Search This Blog

Friday, 27 July 2012

تمباکو نوشی ترک نہ کر نا بے ہو شی

تمباکو نوشی ترک نہ کر نا بے ہو شی
اس عادت ِ بد سے کریں سو بار الحذر


آج کل بہت لوگ ہیں جو تمباکو نوشی کی عادت کا شکار نظر آتے ہیں۔اگر ان سے تمباکو نوشی کی ضرورت یا وجہ دریافت کی جاتی ہے توعموما بغلیں جھانکنے لگتے ہیں اور ان سے کوئی جواب بن نہیں پڑتا ہے۔ اگر کسی وقت مجبور ہو جائیں تو بجائے کسی ناصح مشفق کی ہدایت سے فائدہ اٹھاکر اس کا مشکور ہونے کے اُلٹا بحث کرنے اور جھو ٹ موٹ فرضی مفاد بتلانے اور نا معقول وجوہات پیش کرکے ٹالنے لگ جاتے ہیں

جن سے کہ عقلمند یا ناصح یا معترض کی تسلی خاک بھی نہیں ہوتی۔ ہاں ان کے جواب اس وقت عوام میں ایک غلط فہمی ضرور پھیلتی ہے جس کا رفع کرنا ضروری معلوم ہوتا ہے۔ مثلاً
پہلی وجہ:وہ یہ بتلاتے ہیں کہ چونکہ امراء و غرباء اور بعض علماء ارو درویش لوگ اور وقت کے بادشاہ انگریز بھی اس کا استعمال کرتے ہیں ،اس لئے ہم تمبا کوپیتے ہیں۔
دوسری وجہ: بتاتے ہیں کہ تمباکو قبض کشا ہے ۔ پاخانہ یا فراغت آسانی سے ہو جا تی ہے ۔ اگر سویرے بسترے سے اٹھتے ہی حقہ کشید نہ کریں تو دن بھر قبض رہتا ہے ۔
تیسری وجہ: یہ کہ گندی رطوبت اور بلغم وغیرہ خارج ہوکر معدہ صاف ہوجاتا ہے ۔اگر بلغم اندر کی اندر ہی رہے تو بیمار ہونے کا اندیشہ ہے۔
چوتھی وجہ: یہ کہ فرصت اور تنہائی کا ساتھی ہے اور نہایت اچھا شغل ہے۔ دن کا کا ٹنابڑے آرام سے ہوجاتا ہے ، ورنہ بیکاری اور تنہائی کے وقت انسان کرے بھی تو کیا کرے ؟
پانچویں وجہ: یہ کہ اگر اس کو استعمال میں نہ لانا تھا تو خدا نے اس کو پیدا ہی کیوں کیا تھا؟کیا کوئی چیز دنیا میں بے فائدہ ہوسکتی ہے ؟
چھٹی وجہ: یہ کہ اگر کوئی ملاقاتی یا مہمان گھر پر آجائیں تو اس کی خاطر تواضع کا کام بہت اچھی طرح سے نکل سکتا ہے اور صرف ایک تمباکو ہی ہے جس پر کم خرچ بالا نشین والی مثل صادق آتی ہے۔ خرچ نہایت کم اور نہ کرنے کے برابر کرنا پڑتا ہے اور نام بہت ہو جاتا ہے ۔
ساتویں وجہ: یہ کہ تمباکو مختلف بیماریوں کے جراثیم کو ہلاک کرکے انسان کی صحت کو ٹھیک رکھتا ہے۔ المختصر تمبا کو نو شی کے عادی اسی قسم کی نا معقول اور بے بنیاد وجوہات اور فرضی مفاد ثابت کردیتے ہیں۔
چونکہ یہ تمام وجوہات نا تسلی بخش اور عوام کو گمراہ کرنے والی ہیں، اس لئے لازم ہے کہ ان تمام مفاد اور وجوہات پر ایک محققانہ نظر ڈال کر ان کے حسن و قبح کو عوام الناس کے سامنے پیش کیا جائے۔
پہلی وجہ: جو تمباکو نوشی کے حق میں پیش کی گئی ہے ، اس کے نا تسلی بخش اور نامعقول ہونے کی وجہ یہ ہے کہ انسان خواہ میر ہو، خواہ غریب ،ہندوستانی ہو خواہ انگریز… انسان ہونے کی حالت میں مساوی ہے۔ اس لئے امارت و ریاست کی بدولت اگرکوئی چکر ورتی راجہ اور ادبار فلاکت کے لحاظ سے دو مڑی کا کنگال کیوں نہ ہو اور پیدائش کے لحاظ سے سوپشت سے انگلستان کا رہنے والا کیوں نہ ہو چونکہ وہ ا نسان ہے، اس لئے غلطی کا شکار ہوسکتا ہے اور پھر جن لوگوں کو تمباکو نوشی کی عادت کا شکار بتلا کر معترض کو ٹالنے کی کوشش کی جاتی ہے ، یہ بھی نہیں کہ ان لوگوں کیلئے اصولاً یا مذہبا ًتمباکو نوشی بجائے خود اچھی اور مفید چیز ہے ۔ اندھی تقلید نہیں کرنی چاہئے اور نہ ہی بے دلیل تقلید کرنا کسی صاحب نظر اور عقلمند آدمی کا کام ہے ۔ دانائوں کا قول ہے کہ اچھائی حیوان سے بھی لے لینی چاہئے لیکن بری چیز کسی بڑے سے بڑے انسان سے بھی نہ لینی چاہئے۔پس صرف یہ دیکھ کر کہ چونکہ ہر درجہ اور طبقہ کے لوگ پیتے ہیں ہم کو بھی لینا چاہئے، اندھی تقلید اور بڑی بھول ہے ۔
دوسری وجہ بھی قطعی غلط اور بالکل الٹی ہے کیونکہ تمباکو کا دھواں قابض تو ضرور ہے لیکن قبض کشا نہیں ہے کیونکہ وہ گرم خشک ہے۔ایسی چیز کو قبض کشا کہنا عقل ودانش کے خلاف ہے ۔
تیسری وجہ بھی بالکل غلط اور بے معنی ہے۔ بھلا وہ لوگ جو تمباکو نہیں پیتے ہیں کثرت بلغم کی وجہ سے جلدی موت یا بیماری کا شکار کیوں نہیں ہوجاتے؟ ان کی چھاتی اور سینہ زیادتی بلغم کی وجہ سے بالکل کیوں نہیں رک جاتا؟ حقیقت حال یہ ہے کہ تمباکو کا زہریلا دھواں جس طرح حقے کا پانی کو ناپاک اور غلیظ کردیتا ہے ، اسی طرح انسان کے اندر جاکر اس کی رطوبت یعنی خون اور چربی وغیرہ کو رقیق اور خراب کردیتا ہے ۔چونکہ حقہ کا پانی ہر روز ساتھ ساتھ بدلتا رہتا ہے اس واسطے سالہاسال کے دھوئیں کی تاثیر کی پوری کیفیت اس پانی سے معلوم نہیں ہو سکتی ہے ۔ اگر اس پانی کو چند ہفتوں یا مہینوں تک بھی تبدیل نہ کیا جائے تو پھر بغیر عینک کے نظر آجائے گاکہ تمباکو کا خوفناک دھواں اس پانی کو کس قدر غلیظ سیاہ اور متعفن کردیتا ہے ۔ ممکن ہے کئی چھوٹے چوٹے کیڑے پیدا ہونے لگیں جو عموما گندے سڑے پانیوں کے اندر پیدا ہوجاتی ہیں۔ ادھر چربی اور خون تبدیل نہیں کیا جاتا ہے، ادھر اس فاسد اورزہریلے مادے کو جو دھوئیں کی بدولت ان میں پیدا ہوتا رہتا ہے ، زیادہ عرصہ تک قدرت قائم نہیں رکھ سکتی۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ جس طرح گندے سڑے پانی پر غلیظ جھاگ سی آنے لگتی ہے ،اسی طرح اندر کی رطوبت خراب ہوکر بلغم کی صورت اختیار کرکے خارج ہونے لگتی ہے ۔ چرس کا دھواں چونکہ تمباکو سے زیادہ بدبودار اور زہریلا ہوتا ہے، اس لئے چرس پینے والوں کو جلدی اور زیادہ مقدار میں بلغم آنی شروع ہوتی ہے اور جن لوگوں کی بلغم جس قدر زیا دہ مقدار میں ہر روز خارج ہوتی ہے، اسی قدر آئے دن ان کی صحت بگڑتی چلی جاتی ہے۔ وہی لوگ عموما دمہ اور کھانسی وغیرہ بیماریوں میں مبتلا اور پیش از وقت موت کا شکار ہتے ہیں۔ اکثر کے چہرو ں پر عالم جوانی میں ہی جھریاں پڑ جاتی اور بڑھاپے کے آثار ظاہر ہونے لگتے ہیں ۔ برخلاف اس کے جو لوگ تمباکو کو قطعا ًاستعمال نہیں کرتے ہیں۔ مقابلتاً زیادہ توانا اور طاقتور دیکھے جاتے ہیں ۔ مثلا سکھوں کی قوم جو کہ تمباکو کے استعمال کو مذہباً حرام سمجھتے ہیں ، جن کے اندر سے بلغم تو درکنار کبھی تھوک بھی بے ضرورت خارج نہیں ہوتی، وہ کیسے تندرست اور صحیح سلامت ہوتے ہیں ؟ چنانچہ یہی لوگ عموماً فوجوں میں بھرتی ہیں۔ اس سے صاف ظاہر ہوا کہ تیسری وجہ کس قدر فضول اور نامعقول اورے بے بنیاد ہے ۔
چوتھی وجہ بھی بالکل فضول اور مضحکہ خیز ہے۔ اس پر غور کرنے سے علاوہ اور نقصانات کے اس سے سخت جہالت اور بیوقوفی کی بوُ آتی ہے۔ بھلا اس سے بڑھ کر اور کون بیوقوف ہوگا جو اپنے وقت کی قیمت نہ جانتا ہواور اس کو بوجھ خیال کرتا ہواور مجبور ہوکر حقہ نوشی جیسی بد عادت میں اسے صرف کرتا ہو؟اگر اسی وقت کے چھوٹے چھوٹے حصوں کو جمع کرکے دیکھا جائے تو انہی کا نام زندگی ہوجاتا ہے۔ جس وقت سارا وقت ختم ہوجاتا ہے گویا اس وقت زندگی ختم ہوجاتی ہے۔ پھر کوئی شخص لاکھ کوشش کرے ایک منٹ بھی دستیاب نہیں ہوسکتا ہے ، نہ قیمتاً نہ عاریتاً ۔سلطنت ہاتھ سے جاتی  رہے تو ممکن ہے کہ پھر کبھی ہاتھ لگ جائے لیکن وقت کا ایک چھوٹے سے چھوٹا حصہ جو ایک دفعہ گذر جائے دوبارہ لاکھوں کروڑوں روپیہ خرچ کرنے پر بھی واپس نہیں مل سکتا ہے۔ اس وجہ سے دانا لوگ اپنے وقت کو نہایت قیمتی کاموں میں صرف کرتے ہیںاور ایک لمحہ بھی فضول کاموں میں ضائع نہیں ہونے دیتے ہیںمگر افسوس کہ ہمارے حقہ نوش بھائی نہایت کوتاہ اندیشی سے ا پنی زندگی کی گھڑیاں نہایت برے شغل اور طریقے سے کاٹتے ہیں ۔ کوئی ان بھلے مانسوں سے پوچھے کہ کیا یہ وقت لکھنے پڑھنے اور مطالعہ کتب و اخبارات وغیرہ نہیں گذارا جاسکتا ہے؟ جو تم اپنے کلیجہ جلانے اور صحت خراب کرنے میں صرف کردیتے ہیں۔
پانچویں وجہ بالکل کمزور اور لغو ہے۔ دنیا میں ہزاروں ایسی چیزیں قدرت نے پیدا کی ہیںجس کے پورے پورے خواص تمام و کمال اوصاف اور صحیح طریق استعمال سے لوگ تاحال ناواقف ہیں، شاید صدیوں تک ناواقف ہی رہیں گے۔ تو کیا اگر لوگ ان کا استعمال نہیں کرتے تو وہ گنہگار ہیں؟ نہیں ہرگز نہیں ۔ کوئی مخلوق شدہ چیز خواہ وہ کوئی کی ہو۔ا گر استعمال کرنے سے مضر ثابت ہو۔ تو اسے سمجھ لینا چاہئے کہ ا بھی اس کے جائز استعمال سے ہم واقف نہیں ہوتے ہیں ۔ دنیا میں ہزاروں چیزیں ہوں گی ۔ جن کو لوگوں نے ابھی تک دیکھا ہی نہیں ہوگا۔ تو پھر کیا ایسی حالت میں لوگ ان کے استعمال نہ کرنے سے گنہگار ہیں۔ ہرگز نہیں۔
المختصر لوگوں کو دنیوی چیزوں سے راحت اور زندگی حاصل کرنی چاہئے نہ کہ دکھ اور موت یعنی ہر ایک چیز کی نسبت دیکھنا یہ چاہئے کہ وہ انسانوں کیلئے مفید کس طرح ہو سکتی ہے نہ یہ کہ چونکہ اس کو قدرت نے پیدا کیا ہے اس لئے استعمال کرنا چاہئے۔ پیدا کرنے کو تواس نے بے شمار چیزیں پیدا کئے ہیں۔ جن میں لکڑی پتھر اور نا پا ک جیسی چیزیں بھی شامل ہیں مگر ہر چیز اپنے اپنے موقع و محل پر کار آمد اور قابل استعمال ہوسکتی ہے نہ کہ ہر ایک موقع ار ہر ایک حال میں ۔
وجہ ششم بھی از سر تا پا غلط اور نامعقول ہے۔ تمباکو نوشی میں خرچ کم نہیں ہوتا ہے بلکہ دوسری چیزوں سے زیادہ ہوتا ہے ، ہاں لوگ محسوس نہیں کرتے ہیں ۔ جس طرح مینہ یعنی بارش کی ننھی ننھی بوندیں ظاہر ہیں نہایت چھوٹی اور کم مقدار نظر آتی ہے مگر تھوڑی دیر کی لگاتار جھڑی سے جو ہڑ، تالات، اور دریائوں کو اچھال دیتی ہے، اسی طرح تمباکو کوکا خرچ ظاہر میں کم اور تھوڑا معلوم  ہوتا ہے لیکن نتیجہ پر جاکر تمام نشیلی چیزوں سے بڑھ جاتا ہے ۔ اگر ایک دن میں دو چار پیسے کے سگریٹ سگار پھونک دینا ایک نئی روشنی والے جنٹلمین کے واسطے معمولی بات ہے تو امراء اور کوٹھی داروں کے خرچ کی تو کچھ پوچھئے ہی نہیں ۔ بکسوں کے بکس ایک دن میں اُڑ جاتے ہیں۔ ہاں غریب لوگ ایک دو پیسہ کا تمبا کو( واضح رہے یہ مقا لہ ڈوگرہ راج میں مہا جر ملت ؒ نے تحریر فرما یا تھا ، اس لئے آ ج کے مقابلے میں تمباکو سگریٹ کی قیمت ارزاں ہو ا کر تی تھیں ) شاید ایک دو روز میں خرچ کرتے ہوں گے مگر عام طور پر وہ بھی آج کل فیشن کی لہر میں بہہ رہے ہیں۔ بعض ظاہر دار لوگ اپنی غریبی کی وجہ سے دودھ گھی کا استعمال کریںیا نہ کریں ، خوراک پیٹ بھر کر کھائیں نہ کھائیں لیکن سگریٹ دو چار پیسے روزانہ ضرور پھونک ڈالیں گے ۔ غرض کہ اگر ہم ا وسط خرچ ایک پیسہ روزانہ بھی فی شخص لگادیں جو بالکل معمولی ار ہر طرح سے قابل اعتبار ہے ۔ چونکہ اس وقت ہندوستان میں ۳۲ کروڑ کے لگ بھگ انسان آباد ہیں۔ اگر ان میں سے تمباکو پینے والے ۲۰ ہی کروڑ قرار دئے جائیں تو دس کروڑ روپیہ ماہوار کا خرچ تمباکو کا ہوا،اور سال بھر کا خرچ  ۱۲۰ کروڑ روپیہ سمجھئے۔ غالباً اتنا بڑا خرچ باقی تمام نشیلی چیزوں کا نہیں ہوگا۔
یہی ایک پیسہ روز اگر کوئی غریب شخص جمع کرنے لگے تو صرف دس سال کے عرصہ میں ساٹھ روپیہ کے قریب جمع ہوسکتے ہیں جوا س کے واسطے غیر معمولی رقم ہے ۔ اس کا کوئی کپڑا یا برتن خریدا جاسکتا ہے ۔ اس کو بیوپار میں لگایا جا سکتا ہے۔ اس سے اور کئی کام ہوسکتے ہیں جس کو محض  غلطی سے آگ کی نذر کی اجاتا ہے۔ لہٰذا یہ وجہ ہفتم بھی غلط اور بے بنیاد ہے کیونکہ تمباکو کے دریافت کو صرف چار سو سال کے لگ بھگ گذرے ہوں گے اس سے پہلے اس کو کوئی جانتابھی نہ تھا۔تمباکو کو تاریخی حیثیت سے اہالیان جنوبی امریکہ تمباکو نوشی کے کثرت سے عادی تھے ۔ ۱۴۹۲ء میں جب کولمبس ( جس نے جنوبی امریکہ معلوم کیا) کا جہاز ’’ موضع کوبا‘‘ میں پہونچا تو کولمبس نے دو اادمیوں کو اس جزیرہ کے حالات معلوم کرنے کیلئے ر وانہ کیا۔ واپس ہونے پر ان دو آدمیوں نے اور بہت سے عجائبات بیان کرنے کے علاوہ یہ بھی بتلایا کہ وہاں کے لوگ ایک قسم کی چیز استعمال کرکے اپنے ناک اور منہ سے دھواں نکالتے ہیں ۔ اس کے بعد اور بہت سے دیگر سیاح اس عجیب و غریب عادت کو دیکھ کر اظہار تعجب کرتے رہے لیکن خوش قسمتی سے دنیا کی اکثر آبادی مدتوں تک اس عادت قبیحہ سے محفوظ رہی۔ اگرچہ یہ صحیح طور سے نہیں بتایا جاسکتا کہ اس کا رواج انگلستان اور دوسرے ممالک میںکس وقت آغاز پذیر ہوا۔ تاہم یہ پتہ چلتا ہے کہ پندرھویں صدی عیسوی میں انگلستان میں سب سے پہلے جس شخص نے تمباکو نوشی کی وہ سروالٹرریلی تھا۔ چنانچہ مشہور ہے کہ سروالٹر ریلی کے وفادار نوکر نے جب اس کے منہ سے دھواں نکلتے دیکھا تو فوراً یہ سمجھ کر کہ میرے آقا کے جسم میں آگ لگ گئی ہے ،پانی سے بھری ہوئی بالٹی اس کے جسم پر ڈال دی۔ اس کے بعد تمباکونوشی کا رواج آہستہ آہستہ عالمگیر ہوتا گیااور سترھویں صدری عیسوی کے آغاز عہد اکبری میں پرتگالی لوگ اپنے ہمراہ ہندوستان لائے۔
تمباکو کے برے نتائج اور اس کے روک تھام:
تمباکو کے کثرت استعمال سے جب طرح طرح کی مضرتیں اور نقصانات بالعموم ظاہر ہونے لگے اور لوگوں کی جسمانی حالات کو کافی سے زیادہ نقصان پہنچنے لگا تو مختلف ممالک کے بادشاہوں نے اس کو ترقی کو روکنے کے لئے متفقہ کوششیں کیںاور تمباکو نوشی کو قانوناً جرم قرار دیا۔ چنانچہ انگلستان کی ملکہ الزبتھ نے تمباکو نوشی کی ممانعت میں تحریری حکم نا مہ نافذ کیا اور جہانگیر بادشاہ نے اپنے عہد حکومت میں یہاں تک تمباکو نوشی کی ممانعت کردی کہ جو کوئی تمباکو پیئے گا اس کے ہونٹ کاٹ دئے جائیں گے۔
تمباکو کے نقصانات
اس کے استعمال سے بوڑھوں کی نسبت جوانوں میں اور جوانوں کی نسبت نوجوانوں میں اس کے نقصانات زیادہ محسوس ہوتے ہیں۔ خاص کر دماغی محنت کرنے والے اور طالب علم میں ، کیونکہ اس کا اثر خاص کر قلب و دماغ پر پڑتا ہے ۔ چنانچہ دن رات اکثرت بات مشاہدہ میں آتی رہتی ہے کہ اگر کسی کو پہلے پہل تمباکو کھانے یا سگریٹ یا حقہ پینے کا اتفاق پڑ جائے تو اس کے سر میں چکر آنے لگتا ہے اور یہ کمزوری و متلی معلوم ہونے لگتی ہے ، اختلاج قلب کی سی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے اور بعض اوقات جس پر پسینہ آجاتا ہے ۔ یہ سب علامتیں زبان حال سے سمجھاتی ہیں کہ تمباکو کسی صورت میں مفید نہیں۔
تمباکو میں کہربائی کا ایک جوہر ہوتا ہے جس کو ’’نیکوٹین‘‘ کہتے ہیں ۔ قلب اور نفس کے مرکز پر اس کا نہایت مضر اثر ہوتا ہے ۔ بسا اوقات ’’نیکوٹین‘‘ کے دو تین قطرہ پینے سے موت واقع ہوتی ہے۔ جو لوگ تمباکو کھاتے یا پیتے ہیں ان کا نظام عصبی کمزور ہوجاتاہے ،جس کے عضلات ڈھیلے پڑ جاتے ہیں اور خون رقیق ہوجاتاہے اور اس کی مقدار بھی کم ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے دماغی پرورش نہیں ہوتی ہے۔ دماغی امراض مثلا ًڈرد سر ضعف ِحافظہ ، سکتہ، فالج، مراق، بے خوابی، ضعف بصارت، کھانسی، سل، دق، اختلاج قلب ، دمہ اور ضعف باہ وغیرہ وغیرہ امراض پیدا ہوجاتے ہیں ۔
وجہ ہشتم بھی بالکل غلط اور لوگوں کو سخت دھوکے میںڈالنے والی ہیں۔ لہٰذا ذیل میں دنیا کے بعض نامور ڈاکٹروں کی رائیں اور حکام کے احکام مختصر درج کئے جاتے ہیں جن کے مطالعہ سے قارئین کو خود ہی معلوم ہوجائے گاکہ آیا تمباکو جس کے استعمال سے مختلف بیماریوں کے جر مز ( مراد جرثو مے) کا ہلا ک ہونا بتایا گیا ہے، کہاں تک درست ہے ؟ اور آیا اس کا استعمال مختلف بیماریوں کے جراثیم کو ہلاک کرتا ہے یایہ کہ الٹا متعدد مہلک امراض کا باعث بن جاتا ہے ۔ڈاکٹروں کی رائیں:
(۱ڈاکٹر ولیم ہمنڈ لکھتے ہیں کہ اس میں ہر گزشک نہیں کہ تمباکو نوجوانوں اور بچوں کی تکمیل جسمانی میں ہارج ہوتا ہے اور قد و قامت اور روئیدگی کو مار دیتا ہے ۔
(۲ڈاکٹر ولیم پار کر لکھتے ہیں کہ جو لوگ تمباکو کے کارخانوں میں کام کرتے ہیں وہ بہت جلد سکتہ اور صرع( مرگی) کی بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں ۔
(۳)ڈاکٹر ٹیلر صاحب لکھتے ہیں کہ تمباکو نوشی کا اثر دل اور دماغ دونوں پر بہت برا اثر پڑتا ہے۔امرا ض دل سکتہ اور مرگی اکثر لاحق ہوتے ہیں ۔
(۴)ڈاکٹر رچرڈسن اپنے تجربہ کی بنا پر لکھتے ہیں کہ’’نیکوٹین‘‘ جو تمباکو کاست اور جوہر ہے ،نہایت سخت زہر ہے ۔ اس کا ایک قطرہ انسان کو جان سے مار دینے کیلئے کافی ہے ۔
 (۵)ڈاکٹر سال صاحب ایک شخص کے دعویٰ کے جواب میں یوں لکھتے ہیں کہ میں تمہارے اس دعویٰ کو سراسر نادانی اور عدم واقفیت سمجھتا ہوں کہ تمباکو ملیریا کے واسطے مفید ہے ۔
 (۶)ڈاکٹر پیڈک صاحب لکھتے ہیں کہ تمباکو دل اور دماغ دونوں کے حق میں زہر قاتل ہے ۔
 (۷)ڈاکٹر ابراہام سپو لکھتے ہیں کہ پہلے عام خیال تھا کہ سکتہ اور مرگی شراب کے استعمال سے ہوتا ہے لیکن اب ثابت ہوگیا اور اس میں ذرا بھی شک نہیں رہا کہ یہ تمباکو کے نتائج بھی ہیں ۔
(۸)ڈاکٹر ہیگ کہتے ہیں کہ تمباکو مرگی کا خوفناک باعث ہے اور اعصابی امراض کی جڑ ہے ۔
(۹)ڈاکٹر ہرشل لکھتے ہیں کہ قریباً دنیا کے تمام اطباء اس بات پر متفق الرائے ہیںکہ تمباکو ایک ایسی زہر ہے کہ جس کو چھونا بھی مضر صحت ہے اور حقیقت میں جو شخص تمباکو کو استعمال کرتا ہے وہ گویا موت کو اپنے ہاں مہمان بلاتا ہے ۔
(۱۰ڈاکٹر ردوائی لکھتے ہیں کہ تمباکو طالب علموں اور نو عمروں کے حق میں نہایت ہی مضر ہے ۔
(۱۱)ڈاکٹر بلایلتھ کہتے ہیں کہ تمباکو نوشی سے اکثر وں کو بدہضمی، جلدی بیماریاں اور خفقان بھی دیکھا گیا ہے مگر یہ امراض غریبوں کو زیادہ اور امیروں کو بسبب مقوی غذا کھانے کے کم کم ہوتے ہیں اور دوران خون میں خرابی پڑ جاتی ہے ۔ جو لوگ امراض چشم سے واقف ہیں وہ بخوبی جانتے ہیں کہ بصارت کے واسطے بالخصوص حقہ نوشی سخت مضر ہے ارو اس سے بعض ایسی بیماریاں عائد ہوتی ہے جن کا نتیجہ اندھا پن اور علاج ناممکن ہے ۔
 (۱۲)ڈاکٹر جے ایچ کیلاگ ایم ڈی کا قول ہے کہ تمباکو نوشی سے انسان کا خون معمول سے زیادہ پتلا ہوجاتا ہے ۔ اعصابی اور دماغی قوتیں کمزور ہوجاتی ہیں۔ اگر زیادہ مقدار میں استعمال کیا جائے تو زہر ، ورنہ اس کی کم مقدار مضر اورنقصان رسان ضرور ہے ۔ خون فاسد،دماغ بھاری ،اور دل مضحمل ہوجاتا ہے۔ جلد نیلی، بصارت کم جگر کا فعل خراب،رگ اور پٹھے کمزور پڑ جاتے ہیں ۔ سانس لینے کے مقام پر داغ پڑ جاتے ہیں ۔
(۱۳)ڈاکٹر جی جیس کہتے ہیں کہ میں نے ایک دفعہ ۹ سے ۲۵ سال تک کی عمر کے کچھ لڑکوں کی صحت کا جو تمباکو پینے کی عادی تھے امتحان لیا۔ ان میں سے ۲۲ لڑکوں کے خون میں خرابی ۔ہاضمہ میں فرق اور دماغ بالکل بیکار تھے اور ان کو اختلاج قلب (دل کا دھڑکنا) کا مرض تھا۔ آٹھ لڑکوں کے خون کو عمل تحلیل الاجزاء سے دیکھنے پر معلوم ہوا کہ ان کے خون میں سرخ دانے بالکل کم تھے۔ ۱۲ کو نکسیر کی شکایت تھی۔ ۱۰ ان میں سے خرابی بینائی کے شاکی تھے ۔القصہ ایک لڑکا بھی ان میں کامل تندرست نہیں تھا۔
ایک پروفیسر کی رائے:
            پروفیسر باسکم لکھتے ہیں کہ میں تمباکو کا نام بھی سننا نہیں چاہتا ہوں نہ اس سے انسان کو فائدہ نہ حیوان کو بلکہ الٹا سراسر اس سے نقصان ۔ آدمی کے بدن میں ہزاروں امراض پیدا کردیتا ہے اور بیٹھے بٹھائے جان کو معرض خطرہ میں ڈالتا ہے ۔
سلاطین ِسلف اور تمباکو:
            سلاطینِ سلف تمباکو کو نہایت مضر اور رعایا کے حق میں سم قاتل سمجھتے تھے اور انہوں نے اس کے انسداد کی غرض سے تمباکو استعمال کرنے والوں کے لئے سخت سے سخت سزائیں تجویز کررکھی تھیں۔
(۱)پوپ اربن ہشتم کا یہ حکم تھا کہ جو کئی تمباکو پئے گا۔ مذہب سے خارج کیا جائے گا۔
(۲)ایک دفعہ شاہ ایران نے اپنے ملک میں ایک قانون جاری کیا جس کی رُو سے تمباکو نوش عام مجرموں کی طرح گرفتار کیا جاتا تھا اور اس جرم کے بدلے اس کی ناک کاٹ دی جاتی تھی۔
(۳)ماسکو کے گرینڈ ڈیوک نے حکم دیا تھا کہ جو شخص پہلی مرتبہ تمباکو نوشی کے جرم میں گرفتار ہوا۔ اس کو جسمانی سزا دی جائے گی اور جو دوسری دفعہ پکڑا جائے گا اس کو جان سے مار دیا جائے گا۔
(۴ایک دفعہ شاہ جان حکمران حبش کا اعلان جاری ہواکہ اگر کوئی شخص نسوار لیتا گرفتار کیا جائے تو اس کی ناک کاٹی جائے گی اور اگر تمباکو کو پیتا پکڑا جائے گا تو قتل کیا جائے گا۔
(۵)ایک دفعہ ۱۶۶۳ء میں حکمران ترکی نے بھی اپنے ملک میں اعلان کیا تھا کہ جو شخص تمباکو پئے گاجان سے مارا جائے گا۔
(۶)لیپولین ٹالٹ نے ۱۸۶۲ء میں ملک کے تمام مدرسوں میں حکماً تمباکو نوشی کی ممانعت کردی تھی۔
(۷)جیمس اول بادشاہ انگلستان نے اپنے زمانے میں ملک کے اندر حکم نافذ کیا تھا کہ جو شخص حقہ پئے گا اس کی ناک کٹوادی جائے۔
(۸)بادشاہ ایمورتھ چہارم نے تمباکو کے استعمال کو ایک بڑا بھاری گناہ قرار دے کر یہ حکم دیا تھا کہ جو شخص اس کا استعمال کرے گا اس کو سزائے موت دی جائے گا۔
(۹)جہانگیر بادشاہ اپنے عہد میں تمباکو پینے والوں کو سخت سے سخت سزائیں دیا کرتا تھا اور یہاں تک کہ بعضوں کی ناک کٹوا کر گدھے پر سوار کرکے ان کو سارے شہر میں پھرایا کرتا تھا تاکہ لوگ عبرت پکڑیں اور تمباکو کا پینا مذہباً اوراخلاقاً ناجائز قرار دیا تھا۔
امریکہ کی سرکاری رپورٹ:
امریکہ میں طلباء تمباکو نوشی کی وجہ سے جو برا اثر پڑا ،اس کے متعلق سرکاری رپورٹ میں یوں درج ہوا:
اعضاء و قویٰ کی کمزوری، اعصاب پر برا اثر ، ہاضمہ میں فرق، درد سر، خیالات کی پریشانی، حافظہ کی خرابی، توجہ میں خلل، کمیٔ اشتہائ، اختلاجِ قلب(یعنی دل کا دھڑکنا) رعشہ، بے خوابی، دماغ میں گھبراہٹ، وغیرہ تمباکو نوشی کے نتائج ہیںاور یہ عام اثرات تعلیم کے حاصل کرنے میں حارج اور مانع ہوتے ہیں۔
مر سلہ: عوامی مجلس عمل جمو ں وکشمیر: -  یہ فکرانگیز مقالہ میر واعظ مو لا نا محمد یو سف شاہ کا رشحۂ قلم ہے جسے ماہ صیام کی منا سبت سے افادہ ٔ عامہ کے لئے شائع کیا جا رہا ہے۔( ادارہ)
courtesy: Kashmir Uzma Srinagar

No comments:

Post a Comment