ یہ رجحان اب عالمی ہے۔
2۔ منظم ارتقاء کی کمی ۔۔ پاپولر کلچرمیں واضح طور پر منظم ارتقاء کے عمل کا فقدان ہے۔ اس کامطلب ہے اصولوں کی کمی پیش رفت کے لئے صحیح راہ نہیں سجھاتی۔ ہوسکتا ہے کہ ٹیکنالوجی کومنظم طریقہ میں بڑھایا گیا ہو لیکن پاپولر کلچرکو نہیں۔یہ اچانک ہے ، بے صبرا ہے اور کچھ ہی دیرمیں یکسر بدل سکتا ہے۔
3 ۔ ناپائیدار اور غیر حقیقی۔۔ پاپولر کلچر کا گلیمربجائے اصولوں یا اندرونی دنیا کے انسان کے بیرونی دنیا پر پر زیادہ توجہ مرکوز کرتا ہے۔ عارضی خوشی مستقل خوشی یا اطمینان کی ضمانت نہیں دے سکتی۔
معاشرے کی عمارت میں کلچر کا کردار
آئے معاشرے کی تعمیرمیں کلچر کے کردار کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ دراصل معاشرے کی بیرونی شکل و صورت ہی کلچر ہے۔آج کل ہر کوئی کسی نہ کسی طرح پاپولر کلچر کا شکار ہے۔ بھارت کے کرکٹ میچ ، BMW کی نئی کار، فیراری 360 کار یا نیا G5 لیپ ٹاپ کی طرف کون متوجہ نہیں ہوتا ہے ۔یہ تمام باتیں آج ہمارے پاپولر کلچر کا حصہ ہیں۔آج کل سب جانتے ہیں کہ بگ باس پرکیاہو رہا ہے یا تو ٹی وی پر دیکھ کر یا اخبارات میں پڑ ھ کر، بنیادی طور پر آپ کو پاپولر کلچر سے بچنے کا کوئی راستہ کوشش کے باوجود نہیں ملتا۔
لوگ آج بھی اداکاروں یا باباؤں کی تلاش میں رہتے ہیں ، کیونکہ ہمیں کسی کی ضرورت ہے جس میں ہم بھروسہ کریں یا جن کی تعریف کریں۔ ہم یہ سوچتے ہیں کہ مصیبت کے وقت کوئی ہماری مدد کرسکے گا، انسانی ناکامیوں کے بغیر۔ کارٹونس بھی بچوں اور نوجوانوں کے لئے ہیروز ہوتے ہیں۔
انسانی بچے بھوک اور پیاس کی بنیادی ضروریات کے ساتھ دنیا میں آتے ہیں، لیکن ان کے اس رویے کی تشفی کے لئے درکار طریقوں سے ناواقف ہوتے ہیں ۔اس طرح وہ کسی بھی کلچرل علم کے بغیر ہوتے ہیں۔ انسانی نسل میں کمسن بچوں میں کلچر کو سیکھنے کی حیرت انگیز صلاحیت ہوتی ہے۔ کسی بھی خاندان میں کسی عام بچے کو رکھا جا ئے تووہ اس کلچر کوسیکھتا ہے اور اسے اپنے کلچر کے طور پرقبول کرلیتا ہے ۔ ایک بچے سے بلوغت تک آدمی کا سفر، یہ تمام عمل پاپولر کلچرسے متاثر ہوتا ہے۔ اس طرح کلچر علم اور ٹیکنالوجی کے موجودہ دور میں نہ صرف تشکیل افراد بلکہ معاشروں کی تشکیل کی بڑی قوت ہے ۔
ایک حدیث کا مفہوم ہے۔ ہر بچہ اپنی فطرت پہ (مسلمان) پیدا ہوتا ہے مگر اس کے والدین اسے نصرانی یا یہودی بنادیتے ہیں۔
منفی اثرات سے کیسے بچا جاسکتا ہے؟
سب سے مشکل سوال یہ ہے کہ پاپولر کلچر کے منفی اثرات سے کیسے بچا جاسکتا ہے اور اس کے مثبت پہلوؤں سے کیسے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ جواب آسان ہے، ہمیں پاپولر کلچرکے اصل چلانے والے کا کردار نبھا نا ہوگا۔ ہمیں دانشوروں کا ایک ایسا بڑا گروپ چاہئے جو پاپولر کلچر کے ضمن میں ہماری راہنمائی کرے اورنئے خیالا ت پیش کرے۔ ہمیں میڈیا کی ضرورت ہے تاکہ ہم متاثر کرسکیں اور اس میدان میں داخل ہوسکیں۔ یہ سب غیر حقیقی لگتا ہے، ہے نا؟ لیکن حقیقت یہ ہے کہ مسلمانوں کے سنہری دور میں، یہی وہ لوگ تھے جنہوں نے انسانی سائنس اور ٹیکنالوجی کے تقریبا ہر میدان میں دنیا کو پاپولر کلچر دیا تھا۔ بنیادی سطح پر، مجھے لگتا ہے کہ ہم کم از کم ان چیزوں کو کر سکتے ہیں :
۱۔ نئے اصولوں کو فروغ دینے کے لئے اورپاپولر کلچر پر مثبت طریقیسے اثرانداز ہونے کے لئے غور و فکر۔
۲۔ مختلف عملی اقدامات کے ذریعہ اسلامی تعلیمات، اخلاق و اقدار، اور اللہ کا خوف لوگوں میں داخل کر نا اور اس کے لئے غور و فکر۔
* متبادل کلچرکی ضرورت ہے.اس متبادل کی تعمیر میں SIO کیا کردار ادا کرسکتی ہے؟
آج کل کے پاپولر کلچر میں مختلف بڑی کمیاں ہیں اور اس کے اثرات نوجوانوں کے ذہنوں کو فاسد کر رہے ہیں۔ یہ ایک انسانی وجودکو محض ایک مادی وجود میں تبدیل کررہا ہے جس کا مادی فوائد کے لئے استحصال کیا جاسکتا ہے اور اللہ تعالی کی قربت سے انسانیت کودور لے جارہا ہے۔ یہ ضرور ہوگا چونکہ اس کلچر کے کرتا دھرتا خدا سے ڈرنے والے لوگ نہیں،وہ مسلمان نہیں ہیں۔اگر ہم اپنی اگلی نسل کو اسلام کاسچا پیرو بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں پاپولر کلچر کے اقدامات کے ذریعہان اسلامی اصولوں یا تعلیمات کو متعارف کرانے کے انتظامات کے بارے میں سوچنا ہوگا۔میرے خیال میں،بحیثیت ایک فرد، والدین یا ایک تنظیم کے طور پر کم از کم ان چیزوں کے ساتھ شروعات کی جاسکتی ہے۔
1. تازہ ترین پاپولر کلچر، آلات اور ٹیکنالوجی سے واقفیت۔
2. پاپولر کلچر کے ان اوزار سے واقفیت جن کاہماریمقاصدکے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے، ان کو تلاشکیا جائے۔ اس کے لئے عظیم دماغوں کی ضرورت ہے۔
3.ان آلات یا معلومات کو ہٹایا جائے جس سے دماغ پر منفی اثرات ہوتے ہیں۔
4. نوجوانوں کی زندگیوں کو ‘مشن’ فراہم کیا جائے ، جس کے نتیجے میں انہیں اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔
5. کلچر کی بنیاد کے طور پر ‘علم’ کو فروغ دینا۔ اس طرح، ہم اسلام کا صحیح علم قرآن اور حدیث کے ذریعے دے سکتے ہیں۔
اختتام
اسلام ذاتی عبادت تک محدود نہیں ہے، یہ زندگی گزارنے کے طریقہ کا نام ہے۔ یہ انسانی زندگی سے متعلق تمام خصوصیات اور جہتوں کا احاطہ کرتا ہے۔ اس کے پیروکار کے طور پر ہمیں سمجھنا ہوگا او ر ہمارے ارد گرد کے ماحول میں اس بات کو پھیلانا ہوگا۔کلچر ہو یا سائنس، ارضیات یا جغرافیہ چاہے جو بھی میدان ہو ،ہمیں ہماری نسلوں کو بلندیوں تک پہنچانا ہے جسکااللہ تعالی کی طرف سے وعدہ کیاگیا ہے؛
جو لوگ تم میں سے ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان سے اللہ کا وعدہ ہے کہ ان کو ملک کا حاکم بنادے گا جیسا ان سے پہلے لوگوں کو حاکم بنایا تھا اور ان کے دین کو جسے اس نے ان کے لئے پسند کیا ہے مستحکم و پائیدار کرے گا اور خوف کے بعد ان کو امن بخشے گا وہ میری عبادت کریں گے اور میرے ساتھ کسی اور کو شریک نہ بنائیں گے اور جو اس کے بعد کفر کرے تو ایسے لوگ بدکردار ہیں۔(سورہ نور :55).
اگر ہم اپنی پوری کوشش پاپولر کلچر کے ذریعے اسلامی تعلیمات کو فروغ دینے میں لگاتے ہیں ،اس سے نہ صرف ہماری نسل کو اسلام کو بہتر انداز میں سمجھنے میں مدددملے گی بلکہ ساتھ ہی ساری انسانیت کے لئے مفید ثابت ہوگا۔ وکی پیڈیاسے ذیل کا اقتباس اس بحث کے اختتام کے لئے انتہائی موزوں ہے:
’’اسلامی گولڈن ایج کے دوران (750 عیسوی ۔۔ 1258 عیسوی) اسلامی دنیا کے فلسفیوں، سائنسدانوں اور انجینئرز نے ٹیکنالوجی اور کلچر کے لئے بہت زیادہ خدمات انجام دیں۔ پچھلی روایات کے تحفظ اور ا ن میں اپنی جانب سے نئی دریافتوں کو شامل کرتے ہوئے۔ سائنسی اور دانشورانہ کامیابیوں میں اس دور میں بہت نکھا ر آیا‘‘۔
بہ شکرءیہ رفیق منزل
No comments:
Post a Comment