Search This Blog

Wednesday, 25 July 2012

مبارک ہو مومنو یہ رحمت کا مہینہ

مبارک ہو مومنو یہ رحمت کا مہینہ


ما ہ رمضان قمر ی سال کا نواں مہینہ ہے جس میں طلو ع آ فتاب سے لے کر غروب آ فتاب تک چند امور بقصد قر بت الٰہیہ ترک کئے جا تے ہیں،جیسے کھا نا پینا و غیرہ۔ اس رضا کا رانہ ترک ما کو لا ت ومشرو بات و لذات کا نام روزہ ہے۔ مزید برآ ں شہوانی اعمال سے بھی مکمل پر ہیز روزے کی شرط اول ہے ،صوم اسلامی عبا دات میںایک اہم عبا دت ہے،البتہ یہ صرف مذہب اسلام سے ہی مخصوص نہیںہے بلکہ تمام مذاہب عالم کسی نہ کسی صو رت میں روزہ رکھتے ہیں اور اس کی افا دیت اور رو بحا نی تا ثیر وچاشنی کا اقرار کر تے ہیں۔ ماہ ر مضان میں روزہ رکھنا اسلام سے مختص ہے ۔
 پیغمبر اسلام ؐ فر ما تے ہیںتمہا ری طرف اللہ کا مہینہ بر کت ،رحمت،اور مغفرت کا پیغام لے کر بڑ ھ ر ہا ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جو اللہ کے نز دیک تمام مہینو ں سے افضل ہے، اس کے دن تمام د نوں سے افضل ، اس کی را تیں تمام را توں سے بہتر اس کے تمام لمحے تمام لمحو ں سے بر تر ہیں۔(ما خذ : صحیفہ کا ملہ)
امام زین العا بدین علی ابن ا لحسین ؑ دعا ئے استقبال ما ہ رمضان میں فر ماتے ہیں:تمام تعر یف اس اللہ کے لئے ہے، جس نے اپنے لطف و احسان کے را ستوں میںسے ایک راستہ اپنے مہینہ ( ماہ مبارک) کو قرار دیا یعنی رمضا ن کا مہینہ، صیام کا مہینہ ، اسلام کا مہینہ۔ پا کیز گی کا مہینہ،تصفیہ و تطہیر کا مہینہ،عبا دت و قیام کا مہینہ، وہ مہینہ جس میںقر آن نازل ہوا،جو لو گوں کے لئے رہنما ہے، ہدا یت اور حق و با طل کے امتیاز کی رو شن صدا قتیں ر کھتا ہے۔
حضرت نے اس ماہ کو شہر اسلام یعنی اسلام کا مہینہ نام د یا ہے،اس مہینہ کو ماہ رمضا ن کے نام سے مو سو م کر نے کے سلسلہ میں چند اقوال ہیں۔پہلا قول یہ ہے کہ ’’ ر مض ‘‘سے ما خو ذ ہے اور ر مض کے معنی د ھوپ کی شدت سے پتھر ریت و غیرہ کے گرم ہو نے کے ہیں۔اسی جلتی ہو ئی ز مین کو ’ ر مضا‘کہا جا تا ہے،اور ایک روایت یہ بھی ہے کہ جب پہلی دفعہ روزہ وا جب ہو ئے تو ماہ مبارک سخت گر می میں پڑا تھااور روزوں کی وجہ سے گر می و تپش کا احساس بڑ ھا تو اس مہینہ کا نام ماہ رمضان پڑ گیا،اس وجہ سے کہ یہ مہینہ گنا ہوں کو اس طرح جلا تا اور فنا کر تاہے جس طرح سورج کی تما زت زمین کی ر طو بتوں کو جلا تی اور فنا کر تی ہے۔
چنا نچہ پیغمبر اکرم صلے اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ماہ رمضان کو ماہ رمضان اس لئے کہا جا تا ہے کہ وہ گنا ہوں کو جلا دیتا ہے۔   
دوسرا قول یہ ہے کہ یہ ’ رمضی ‘سے ما خو ذ ہے اور ر مضی اس ابر و با راں کو کہتے ہیں جو مو سم گر ما کے ا خیر میں آ تے ہیں اور گر می کی تیزی دور ہو جا تی ہے۔اسی طر ح یہ مہینہ بھی گنا ہوںکے جوش کو کم کر تا اور برا ئیوں کو دھو ڈا لتا ہے
تیسرا قول یہ ہے کہ یہ عر ب اصطلاح ’’رمضت ا لنصل ‘‘سے ما خوذ ہے جس کے معنی دو پتھر وں کے در میان چھری تلوار یا نیزہ کے پھل کو رکھ کر تیز کر نے کے ہیں اور عرب اس مہینہ میں اپنے ہتھیاروں کو تیز کیا کر تے تھے تا کہ شہر ا لحرام کے شروع ہو نے سے پہلے ماہ شوال میں اپنی جنگ جو یانہ طبیعت کے تقا ضے پو رے کر سکیں۔
چو تھا قول یہ ہے کہ یہ ’’ار تما ض ‘‘سے ما خوذ ہے جس کے معنی قلق و اضطراب محسو س کر نے کے ہیں۔چو نکہ اس مہینہ میں بھوک پیاس کی وجہ سے بے چینی محسوس کی جا تی ہے،اس لئے  اسے ماہ امضا ن کے نام سے مو سو م کیا گیا۔
پا نچواں قول یہ ہے کہ یہ مشتق نہیں ہے بلکہ اللہ کا نام ہے اور چو نکہ اس مہینہ کو اللہ تعالی سے خصو صی نسبت حا صل ہے، اس لئے یہ اللہ تعالی کی طرف منسو ب ہو کر ماہ رمضان کہلا تا ہے۔امام محمد با قر علیہ ا لسلام کا ار شا د ہے: یہ نہ کہا کر و کہ یہ ر مضان ہے اور رمضان گیا اور رمضان آ یا اس لئے کہ رمضان اللہ سبحا نہ کے نا موں میں سے ایک نام ہے اور اللہ تعا لی کہیں آ تا جا تا نہیں، لہٰذا ماہ رمضان کہا کر و۔
ماہ رمضا ن اس الٰہیا نہ انتساب اور اپنے فیوض و بر کا ت کے لحا ظ سے تمام مہینوں پر فو قیت رکھتا ہے۔
mjlone10@gmail.com

No comments:

Post a Comment