Search This Blog

Friday, 25 January 2013

محبت رسول صلے اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ھم


محبت رسول صلے اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ھم ۔ از؛ سیدہ رافعیہ گیلانی ۔راجن پور
ر
قران کریم کی رو سے اور متعدد احادیث کی روشنی میں رسول اللہ حضرت محمد  عربی کی محبت اور حکم کی بجا آوری ھمارے ایمان کا جذ ھے لیکن یہ ھمیں سوچنا ھے کہ ھم کتنا اس حکم کو مان رھے ھیں کیوں کے بظاہر تو ھمارے قول فعل سے دکھائی نھیں دیتا ھے ھم مسلمان ھونے کی حیثیت سے یا حضور سرور کائینات کے امتی ھونے کی وجہ سے یا  ان سے محبت کی وجہ سے اپنا کتنا فرض نبھارھے ھیں وہ نبی صلے اللہ علیہ وسلم جنھوں نے جانور سے بھی محبت کرنے کا درس دیا ان  کے بھی حقوق بتائے اور ایک انسان کی زندگی بچانے والے کو پوری انسانیت کا بچانے والا کہا ایک انسان کی جان لینے والے کو پوری انسانیت کا قاتل کہا ھے ۔

آیئے  ان آیات کا مطالعہ کریں جس میں اتبآ رسول اللہ  کا حکم سختی سے دیا گیا اور تنبیہ کی گئی کہ خبر دار رسول اللہ کے کسی فرمان کی حکم عدولی نا کرو ،سورۃ توبہ آیت نمبر 12 ترجمہ ،اور اگر عہد کر کے اپنی قسمیں توڑیں  اور تمھارے دین پرلعن  طعن کریں تو  کفر کے سرغنوں کو قتل کرو بے شک ان کی قسمیں کچھ نھیں اس امید پر کہ شاید باز آئیں -سورت نور آیت نمبر 63، ترجمہ  رسول اللہ کو ایسے نا پکارو جیسے  آپس میں ایسا تم ایک دوسرے کو پکارتے ھو بے شک  اللہ جانتا ھے تم میں چپکے نکل  جاتے ھیں کسی چیز کی  آڑ  لے کر ڈریں وہ جو رسول اللہ کے حکم کے خلاف کرتے ھیں کہ انھیں کوئی فتنہ پہنچے  یا ان پر درد ناک عزاب پڑے  ، یعنی اس کا مطلب ھے کہ رسول اللہ سے اس لہجہ میں بھی بات کرنے کی ممانعت ھے جس طرح کوئی دو انسان  ایک دسرے سے کرتے ھیں ، آیت نبمر 8 سورت نسا  ترجمہ تمھارے رب کی قسم وہ مسلمان ھی نہیں ھوں گے ب تک کہ اپنے آپس میں  جھگڑیں میں تمھیں حاکم نہ بنا لیں پھر جو کچھ تم فرما دو اپنے دلوں میں اس کوئی حرج محسوس نا کریں ۔

 اس آیت کا خلاصہ یہ ھے کی اللہ اپنی قسم دے کر مسمانانوں کو خبردار کر رہا ھے کہ خبردار تم خود کو مسلمان کہلانے کے حقدار ھی نھیں ھو اگر تم رسول اللہ  کا حکم نھیں مانتے یا اس کے بر خلاف چلتے ھو ،سورت احزاب آیت نمبر  ترجمہ بے شک جو ایزا دیتے ھیں اللہ اور اس کے رسول کو ان پر اللہ کی لعنت ھے دنیا اور آخرت میں اور اللہ نے ان کے لئے درد ناک عزاب تیار کر رکھا ھے اسطرح جن مزید سورتوں میں عزاب کی طرف اشارہ کر کے کہا گیا ھے کہ رسول اللہ اور اللہ کے حکم پر  عزاب مسلط ھو گا وہ یہ ھیں سورۃ بقرہ آیت نمبر 90 ، سورۃ نسا آیت نمبر ،151،102،37 14 سورۃ آل عمران آیت نمبر 178، سورۃ حج آیت نمبر 57 سورٰۃ جاثیہ آیت نمبر 9، سورۃ مجادلہ آیت نمبر 16،5 سورۃ احزاب آیت نمبر 17،  اسی طرح بے شمار حدیث میں بھی خود رسول خدا نے فرمایا کہ تم میں سے کسی شخص کا دین مکمل نھیں  ھوتا جب تک کہ میں اس کو اس کے اہل عیال سے زیادہ پیارا نا ھو  جاؤں اس طرح اور بھی کافی احادیث ھیں  جن حضور صلے اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے احکام کا پابند رھنے  کا حکم دیا  اب  ا یک جائزہ لیتے  رسول خدا کی زات اقدس کا کے  آپ صلے اللہ وآلہ وسلم کس طرح سے دشمن پر بھی رحم کیا کرتے تھے تا کہ امت کو عملی نمونہ دکھا سکیں کہ ایک مسلمان کس طرح اعلی اخلاق و کردار کا نمونہ ھوتا ھے ، آنحضرت صلے اللہ وسلم جب بھی کسی سے گفتگو فرماتے تو سامنے والے کی بات انتہائی غور اور توجہ سے سنتے اگر سمجھانا ھوتا تو عزت احترام پیار بردباری کے ساتھ بات کو سمجھاتے تاکہ سامنے والے کی توھین بھی نا ھو اور وہ سمجھ بھی جائے اور خفا بھی نا ھو اور بار ہا اپنے ھر امتی کو بھی اسی طرح  عمل کرنے کا حکم دیتے تھے ، دشمنوں کے ساتھ بھی حسن سلوک ، جنگ کی صورت میں سپاھیوں کو روانہ کرتے تو باقائدہ درس دے کر بھیجتے تھے ، جو جنگ کے دستہ سے ارشاد فرماتے اس کے الفاظ کچھ یوں ھیں بقول امام جعفر صادق علیہ اسلام ۔ خدا کا نام لیکر روانہ ھو  اور اللہ کی راہ میں ثابت قدم رھو ۔

