Search This Blog

Sunday 29 July 2012

مت رو برما کے مسلمانو

مت رو برما کے مسلمانو

مت رو برما کے مسلمانو یہ عالمی غفلت نیا انسانی وطیرہ نہیں انسانی خون کی ارزانی کے فیصلے سوچ سمجھ کر کئے جاتے ہیں کرہ ارض کے محافظ اس وقت تک خاموش رہتے ہیں جب تک خون کا دریا اپنی سرحدیں توڑ کر نہ بہہ نکلے ،خون کی ہولی کھیلی جاتی ہے اور اقوام متحدہ کے عظیم دماغ مل کر سوچتے ہیں کہ اس واقعہ پر کیا اقدام کیا جائے؟ وہ سوچتے ہیں اور انسانی خون خدا کی زمین کو لالہ زار کرتا ہے ۔
ایک عام فارمولے کے مطابق ساری دنیا کی نظریں امریکا پر جاکر رک جاتی ہیں کہ امریکا ہی اس قضیہ کا حل نکالے گا۔اور دوسری طرف ہمارے مذہب کے محافظDefender of the faith طاقتور مسلمان ممالک جن کے بارے میں اقبال نے کہا تھا کہ دشت تو دشت ہیں دریا بھی نہ چھوڑے ہم نے، بحر ظلمات میں دوڑادیئے گھوڑے ہم اپنی اپنی راج دھانیوں میں شانت سے براجمان ہیں اور دشت اور بحر ظلمات سے سراسر یک طرف اس سوچ میں غلطیاں ہیں کہ اپنے ملک میں دنیا کی اونچی عمارت اور دنیا کا سب سے لمبا ائر پورٹ تعمیر کریں ان کی لاتعلقی نئی نہیں اور ان کے ہونٹوں پر ثبت مہر بھی نئی نہیں۔
آج برما کا شمالی صوبہ ارکان مسلمانوں کے خون سے لالہ زار ہے آج برما کی مسلمان عورتوں اور بچیوں کی عصمت وعفت درندہ صفت برمی فوج اور پولیس کے ہاتھوں ارزاں ہے اور ان کی بارکوں میں عصمت دری کے اعداد پر بازیاں لگائی جارہی ہیں اور دنیا خاموش ہے برما لہو لہو ہے اور دنیا خاموش ہے تشدد سے مخلوق اپاہج ہوچکی ہے دنیا خاموش ہے۔
ایک اخباری اندازے کے مطابق روہنگ یاس میں 650 لاشیں پڑی ہیں 1200کے قریب برمی مسلمان لاپتہ ہیں 80ہزار لوگ بے در ہیں اور دنیا خاموش ہے وہ باہمت جنہوں نے اس جاگتی جہنم سے فرار کی راہ اختیار کی تو ان پر بنگلہ دیش کی سرحدیں بند کردی
گئیں بنگلہ دیش بلبلا اٹھا کہ بنگلہ دیش مزید مہاجرین کو پناہ دینے سے معذور ہے اس وقت بنگلہ دیش میں 2لاکھ سے زیادہ برمی مسلمان پناہ گزیں ہیں ۔ یہ حقیقت بھی ہے کہ بنگلہ دیش محدود ذرائع کا ملک ہے ، بنگلہ دیش کو مدد کی ضرورت ہے اور دنیا خاموش ہے اب ذرا سوچئے کہ اگر برمی مسلمان پناہ گزیں انڈیا کا رخ کریں تو کیا انڈیا اپنی سرحدیں کھول دے گا ؟
ایک خبر کے مطابق صرف ایک ہفتہ قبل برمی ملٹری اور پولیس نے مل کر تقریباً ایک سو نوجوان مسلمان برمیوں کو زیر حراست لیا اور ان پر غیر قانونی بنگلہ دیشی مہاجر کا جرم عائد کرکے ان کو پابند سلاسل کردیا اور آج وہ سو کے سو نوجوان لاپتہ ہیں اور دنیا خاموش ہے ایک ریڈیو خبر کے مطابق برما سے بھاگنے والے پچاس برمی مسلمان ایک کشتی میں سوار بنگلہ دیش کے رخ جارہے تھے ، برمی ہیلی کاپٹر کی گولیوں کی بوچھاڑ میں سارے قتل ہوئے اور کشتی ڈوب گئی اور دنیا خاموش ہے ۔ آج برما کے بے گناہ مسلمانوں کے قتل عام کی بہت سی تاویلیں کی جاری ہیں ۔ حتیٰ کہ برما کی محبوب اور مقبول حزب اختلاف کی لیڈرانگ سان سوکی نے اپنے ایک حالیہ بیان میں اس حقیقت سے آنکھیں پھیر لیں اور کہا کہ انہیں اس معاملے کا مکمل علم نہیں ۔ یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ روہنگ یاس کے بیشتر باشندے برمی شہری نہیں ہیں ۔ غضب خدا کا وہ برمی شہری نہ سہی کیا ہم برمی حکومت سے پوچھ سکتے ہیں کہ کیا وہ انسان بھی نہیں ؟
مت روبرما کے مسلمانو تاریکیاں تمہارا مقدر ہیں آج برما کے ساحلوں پر کئی فاطمہ اذیت سے سسک رہی ہیں ہم اس ایک فاطمہ کو یاد کررہے ہیں جو لہولہان زخمیوں کولیبیا کے صحرا میں پانی پلانے کی پاداش میں گولیوں سے چھلنی ہوئی اور اقبال بلبلا اٹھے
فاطمہ تو آبروئے امت مرحوم ہے
ذرہ ذرہ تیری مشت خاک کا معصوم ہے
مت رو برما یہ گرم گرم لہو تمہاری تقدیر ہے
مت رو برما یہ عالمی بے اعتنائی تیرا زیور ہے
مت رو فاطمہ اب تمہارے لئے کوئی محمد بن قاسم نہیں آئیگا مت رو ظلم کے تیروں سے چھلنی انسانو اب کوئی طارق بن زیاد نہیں آنے والا ۔مت رو برما اب انسان اور خدا کے درمیان فاصلے طویل ہوگئے ہیں۔
زمین پہ اب نہیں اترے گا کوئی پیغمبر
جہان آدم وحوا سنوارنے کے لئے
یہاں محمدؐ و گوتم ،مسیح وکنفیوشس
جلا چکے ہیں بہت آگہی فروز دیئے

No comments:

Post a Comment