Search This Blog

Tuesday 27 August 2013

نماز میں خشوع کی تدبیر

نماز میں خشوع کی تدبیر

خرم مراد

Oپانچ وقت کی نماز ہم سب پڑھتے ہیں لیکن روزانہ پانچ دفعہ اس نہر میں غسل کرنے کے باوجود بالعموم ہماری روحانی اور اخلاقی گندگیاں ویسی کی ویسی ہی رہ جاتی ہیں جیسی غسل سے پہلے تھیں اور اللہ تعالیٰ سے ملاقات اور بات چیت کرنے اور ان کے سامنے اپنی فقیری اور محتاجی، شکر، محبت اور عجز و تذلل کے اظہار کے باوجود ہمیں اس سے کچھ تقرب حاصل نہیں ہوتا۔ اس سے بڑی بدقسمتی کیا ہوسکتی ہے! حالانکہ نماز خود ہی تقرب ہے اور قربِ الٰہی کے حصول کا یقینی نسخہ۔ اس صورتِ حال کا بدلنا ضروری ہے۔ جب محنت بھی لگ رہی ہے، وقت بھی لگ رہا ہے تو اس سے نفع کیوں نہ ہو۔ اس نفع کے لیے اس سے زیادہ کچھ کرنا بھی ضروری نہیں کہ اقامت الصلوٰۃ کی ظاہری شرائط… صحیح وقت، تعدیل ارکان اور جماعت کی پابندی کے ساتھ ساتھ جو بالکل آپ کے اختیار میں ہے، ہر نماز میں خشوع کے حصول کی کوشش بھی کریں۔ یعنی نماز کو ایک بے روح رسم کے بجائے اپنے رب سے ملاقات اور گفتگو میں بدلنے کی کوشش کریں۔ یہ کوشش بھی ہمارے اختیار میں ہے۔ اس کے لیے نہ وقت درکار ہے، نہ محنت، نہ طویل نماز، نہ کوئی اضافی عمل… صرف توجہ درکار ہے۔ توجہ بھی خیالات کو بہکنے اور دل کو وسوسوں سے بچانے پر لگانے کی ضرورت نہیں، بلکہ ایک یا ایک سے زیادہ درج ذیل چیزوںپر توجہ مرکوز کرنا بھی کافی ہوسکتا ہے:
٭ جو لفظ یا کلمہ زبان سے کہیں، اس کے معنی ساتھ ساتھ دل میں دُہرائیں۔
٭اللہ میرے سامنے ہیں۔ جو میں کہہ رہا ہوں یا کررہا ہوں، اسے وہ سن رہے ہیں، دیکھ رہے ہیں۔
٭ اپنی غلامی، تذلل اور عاجزی کی جسمانی وضع پر نگاہ اور تصور جما دیں کہ اللہ تعالیٰ میری اس وضع کو دیکھ رہے ہیں۔
٭ میں اللہ تعالیٰ سے ملاقات اور بات چیت کررہا ہوں۔
٭ یہ میری آخری نماز ہوسکتی ہے۔
٭ میری یہ نماز آخرت میں اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش کی جائے گی، اپنے اعتبار سے کوئی ایسی چیز نہ کروں کہ یہ قبول نہ ہو۔
خشوع کے حصول کی جو ترکیب قرآن نے بتائی ہے وہ یہی ہے کہ دل کو دھڑکا لگا رہے کہ اپنے رب سے ملاقات کرنا ہے اور اسی کے پاس واپس جانا ہے۔
آنے والی نماز ہی سے آپ خشوع پیدا کرنے کے لیے ان تدابیر پر عمل شروع کردیں اور پھر ان پر برابر عمل کرتے رہیں تو انشاء اللہ نماز سے آپ کو مطلوبہ زادِ راہ ملنا شروع ہوجائے۔

No comments:

Post a Comment