Search This Blog

Friday, 25 January 2013

سرکاردوعالم صلی اللہ علیہ وسلم اخوت کا بیاں ہو جا

سرکاردوعالم صلی اللہ علیہ وسلم
اخوت کا بیاں ہو جا



ربیع الاوّل کا مبارک مہینہ تمام مہینوں میں سے افضل سمجھا جاتاہے کیونکہ اس ماہ مبارک میں خاتم النبین ، سرورکائنات رسول اکرمؐ کی ولادت باسعادت ہوئی ۔ایک قلیل مدت میں حضرت محمد مصطفیٰ صلعم نے خداوند تعالیٰ کے پسندیدہ دین اسلام کی ایسی تبلیغ فرمائی کہ اہل عرب وکفر والحاد ، فسق وفجور اور دنیا بھر کی بے شمار برائیوں کی انتہا کو پہنچ چکے تھے،حلقۂ بگوش اسلام ہوگئے ۔دیکھتے ہی دیکھتے رواداری،یگانگت اور اتحاد کی ایسی فضاء قائم ہوئی کہ عرب سے عجم تک تمام کلمہ گو انسان رشتۂ وحدت واخوت کی لڑی میں پیوست ہوگئے کہ جغرافیائی ،نسلی اورلسانی حدود کی قید ہی ختم ہوگئی ۔
بقول حالی مرحوم    ؔ   ؎
عرب میں تھا جو جہل قرنوں سے چھایا
پلٹ دی ہیں اِک آن میں اس کی کایا
اُتر کر حِراء سے سوئے قوم آیا
اور اِک نسخۂ کیمیا ساتھ لایا
وہ نسخہ کیمیا خدائے برحق کی مقدس کتاب قرآن کریم ہے ،جس کے معجزنمائی نے تمام مسلمانوں کو اتحاد ویکجہتی کو دائمی خوشیوں سے ہم کنار کردیا ، برسہا برس سے چلی آرہی عداوت ودشمنی اسلامی اخوت و برادری میں تبدیل ہوگئی ، عرب وعجم پست وبالا اور اعلیٰ وادنیٰ طبقوں سے وابستہ افراد ایک دوسرے کے بھائی اور ہمدرد وغمگسار بن گئے۔الغرض ایک نئے صالح معاشرے نے وجو د پایا ۔
خدائے کریم و برتر نے مسلمانوں کو خاص کر تفرقہ اور نفاق سے بچنے کو کہاہے ۔کسی بھی طرح کے نفاق کو ظاہر ہونے کی صورت میں اتحاد واتفاق کی رسّی کو مضبوطی کے ساتھ پکڑنے کا حکم صادر ہوا ہے ۔اس حقیقت کو قرآن کریم نے واضح کردیاہے کہ اگر باہمی اتحاد نہ ہو تو سماج بھی پائیدار نہیں ہوسکتاہے۔مسلمانوں کی سب سے بڑی کمزوری کا سبب ان کی صفوں میں موجود اختلاف وافتراق ہے ۔ اس آپسی رسہ کشی اور کدورت نے ایک جانب مسلمانوں کو بے زور بنا کر رکھ دیاہے اور دوسری جانب اسلام دشمن قوتوں کو ہر طرح سے اُبھرنے کاموقع بھی فراہم کردیاہے ۔
خدارا ذرا غور کریں :  جب ہم سب کلمہ گو ایک خدا پر ایمان رکھتے ہیں۔
جب ہم سب کا دین اسلام ہے۔
جب قرآن کریم ہم سب کی واحد آسمانی کتاب ہے ۔
جب کعبہ شریف ہم سب کا قبلہ ہے ۔
 جب محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سب کے عظیم و پیارے آخری پیغمبر ہیں ۔
جب پنچ وقتہ نماز ،رمضان کے روزے ، زکوٰۃ اور حج بیت اللہ ہم سب کے واجبات میں شامل ہیں ۔
جب عیدالضحیٰ وعیدالفطر سے متعلق احکامات ہم سب مسلمان بجا لاتے ہیں۔
جب 61ھ کو میدان کربلا میں اسلام کی بقاء کی خاطر نواسۂ رسول اکرمؐ امام دینؑ کی بے مثال قربانی کا ہم سب کو احساس ہے ؟
 جب ہمیں جزا ،سزا اور روزِ قیامت پر ایک جیسا یقین وایمان ہے ۔
 تو افسوس صد افسوس اس کے بعد بھی مسلمان مسلک ، رنگ ونسل اور ذات ومرتبہ کے نام پر ایک دوسرے کے خلاف صف آراء نظر آرہے ہیں۔یہ صورت حال یقیناً ایک المیہ سے کم نہیں ہے ۔
قرآن وحدیث میں یہ بات واضح ہے کہ وہ مسلمان خدائے تعالیٰ کے پسندیدہ دین اسلام کا داعی نہیں ہوسکتا جو اُمت کے اتحاد میں رخنہ ڈالے خواہ وہ کسی بھی فرقہ یا مسلک سے تعلق رکھتا ہو۔جناب سرورکائنات محمد مصطفیٰ صلعم نے اُمت مسلمہ کو جسد ِواحدسے تشبیہ دے کر فرمایا ہے کہ ’’اگرجسم کا ایک عضو تکلیف میں ہو تو دوسرے اعضاء متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے ‘‘۔ کیا یہ تکلیف دہ بات نہیں کہ مسلمانانِ عالم کی ایک خاصی تعداد اختلاف و سرپھٹول کو شہ دینے والے مسائل اُبھارنے میں ہی اپنی بڑائی جانتے ہیں اور اخوت وبھا ئی چارے کو فراموش کر چکے ہیں ؟
افسوس جواُمت پوری دنیا کے لئے نمونہ ٔعمل بنائی گئی تھی وہ فرقہ بندی اور گروہ بندی کا ہدف بن کر اسلامی اقدار سے کھلواڑ کرنے لگی ہے ۔ سچائی تو یہ ہے کہ اللہ کی وحدانیت اور محمد رسول اللہ صلعم کی رسالت وختم نبوت پر ایمان رکھنے والا ہر فرد مسلمان ہے ،چاہے کسی بھی مسلک سے تعلق رکھتاہو وہ قابل احترام اور ذی وقار ہے ۔ یہ سب جاننے کے بعد بھی جو لوگ ملت کے درمیان اختلاف اور تفرقہ ڈال کر انتشارپیداکرنے کی کوشش میں لگے ہیں وہ یقیناً ملت وقوم کے بہی خواہ یا اس کے وفادارہرگزہرگز نہیں ہوسکتے بلکہ ایسے افراد درحقیقت اسلام دشمن طاقتوں کے آلہ ٔکار ہوا کرتے ہیں اور انہیں سیر ت رسول ؐ کا بھی پاس ولحاظ نہیں جو قدم قدم پر اتحاد اور یگا نگت بڑھاوا دینے والے کو اجر وثواب کی بشارت سناتی ہے ۔ 
اس وقت مسلمانوں کی بد اندیش قوتیں کوشش کررہی ہیں کہ ایک مسلم امت کو کئی ملتوں میں تقسیم کردو، فقہی مسلکی اختلافات کو بڑھاوا دئے کر اور مسائل کو غلط رنگ میں پیش کرکے فرقہ بندی کے لئے راستہ صاف کردو ،ایک فرقہ کو دوسرے فرقے سے کفر کے فتوے دلا کر انہیں ایک دوسرے سے برسرپیکار کردو۔ غالباً یہی وجہ ہوسکتی ہے کہ جو یکجہتی واتحاد پہلے مسلمانوں کی صفوں میں موجود تھا اُن کے نشانات اب خال خال ہی نظر آرہے ہیں… ماننا پڑے گاکہ دنیاداری کی راہ پر گامزن قیصر وکسریٰ کی سلطنتوں کومٹانے والے اور روم واسپین کی شہنشاہت کو اللہ کی حاکمیت میں لانے والے اب اپنے حقیقی مقام سے غافل ہو کر دنیاوی لذتوں اورہنگاموں میں گم ہوگئے ہیں ۔
 شومی قسمت سے مسلمان شخصی جاہ ومنزلت اور انفرادی جھمیلوں میں پھنس کر ایک دوسرے سے دور ہوتے رہے ہیں ۔صاف ہے تسبیح کے دانے کیا بکھرگئے کہ دیکھتے ہی دیکھتے ملت واحدہ کا تصور منتشر ہونے لگا ۔ وہ مومن جس کے اندر سارا آفاق گم تھا اپنے کرتوتوں کے باعث آپ آفاق میں گم ہوچکاہے ۔ دنیاوی طاقتوں کو برتر سمجھ کر اس عظیم ترین قوت سے منحرف ہوچکاہے جس نے اس پر بھروسہ کرنے والوں کو حق کے بول با لا کے واسطے چٹانوں اور کوہستانی چوٹیوں سے ٹکرا نے کا حوصلہ دیا تھااور جس نے زمین وآسمان کے ایک ایک ذرّے نے دیکھا تھا کہ آن کی آن میں سنگلاخ چٹانیں چُور چُور ہوگئیں تھیں ۔
 سیر ت طیبہؐ کا پیغام یہ ہے کہ مسلمانوں کو اس پر ایمان ہوناچاہئے کہ پیداکرنے والے خالق کی برتری  وعظمت کے سامنے دنیا کی کوئی طاقت عظیم نہیں ۔ہر بڑی سے بڑی طاقت فنا ہونے والی ہے ۔ گویا خدائے برحق کے پسندیدہ دین اسلام کی رکھوالی کرنے کی خاطر ضروری ہے کہ تمام کلمہ گوبلا لحاظ مسلک وفرقہ ایک ہوں اور بہ قلب وذہن نیک ہو ں۔ اتحاد واتفاق کی راہ سے وابستہ اسوۂ رسولؐ کواپنا شعار بنالیں۔ عالم اسلام کو ہرمحاذ پر متحد ہوناہے تب ہی اسلامی قدروں کو پھلنے پھولنے کاموقع ملے گا اور ربیع الاول کی مسرتیں اور شادمانیاں پا نے کا حق ہمیں حاصل ہو گا ۔
سوچنے کی بات یہ ٹھہری کہ آپسی رسہ کشی وانتشار کے باعث مسلما ن ہر جگہ پریشانی سے دوچار ہیں اور ہماری آپسی افراتفری کی وجہ سے اسلام دشمن قوتیں مخفی انداز میں اپنی مکروہ کارروائیوں کا جال جگہ جگہ بچھارہے ہیں۔یہ سب کچھ ہوتے ہوئے بھی مسلمان زعمائے کرام اور علمائے عظام ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھنے میں ہی اپنی عافیت جانیں ، یہ ملت اسلامیہ کے لئے کس قدر جان لیوا ہے اس کا الفاط کی تنگنائیوں میں اظہار بھی نہیں کیا جاسکتا۔
ربیع الاول کا بابرکت مہینہ عشق رسول اکرمؐ کے توسط سے مسلمانوں کو بلا تمیز مسلک وگروہ تحریک دیتاہے کہ ہم دینی ودینوی امورات میں تنگ نظری اور تعصب سے بالاتر ہوکرہر سطح پر منظم ومتحد ہوکر اپنے صفوں میں وحدت فکر اور باہمی محبت و مودت پیداکر کے اخوت کی مشعلیں فروزاں کریں ۔
 خدائے برحق تمام کلمہ گو اسی نورانی اور بابر کت مہینے کی برکتوں کے صدقے حضرات کو یکجہتی واتفاق کی رسّی تھامے رکھنے کی توفیق عطا کرے۔ (آمین)
…………
رابطہ:-ہمدانیہ کالونی ، بمنہ ،سرینگر
 موبائل نمبر:-9906439491

courtesy: Kashmir Uzma Srinagar

No comments:

Post a Comment