اے لوگو امت رسول خدا کے ساتھ مکر نا کرنا ، مال غنیمت میں چوری نا کرنا ، کفار کو مثلہ نا کرنا  ان کو قتل کرنے کے بعد  ان کے کان ناک اور دوسرے اعضا نا کاٹنا  بوڑھوں بچوں اور خواتین کو قتل نا کرنا  جو راہب  اپنے عبادت گاہوں میں ھوں ان کو قتل نا کرنا  درختوں کو جڑ سے نا اکھاڑنا  مگر مجبوری کی حالت میں ایسا کر سکتے ھو ،نخلستانوں کو آگ نا لگانا  انھیں پانی میں غرق نا کرنا  میوہ اور پھل دار درخت کو نا کاٹنا  کھیتوں کو نا جلانا حلال جانوروں کو نست و نابود نا کرنا  مگر  اگر تم غذا کے طور سے زبح کرنا چاھو تو کر سکتے ھو  ھرگز ھرگز ان کے استعمال کے پانی کو خراب نا کرنا ، حیلہ اور خیانت سے کام نا لینا دشمن پر شب خون نا مارنا ،مسلمانوں میں اگر کوئی کسی مشرک کو پناہ دینا چاھے تو وہ دے سکتا ھے -اور پھر ان کو اسلام کی دعوت دو اگر وہ اسلام قبول کر لے تو وہ تمہارا بھائی ھے اس کو نقصان نا پھنچانا - ھمیں سوچنا ھے  کہ رسول اللہ صلے اللہ نے تو دشمن کے بارے میں یہ ھدایات دی ھیں کیا ھم آپس میں بھائی بھائی کھلانے والے اییسی باتوں پر عمل کر رھے ھیں ۔

آج ھم مسللمان بلکہ خود کو جنتی تصور کرتے ھیں جب کسی مسللمان کلمہ گو کو کافر کہہ لیتے ھیں یا کسی اور طرح سے اس کو نقصان  دے سکتے ھیں ،بعض دفعہ تو ایک مسلمان دوسرے کی جان لینے سے بھی گریز نھیں کرتے ۔ جیسے معمولی مسلہ کو لے کر اختلاف رائے ھو گیا اور بس جان ھی لینے کے در پہ ھو گئے  ،اس مسلہ کو ھی بنیاد جانا باقی اسلام کی تمام خوبی بھول گئے ،رسول اللہ احکام کو فراموش کر دیا ،ملک  عزیز پاکستان اس وقت انتہائے کرب اور تکلیف دہ  حالات سے دو چار ھے ،خود کو نبی محترم رسول اللہ کے حب دار کہنے والے ان کی پیروی کرنے والے مسلمان دوسر ے کا گھر اجاڑنے میں لمحہ برابر بھی نھیں سوچتے کہ کس طرح کسی ایک فرد کے جانے سے پورا کنبہ تباہ ھو جاتا ھے ،ایک فرد کسی  کا بیٹا کسی کا شوہر کسی کا بھائی ھوتا ھےیوں کتنے دل روتے ھیں کسی ایک کے جانے سے ۔

پھر اس پر یہ ظلم بھی ھم اپنی جانوں پر کرتے ھیں کہ خود کو مسلمان کھتے ھیں اور مسلمان  ملک کے رھائشی کہلاتے ھیں ،۔ اور اپنے نبی کے امتی ھونے کے ساتھ ساتھ  نبی محترم کے ساتھ محبت کے دعویدار  بھی ھیں -رسول اللہ کی حدیث ھے تمام مسلمان ایک جسم کی مانند ھیں جس طرح اگر جسم کا ایک عضا درد کرے تو تمام جسم درد محسوس کرتا ھے مسلمان  کو بھی ایس طرح دوسرے مسلمان سے  انس اور رغبت ھو کہ ایک کو درد ھے تو دوسرا مسلمان بھی اس درد کو محسوس کرے ، پھر اور حدیث پاک میں ارشاد پاک ھے کہ تم میں سے اس وقت تک کوئی صیح مسلمان مکمل ایمان والا نھیں ھو سکتا جب  تک کے اس کے ھاتھ سے زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ نا ھوں  بھی ھیں اللہ ھمھیں سچے دعویدار بننے کی توقیق دے ار عمل کی بھی تاکہ ھم اپنے دین کی خوبی کو دنیا میں ایک مثال بنا کر عام کر سکیں ۔
 امین ثم آمین


No comments:

Post a Comment