ازدواجی زندگی:مضبوط رشتہ محمد بلال
میاں بیوی کا رشتہ ایسا ہے کہ اگر انسان آنکھیں بند کر کے ایک دوسرے کے ساتھ چلے تو پوری عمر خوشی سے چل سکتا ہے۔ لیکن اگر شک کی دیوار حائل ہو جائے تو پھر ایک قدم بھی آگے بڑھانا مشکل ہوجاتا ہے۔ یہ رشتہ اعتبار اور اعتماد کا ہوتا ہے۔ اگر ایک دوسرے پر سے اعتبار اٹھ جاتا ہے تو پھر کچھ بھی باقی نہیں بچتا۔ ایک ایک لمحہ اذیت میں گزرتا ہے۔ خاوند کا اعتبار اور اعتماد ہی عورت کو مضبوط بناتا ہے، ورنہ وہ ٹوٹ کر بری طرح بکھر جاتی جس سے گھر کی دیگر ذمہ داریوں پربہت گہرا اثر پڑتا ہے۔
دیکھا جائے تو ہزاروں لوگ اپنے کاروبار زندگی کے سلسلے میں ملک سے باہر یا اپنے ہی ملک میں دور دراز علاقوں میں ملازمت کرتے ہیں۔ کئی کئی مہینوں بلکہ کئی کئی سال تک ایک دوسرے سے نہیں مل پاتے، اس کے باوجود ایک اعتبار اور اعتماد ہوتا ہے، جس کے ذریعے وہ دونوں اتنی دوری برداشت کرتے ہیں اور خوشی خوشی ہر تکلیف سہہ لیتے ہیں۔ اعتماد ایک ایسی چیز ہے جو نہ پاس رہنے سے ہوتا ہے نہ دور جانے سے ٹوٹتا ہے۔
میاں بیوی کے رشتے کی بنیاد ہی اعتبار پر رکھی گئی ہے۔ یقین اور بھروسہ اس رشتے کو اتنا مضبوط بنا دیتا ہے کہ کوئی اگر توڑنا بھی چاہے تو نہیں توڑ سکتا۔ لیکن جب میاں بیوی کے درمیان کوئی تیسرا شخص آجاتا ہے تو اس رشتے کی جڑیں کمزور ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔ اعتماد کی دیواریں گرنا شروع ہوجاتی ہیں اور پھر اس سے بڑے بڑے نقصان اٹھانے پڑ جاتے ہیں۔ یہ نقصان صرف متعلقہ شخص کا نہیں ہوتا، بلکہ اس کی لپیٹ میں پورا گھر آجاتا ہے۔
یوں بھروسہ اور یقین شک میں بدل جاتا ہے۔ یہ شک کیوں اور کیسے ہوتا ہے؟۔ اس کی ایک بڑی وجہ رویے میں تبدیلی ہے، بلاوجہ کی تنقید ہے۔ اگر کوئی مرد کسی بھی دوسری عورت کی طرف راغب ہے تو اس کے رویے میں فوراً تبدیلی آجائے گی۔ گھر کی طرف سے رفتہ رفتہ اس کی توجہ ختم ہوتی جائے گی۔ بیوی کے ساتھ ہر وقت لڑنے مرنے کے لیے تیار رہے گا۔ کل تک جو بیوی کی خوبیاں تھیں وہ اس کو برائیاں نظر آئیں گی۔ بے زاری اس کے چہرے پر نمایاں رہے گی۔ جبکہ بیوی بے چاری شوہر کی اس بے زاری کو کام کی زیادتی سمجھ کر اس کی خدمت میں لگی رہتی ہے۔ لیکن یہ صورتِ حال زیادہ دیر تک نہیں چلتی، جب معاملہ حد سے تجاوز کر جاتا ہے تو بیوی کے کان کھڑے ہو جاتے ہیں اور جب شوہر سے پوچھ گچھ کر نے پر شوہر صاحب گھر میں طوفان پربا کر دیتے ہیں کہ بیوی اس پر خواہ مخواہ میں شک کر رہی ہے۔
حالانکہ یہ بات حقیقت ہے کہ ایک عورت اگر پوری ایمانداری کے ساتھ گھر بار کوسنبھال رہی ہو، بچوں کو پال رہی ہو، آپ کے دکھ سکھ میں شریک ہوتو پھر وہ یہ زیادتی ہر گز برداشت نہیں کرے گی۔ ہوسکتا ہے ایسی صورت میں کوئی نقصان کر بیٹھے۔ جس کی سینکڑوں مثالیں ہمارے معاشرے میں موجود ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ اس سے پہلے گھر کا شیرازہ بکھرے۔ ایک ایسا گھر کہ جس کو محبت کی بنیاد پر بسایا، اس کی ایک ایک چیز کو عمر بھر کے لئے محفوظ کیا۔ زندگی بھر ایک ساتھ بیتانے کے وعدے کئے تھے کیا یہ رشتہ اس قدر آسانی سے توڑ دیا جائے گا؟
ازدواجی زندگی میں عقل و شعور اور ساتھ میں صبر و تحمل سے کام لینا انتہائی ضروری ہے۔ بیوی اگر کسی بھی غلط فہمی میں مبتلا ہے تو شوہر کا فرض ہے کہ اس کا شک دور کرے، بجائے اس کے کہ دونوں ایک دوسرے سے جھگڑتے رہیں اور بات بگڑ جائے۔ اگر خاوند کے دل میں کوئی چور نہ ہو گا تو کبھی بھی بات کو الجھائے گا نہیں اور بدگمانی کو دور کرنے کی کوشش کرے گا۔ لیکن اگر اس میں ذرا بھی ٹیڑا پن ہوا تو کبھی بھی سیدھے طریقے سے بات نہیں کرے گا۔ جھوٹ پر جھوٹ بولتا جائے گا۔ عورت بھی شوہر پر الزام لگانے سے پہلے اچھی طرح جانچ پڑتال کرلے کہ آیا وہ جو کچھ کہہ رہی ہے سچ ہے کہ نہیں۔ لیکن ان باتوں کے لیے صبر و تحمل اور برداشت کی اشد ضرورت ہے۔ ورنہ ہوسکتا ہے معاملہ اور بگڑ جائے۔
courtesy: Kashmir Uzma Srinagar
|
Search This Blog
Thursday, 19 July 2012
ازدواجی زندگی:مضبوط رشتہ Azdaji Zindagi: Mazboot Rishta
Labels:
SOCIOLOGY
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment