وکلواواشربوولا تسر فوا ڈاکٹر نذیر مشتاق
تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ ماہ صیام میں سحری سے افطار تک خوردونوش ترک کرنے سے انسانی جسم پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ٹھوس غذائیں، مشروبات، مائع جات اور غیر فطری برتائو قابو پانے سے انسان کی تفسیاتی اور دماغی حالت سدھر جاتی ہے۔ جوڈن میں ایک تحقیق کے مطابق ماہ رمضان میں خودکشی کے واقعات میں حیران کن کمی دیکھی گئی ہے۔ لندن میں افریقی اور ایشیائی نژاد نوجوانوں کے لئے ماہِ رمضان کو ’’ترکِ سگریٹ نوشی‘‘ ماڈل بنایا گیا اور دیکھا گیا کہ 98فیصد افراد نے سگریٹ نوشی ترک کی۔ ماہِ رمضان کے دینوی، دنیاوی (سماجی، جسمانی، نفسیاتی، روحانی) فوائد مسلّم ہیں لیکن اگر اس مہینے میں کھانے پینے یعنی تغذیہ کی طرف خصوصی توجہ نہ دی گئی تو روزہ دار کیلئے کئی جسمانی اور نفسیاتی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ آپ کویہ جان کر حیرت ہوگی کہ ماہ رمضان میں اکثر روزہ داروں کا وزن کم ہونے کی بجائے زیادہ ہوتاہے۔ ان کے بدن میں چربی کی مقدار میں اضافہ ہوتاہے۔ کولسٹرول اور ٹرائی گلیسرائیڈ (چربی کی قسمیں) کی سطح بڑھ جاتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ (بدقسمتی سے) اکثر روزہ دار اپنے نفس پر قابوپانے کی بجائے بے لگام جانوروں کی طرح پُرخوری یا بسیار خوری سے کام لیتے ہیں۔ سحری سے افطار تک خوردو نوش سے مکمل پرہیز کرنے کا مطلب یہ نہیںکہ افطاری کے وقت شکم کو ڈسٹ بِن بنایاجائے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمارے جسم کی مشینری بڑی حکمت سے انتہائی نازک بنائی ہے، اگر تغذیہ کے معاملے میں زرہ بھر لاپرواہی یا تغافل سے کام لیا جائے تو یہ ہمارا جسم ہمارے لئے گوناگوںمسائل پیدا کرسکتا ہے اور ہم روزوں کے فوائد حاصل کرنے میںناکام ہوسکتے ہیں۔ اس بابرکت اور مقدس ماہ میں (چند دنوں روزہ رکھنے کے بعد) اکثر افراد جسمانی اور ذہنی شکایات لے کر مطبوں، ہسپتالوں اور نرسنگ ہوموں میںحاضری دینا شروع کرتے ہیں۔ دن بھر کچھ نہ کھانے پینے کے بعد اکثر لوگ افطار کے وقت پُرخوری سے کام لیتے ہیں اور نامناسب غذائوں کا استعمال کرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے انہیںکچھ ناراحت کنندہ علامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس سے پہلے کہ صحیح اور مناسب تغذیہ کے بارے میں کچھ کہا جائے، یہ کہنا ضروری ہے کہ روزوں کا یہ مہینہ فاقہ کشی یا ڈائیٹنگ پروگرام نہیں ہے۔ یہ ایک نسخہ کیمیا ہے، طبی معجزہ اور تربیتی کورس ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہمیں طبی فوائد حاصل کرنے کے لئے روہ رکھنے ہیں۔ نہیں۔ روزہ رکھنے کا مطلب صرف خدا وند کریم کا حکم بجا لاناہے جوقرآن کریم میں واضح ہے۔ روزہ وہ عبادت ہے جو خدا اوربندے کے درمیان روز راز ہے۔ اسلام میں روزوں کی ایک اہم، دلچسپ، سائنسی اور حکیمانہ بات یہ ہے کہ اس میں کوئی مخصوص غذائی پلان وضع نہیں کیاگیاہے۔ روزہ داروں کو اجازت ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی ہر نعمت سے اپنے شکم سیر کرسکتے ہیں۔روزہ رکھنے سے ہمارے جسم کی ظاہری اور باطنی سطح پر تطہیر ہوجاتی ہے۔ جسم سے فاسد اور زہر یلا مواد خاج ہوتا ہے مگر ہم اپنی غذا کی طرف توجہ نہیں دیتے ہیں جس سے ہم ان فوائدسے محروم رہ جاتے ہیں۔
