کھجوردل کا سرور مکمل غذاء لاجواب دوا ڈاکٹرمحمد اقتدار حسین فاروقی
سائنسدانوں کاخیال ہے کہ کھجور،نباتاتی نامPhoenix dactylifera دنیا کا وہ واحد پھل ہے جسے انسان ساری زندگی غذا کے طور پر استعمال کرتے ہوئے تندرست وتوانا رہ سکتا ہے ورنہ کوئی بھی دوسرا پھل غذامیں اکیلا ہی کسی شخص کو زیادہ عرصہ تک صحت مند نہیں رکھ سکتا۔ قرآنی ارشادات کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے متعدد بار ان احسانوں اور مہربانیوں کا ذکر کیا ہے جو اس نے پھلوں کی صورت میں انسان کو عطا کئے ہیں ان پھلوں میں یوں تو انگور، انجیر، انار اور زیتون کا تذکرہ بار بار آیا ہے لیکن جس پھل اوردرخت کا حوالہ سب سے زیادہ دیا گیا ہے وہ ہے کھجور، اس کا بیان نخل، النخیل (جمع) اور نخلۃ (واحد) کے ناموں سے بیس مرتبہ (قرآن کریم) میں کیا گیا ہے۔ مثال کے طور پر سورۃ النحل کی آیت نمبر67 میں ارشاد ہوا ہے… ترجمہ :اورکھجور اور انگوروں کے پھلوں میں بھی تمہارے لئے سبق ہے، تم ان سے نشہ کی چیزیں اور کھانے کی عمدہ چیزیں بناتے ہو، بیشک اس میں (بڑی) نشانی ہے ان لوگوں کے لئے جو عقل سے کام لیتے ہیں۔
کھجور کے بے مثال طبی فوائد ہیں۔سردی اور بلغم کے اثر سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں کھجور کھانامفید ہے۔ یہ دماغ کا ضعف مٹاتی ہے اور یادداشت کی کمزوری کا بہترین علاج ہے۔ قلب کو تقویت دیتی ہے اور بدن میں خون کی کمی کودور کرتی ہے گردوں کو قوت دیتی ہے۔ سانس کی تکالیف میں بالعموم اوردمہ میں بالخصوص سود مند ہے۔ کھانسی بخار اور پیچش میں اس کے استعمال سے افاقہ ہوتا ہے۔ یہ دفع قبض کے ساتھ پیشاب آور بھی ہے۔ قوت باہ کو بڑھانے میں مدد گار ہے۔ حضور اکرم نے فرمایا ہے کہ کھجور (رطب۔تمر) بہترین غذا اوردوا ہے۔ اسی لئے روزہ داروں کو افطار میں کھجور کے مستقل استعمال کی تاکید کی گئی ہے اور اس ضمن متعدد نبی کریم کے ارشادات ہیں۔ ذیل میں چند منتخب احادیث نبوی پیش کی جاتی ہیں جن میں کھجوروں کی اہمیت بیان فرمائی گئی۔
ارشادات رسول بسلسلہ کھجور (عربی۔ تمر۔ نخل۔ رطب)
۱)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا درختوں میں ایک ایسا درخت ہے جو مرد مومن کی طرح ہوتا ہے۔ اس کی پتیاں بھی نہیںجھرتیں، بتا وہ کون سا درخت ہے۔ ’’خود آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کھجور (نخل) کادرخت ہے۔ (راوی حضرت عبداللہ بن عمرؓ، بخاری، مسلم)
۲رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صبح نہار منہ کھجوریں (تمر) کھایا کرو کہ ایسا کرنے سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں ۔ (راوی حضرت عبداللہ بن عباسؓ۔مسند فردوس)
۳رسول اللہ ؐپکی ہوئی تازہ کھجور (رطب) سے روزہ افطار فرماتے تھے۔ اگر وہ نہ ہوتو پرانی کھجور (تمر) سے اور اگر وہ بھی نہ ہو تو پانی اور ستو سے۔ (راوی۔ حضرت انس بن مالکؓ)
۴رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’برنی کھجور ایک عمدہ دوا ہے‘‘۔ راوی حضرت ابوہریرہؓ۔ ذہبی راوی۔ حضرت انس بن مالکؓ ابن السنی، ابو نعیم،راوی حضرت ابی سعید الخدریؓ۔ ابو نعیم)
۵رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’کھجور(رطب) کھانے سے قولنج نہیں ہوتا۔ (راوی حضرت ابو ہریرہؓ۔ ابو نعیم)
۶رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’اس عظیم عجوہ کھجور میں بیماری سے شفا ہے۔نہار منہ کھانے سے یہ زہروں کا تریاق ہے‘‘۔ (راوی حضرت عائشہ۔ مسلم)
۷رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’عجوہ کھجور جنت سے ہے۔ اس میں زہر سے شفا ہے‘‘۔ (راوی،حضر عبداللہ بن عباسؓ۔ ابن النجار)
۸رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’جس کسی نے مدینہ کے دوپہاڑوں کے درمیان کی وادی میں پیدا ہونے والی کھجوروں میں سے سات کھجوریں نہار منہ کھائیں۔ اسے شام ہونے تک کوئی زہر اثر نہ کرے گا اور جس نے شام کو کھائیں وہ صبح تک مامون رہے گا‘‘۔ (راوی حضرت عامبر بن سعیدؓ۔مسند احمد)
۹رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’رات کاکھانا ہرگز نہ چھوڑو۔ خواہ ایک مٹھی کھجور ہی کھا لو۔ رات کا کھانا چھوڑنے سے بڑھاپا طاری ہوتا ہے‘‘۔ (راوی، حضرت جابر بن عبداللہؓ، ابن ماجہ، راوی حضرت انس بن مالکؓ، ترمذی)
۱۰نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت تھی کہ روزہ دار عجوہ کھجور یا کسی اور کھجور سے روزہ کھولے۔ (ذہبی)
۱۱نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’جس گھر میں کھجور ہواس گھر والے بھوکے نہیں‘‘۔(راوی حضرت عائشہ صدیقہؓ۔ مسلم)
۱۲ہمارے یہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ ہم نے ان کی خدمت میں مکھن اورکھجوریںپیش کیں، کیونکہ ان کومکھن کے ساتھ کھجوریں پسند تھیں۔ (راوی حضرت بسرؓ کے صاحبزادے ابو دائود، ابن ماجہ)
۱۳حضرت ابو اسید الساعدی نے اپنی شادی کے ولیمہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مدعو کیا۔ ان کی بیوی خدمت کرتی رہیں اور آپ جانتے ہیں کہ انہوں نے حضور اکرم کو کیا پلایا ،انہوںنے رات کو مٹی کے ایک کونڈے میں کھجوریں بھگو کر رکھیں۔ صبح آپ کو یہ پانی پلایا گیا۔ (راوی حضرت سہل بن سعدؓ الساعدی۔ بخاری)
۱۴میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ وہ کھجوروں (رطب) کے ساتھ کھیرے (قثائ) کھا رہے تھے۔ (راوی۔ حضرت عبداللہ بن جعفرؓ، بخاری،مسلم ابن ماجہ، ترمذی)
۱۵میں نے (شادی سے قبل) کھیرے (قثائ) اور کھجور (رطب) کھائے اور میں خوب موٹی ہوگئی۔ (راوی۔ حضرت عائشہؓ، بخاری، مسلم،نسائی، ابن ماجہ)
۱۶رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعی (زبیب) اور کھجور (تمر) بیک وقت کھانے سے منع فرمایا۔ (راوی۔ حضرت جابر بن عبداللہؓ۔بخاری، راوی عبداللہ بن ابی قتادہؓ،ترمذی نسائی)
۱۷میں بیمار ہوا۔ میری عبادت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ انہوںنے اپنا ہاتھ میرے کندھوں پر رکھا تو ہاتھ کی ٹھنڈک میری ساری چھاتی میں پھیل گئی، پھر فرمایا کہ دل کا دورہ پڑا ہے۔ حارث بن کلدہ (طبیب) سے، جو ثقیف میں ہے رجوع کرو، چاہئے کہ سات عجوہ کھجوریںکوٹ کر کھلائی جائیں۔ (راوی۔حضرت سعدبن ابی وقاصؓ۔ ابو دائود، مسند احمد، ابو نعیم)
۱۸رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت صہیب سے فرمایا : ’’تم کھجوریں کھا رہے ہو جب کہ تمہاری آنکھیں دکھ رہی ہیں‘‘۔ (راوی۔حضرت صہیبؓ۔ طبری)
۱۹رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھ حضرت علی ان خوشوں سے کھجور کھانے لگے پھر آپ نے حضرت علی سے فرمایا علی تم بس کرو۔ اس لئے کہ تم ابھی کمزور ہو اور بیماری سے اٹھے ہو۔ (راویہ حضرت ام المنذر بنت قیس انصاریہؓ۔ترمذی، ابودائود، ابن ماجہ، مسند احمد)
۲۰رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ جس نے صبح مدینہ کی سات کھجوریں (عجوہ) کھالیا وہ اس دن زہر (سم) اور سحر سے محفوظ رہے گا۔ (راوی۔حضرت سعد بن ابی وقاص بخاری، مسلم، حضرت عامر سعد۔ ابودائود)
دنیا میںسب سے زیادہ کھجور پیدا کرنے والے دس ممالک:عراق، سعودی عرب،مصر، ایران، متحدہ عرب امارات، الجیریا، پاکستان، سوڈان اور لبیا۔
…………
mihfarooqi@gmail.com
|
Search This Blog
Tuesday, 31 July 2012
کھجوردل کا سرور
Labels:
SCIENCE
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment