Search This Blog

Sunday, 26 February 2012

زوایہ نظر و فِکرکا اختلاف

زوایہ نظر و فِکرکا اختلاف

ایک شخص نے اِرادہ کیا کہ وہ اپنا گھر فروخت کر دے ، کیونکہ اُس گھر میں اُسے بہت سی خامیاں محسوس ہوتی تِھیں ، پس وہ شخص اپنے ایک دوست کے پاس گیا جو کہ کاروباری شخص تھا اور بازار کے انداز و اطوار خوب جانتا تھا ، اُس شخص نے اپنے دوست سے اپنا گھر بیچنے کے بارے میں مدد کرنے کا کہا ، تو اُس کے تاجر دوست نے جو کہ اپنے دوست کے اُس گھر سے بہت اچھی طرح سے واقف تھا ، اپنے دوست کے گھر کے بارے میں ایک اعلان لکھا جس میں اُس گھر کے موقع محل ، اُس کے سائز ، اُس کے ڈیزائین ، اُس کے کمروں ، اُس میں موجود باغیچے ، باغیچے میں موجود تیراکی کے تالاب (Swimming pool)، چھت پر موجود دھوپ سینکنے کے کمرے وغیرہ وغیرہ کے بارے میں لکھا ،
گھر کے مالک نے جب وہ اعلان سُنا تو حیران سا رہ گیا اور اپنے دوست کو کہنے لگا کہ یہ کیا اعلان ہے ؟
اسے ایک دفعہ پھر پڑھو ، اس کے دوست نے پھر سے پڑھا ، گھر کےمالک کی حیرانگی میں اضافہ ہوگا ، اور پھر سے اپنے دوست کو وہ اعلان پڑھنے کا کہا ، اور مزید توجہ سے سننے لگا ، اور پھر کہا ، دوست مجھے تو آج تک احساس ہی نہیں ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اتنا شاندار گھر دے رکھا ہے اور میں اتنے بہترین گھر میں رہتا ہوں ، بس رہنے دو میرے دوست مجھے اپنا گھر نہیں بیچنا ،
اس کے دوست نے کہا """ اے میرے دوست ہم لوگ اکثر اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کی طرف نہیں دیکھتے بلکہ ان چیزوں کے بارے میں سوچتے ہیں جو ہمیں نہیں ملی ہوتیں اور معاذ اللہ ، اللہ کے کاموں میں منفی پہلو تلاش کرتے ہیں ، کہتے ہیں ، اللہ نے گلاب کے نیچے کانٹے اگا رکھے ہیں ، یہ نہیں سوچتے کہ اللہ تعالیٰ نے کانٹوں کے اوپر گلاب اُگا رکھے ہیں """
کیا خوب بات کی اس کے دوست نے ، کہ ہم لوگ اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کی طرف توجہ نہیں کرتے ، بلکہ دوسری چیزوں کی طرف دیکھتے ہیں ، جبکہ ہمیں اس کی تعلیم دی گئی کہ ہم اپنے حال کی کمزوری پر افسوس کرنے کی بجائے ، خُود کو نہ ملنے والی نعمتوں پر دُکھی ہونے کی بجائے دوسروں کو نہ ملنے والی نعمتوں اور دوسروں کی مشکلوں پر نظر کریں تاکہ ہمیں اُن نعمتوں کا احساس ہو ، جو ہمیں ہمارے رب نے عطاء فرمائی ہیں اور تا کہ ہم اللہ کا شکر کر سکیں ، ہمارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے ہمیں ہمارے نفوس کی تسلی اور اطمینان کے لیے اور ہمیں ہمارے رب کا شکر گذار بننے کا ایک بہترین طریقہ سِکھاتے ہوئے یہی تعلیم دی ہے اور اِرشاد فرمایا ہے ﴿﴿﴿﴿﴿انْظُرُوا إِلَى مَنْ هُوَ أَسْفَلَ مِنْكُمْ وَلاَ تَنْظُرُوا إِلَى مَنْ هُوَ فَوْقَكُمْ فَإِنَّهُ أَجْدَرُ أَنْ لاَ تَزْدَرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ::: اُس پر نظر کیا کرو جو تُم لوگوں سے نیچے ہیں اور اُن کی طرف نظر مت کیا کرو جو تُم لوگوں سے اُوپر ہیں کہ ایسا کرنا اللہ کی نعمتوں کی تحقیر کرنے سے بچنے میں مددگار ہےسنن الترمذی /حدیث 2703/کتاب صفۃ القیامۃ/باب58،سنن ابن ماجہ/حدیث4281 /کتاب الزُھد/باب9، صحیح مُسلم /حدیث7619 /کتاب الزُھد والرقائق/ پہلاباب۔
کیا ہمیں اپنے رسول کریم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی تعلیمات سے رُو گردانی کر کے کہیں کوئی حقیقی سکون مل سکتا ہے ؟؟؟
ہر گِز نہیں ،
تو پھر ہم اُن راہوں کو کیوں نہیں اپناتے جو عرش کے اُوپر سے ہمارے اکیلے لا شریک خالق و مالک نے ہمارے لیے مہیا کی ہیں ،
ہم کیوں گُلاب کے نیچے کانٹوں کو دیکھ دیکھ کر پریشان ہوتے ہیں اور معاذ اللہ اللہ کی تخلیق میں کسی کمی یا نقص یا بے ترتیبی کا احساس پالتے ہیں ،
ہم کیوں کانٹوں کے اوپر گُلاب نہیں دیکھتے اور اللہ کی تخلیق کی عظمت ، بہترین ترتیب اور اعلیٰ بے عیب حِکمت پر واقعتا اِیمان نہیں رکھتے کہ کانٹوں سے پہلے گُلاب دیکھ لینا ، کانٹوں کی چھبن کا احساس کم کر کے کانٹوں ، گُلاب ، کانٹوں اور ساری ہی مخلوق کے واحد و لا شریک خالق اللہ سُبحانہ ُ و تعالیٰ کا شکر گذار بننے میں مددگار ہوتا ہے ، باذن اللہ ، و السلام علیکم۔

No comments:

Post a Comment