امام غزالی نے فرمایا ہے کہ بسیار خوری سے انسان سست، کاہل ہوجاتا ہے۔ اسکا دل’’بیٹھ‘‘ جاتا ہے، اس کے احساسات کی کلیاں مرجھا جاتی ہیں جبکہ بھوک (کم کھانا) دماغ کو روشن کرتی ہے اور دل کو پاک و صاف کرنے میں اہم رول ادا کرتی ہے۔
حضرت محمدؐ نے فرمایاہے کہ اگر تم روزہ دار ہو تو کھجوروں سے روزہ کھولو اور اگر کھجور دستیاب نہیں ہیں تو صاف ر وشفاف پانی سے، بے شک پانی پاک کنندہ ہے۔
سحری، افطار اور رات کا کھانا کھاتے وقت بنیادی اصول یاد رکھنا چاہئے۔ (ترجمہ: اور کھائو اور پیو مگر اسراف مت کرو بے شک وہ (اللہ) اسراف کرنے والوں کو پسند نہیںکرتا ہے: سورۃ الاعراف:۳۱(
حضرت محمدؐ نے اپنے امتیوںکو متنبہ کیاہے کہ وہ سحری ترک نہ کریں۔سحری کھائو کیوں کہ اس میں برکت ہے۔ آپؐ نے فرمایا ہے کہ سحری میں کچھ ہلکی پھلکی قسم کی غذا ضرور لیا کریں۔
افطار
دن بھر روزہ کے بعد جسم کو گلوکوز کی فوری ضرورت ہوتی ہے جس سے جسم کے خلیات کو توانائی حاصل ہو۔ دماغ اور نسوں کے خلیات کو گلوکوز کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ مگر دوسری طرف معدہ اور نظام ہاضمہ کے دیگر اعضاء سکڑے ہوئے ہوتے ہیں۔ اس لئے بیک وقت پُرخوری سے جسم کے خلیات پر بوجھ پڑتا ہے اور روزہ دار ایک عجیب قسم کی بے چینی اور اضطراب محسوس کرتا ہے۔
افطاری: تین عدد کھجور، پانی ایک گلاس، کسی میوہ یا سبزی کا رس(جوس) ایک گلاس، سلاد آدھا کپ، دہی کے ساتھ۔
کھجوروں میںسادہ شوگر کی خاصی تعداد موجود ہوتی ہے جو بڑی سرعت سے جذب ہو کر جسم کو توانائی بخشتے ہیں اور جسم کے خون میں شوگر کی سطح نارمل حدود میں داخل ہوتی ہے۔ کھجور غذا کو ہضم اور جذب کرنے میں مدد دیتے ہیں، اس طرح افطاری کے بعد تھکاوٹ سے بچاتے ہیں۔ یہ رسم آج بھی تمام مسلمان ملکوں میں پائی جاتی ہے، جہاں روزہ دار دودھ میں ملے ہوئے کھجور کھاتے ہیں۔ دودھ اور کھجور کو ایک ساتھ ملا کر کھانے سے صحت پر مثبت اثرات پڑتے ہیں۔ کھجوروں میں وٹامن اے اور بی کی وافر مقدار کے علاوہ میگنیشم، فاسفورس اور پوٹاشیم جیسے اہم اجزاء پائے جاتے ہیں۔آسانی سے جذب ہونے والے شوگر کے علاوہ کھجوروں میں ریشہ بھی وافر مقدار میں پایا جاتا ہے، جو قبض کشا ہے، یہ (قبض دور ہونے سے کولسٹرول کی سطح کم ہوتی ہے اور سرطانِ رودہ میں مبتلا ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔ دودھ میں پروٹین، کیلشیم، وٹامن بی2اور چربی میںحل ہونے والے وٹامن ہوتے ہیں۔ اس طرح کھجوروں میں پایا جانے والا شوگر تحلیل ہوتا ہے۔ دودھ میں موجود چربی کھجوروں میں پائے جانے والے شوگر کو جذب کرتی ہے، اس طرح انسولین کا اچانک ترشح ہونا رُک جاتا ہے۔ اس لئے افطار کے وقت دودھ میں ملائے ہوئے کھجور بے حد فائدہ مند ہیں۔
سحری
سحری کھانے میں برکت ہے۔ کچھ نہیں تو ایک گلاس پانی پینا لازمی ہے کیونکہ اللہ اور اُس کے فرشتے اپنی برکتیں اُن پر نازل کرتے ہیں جو صبح ہونے سے پہلے سحری کھاتے ہیں۔ سحری کے وقت بیدار ہونا ضروری ہے اور پھر پانی یا دودھ لینا ضروری ہے۔
غذا: ایک کپ چاول، سالن، ایک ٹکڑا گوشت یا مچھلی یا انڈا یا سبزی۔ ایک پیالہ دودھ یا دہی۔ ایک میوہ، تھوڑا سا ڈرائی فروٹ۔
ہر صبح نئی قسم کی غذا لینی چاہئے تاکہ جسم کو ہر قسم کے وٹامن،نمکیات، پروٹین، کاربوہائیڈریٹ اور چربی میسر ہو اور روزہ دار چُست اور توانا رہے۔
رات کا کھانا:
افطاری کے بعد سے خوابگاہ تک ڈیڑھ لیٹر پانی پینا ضروری ہے تاکہ جسم نابیدگی کا شکار نہ ہو۔ افطار کے بعد لیٹنا مضرہے۔ جو روزہ دار معدہ کی بیماری GERDمیں مبتلا ہوں انہیں تراویح سے پہلے معدہ پُر کرنا نہیں چاہئے۔ تراویح کے بعد غذا کھانا بہتر ہے۔عمومی طور درج ذیل غذا رات کے کھانے میں سود مند ہیں۔
چاول ایک کپ(پکا یا ہوا)، گوشت یا چکن یا سبزی یا پنیر ایک ٹکڑا یا ،دال ایک کپ، سلاد آدھا کپ، دہی ایک کپ۔
مختلف میوہ جات: ایک کپ (ٹکڑے کئے ہوئے)
سبز چائے۔ ایک کپ یا کالی چائے (بغیر دودھ کے) یا نمکین چائے ایک کپ، روٹی ایک عدد، ایک چمچہ مکھن کے ساتھ۔
سوتے وقت۔ دودھ ایک کپ
سویٹ ڈش۔ کھبی کبھار
اس ماہ میںہر غذائی گروپ سے کھانا ضروری ہے مگر وہی فارمولا، اپنے معدے کے تین حصے کرو۔ ایک ہوا کے لئے، ایک ایمان کے لئے ،ایک حصہ غذا کے لئے، تب ہی روزہ دار روزوں کی افادیت اور اہمیت سے بہرہ ور ہوسکتا ہے ورنہ اُسے کہاں اندازہ ہوگا کہ بھوک اور پیاس کیا ہے؟
کچھ مفید مشورے
٭ افطار اور نیند کی باہوں میں جھولنے کے درمیان چار پانچ گلاس پانی پینے کی کوشش کریں تاکہ روزہ رکھنے سے جسم نابیدگی کا شکار نہ ہو۔
٭ سحری اور افطار کے وقت مرغن غذائیں، میٹھی چیزیں، فاسٹ فوڈ یا جنک فوڈ ہرگز نہ کھائیں۔
٭ صرف کم مقدار میںقدرتی غذائیں استعمال کریں۔
٭ بازاری اچار، حد سے زیادہ تیز مصالحے دار غذائوں کااستعمال بھولے سے بھی نہ کریں۔
٭ کوک، کافی اور چائے سحری کے وقت نوش نہ کریں۔ یہ مشروبات ادرار آورہیں۔ ان کے استعمال سے آپ کو دن میں بار بار پیشاب پھیرنے کی حاجت محسوس ہوگی،آپ کے بدن سے لازمی نمکیات خارج ہوں گے اور آپ کمزوری، غنودگی اور سردرد محسوس کریں گے۔
٭سگریٹ نوشی اور تمباکو نوشی کو ’’حرام‘‘ سمجھ کرترک کریں۔ سگریٹ نوشی یا تمباکو نوشی کرنے سے غذائوں میں موجود لازمی حیاتین جذب نہیںہوتے ہیں اور خامرے اپنا کام صحیح ڈھنگ سے انجام نہیں دے پاتے ہیں جس کی وجہ سے آپ تھکاوٹ ،غنودگی، سردرد اور چڑچڑاپن محسوس کرتے ہیں۔
٭ سونے سے پہلے اور سحری کھانے کے بعد اپنے دانتوں کو برش سے صاف کرنا ہرگز نہ بھولیں۔
٭ چربی والی غذائوں کا استعمال کرنے سے گریز کریں۔ گوشت کم سے کم استعمال کریں۔ سبزیاں، خشک اور تازہ میوے استعمال کرنے کی طرف خصوصی توجہ دیں۔
٭ کاربوہائیڈریٹ(چاول، روٹی، سبزیاں اور میوے)، پروٹین (دودھ، گوشت، مچھلی، پنیر، چکن اور دالیں) ،چربی(تیل، مکھن، ڈرائی فروٹ) غذائی گروپ ہیں۔ہر گروپ میں سے تھوڑا تھوڑا لینے سے آپ کے جسم کو وہ سب کچھ مل جاتاہے جس کی اُسے ضرورت ہے اسلئے … ’’اور کھائو اور پیو مگر اسراف مت کرو بے شک وہ (اللہ) اسراف کرنے والوں کو پسند نہیںکرتا ہے‘‘(ترجمہ: سورۃ الاعراف:۳۱(۔اور ہاں ،ہر روز پہلے اپنے آپ سے سوال کریں ،’’کیا میں رزق حلال سے روزہ رکھتا اور کھولتا ہوں‘‘۔
|
Search This Blog
Sunday, 22 July 2012
وکلواواشربوولا تسر فوا . ڈاکٹر نذیر مشتاق
Labels:
RAMADAN
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment