د س سوال اور ایک جواب
ابو طارق حجازی
١. کیا آپ سے پوچھا گیا تھا کہ آپ ایشیا افریقہ یوروپ یا امریکا میں کہاں پیدا ہوں گسے .آپ کے ہونٹ. ناک. آنکھیں اور رنگ کیسا ہوگا آپ امریکا میں نیگرو ہوں گے یا افریقہ میں گورے ہونگے.
٢. کیا آپ سے پوچھا گیا کہ آپ کے ماں باپ کون ہوں گے.شادی شدہ ہوں گے یا اس کے برعکس آپ کی پرورش ماں کی گود میں ہوگی. یا ماما کی .
٣. کیا آپ سے پوچھا گیا کہ آپ سیخ ہوں گے ہندو یا عیسائی ہوں گے یا کسی مسلمان ماڈرن گھرانیےمیں پیدا ہوں گے یا دیندار والدین کی گود پایں گے
٤. کیا آپ سے پوچھا گیا . کہ آپ لڑکا بننا پسند کریں گے یا لڑکی. ماں باپ کی پہلی اولاد ہوں گے یا آخری.
٥. کیا آپ سے پوچھا گیا.کہ آپ کب پیدا ہونگے حضرت عیسا سے پہلے یا بعد میں سنہ ١٩٠٠ میں یا ٢٠٠٠ میں یا اس کے بعد .
٦. کیا آپ سے پوچھا گیا .کہ آپ کتنی عمر پایں گے ٩ سال یا ٩٠ سال
٧.کیا آپ سے پوچھا گیا کہ آپ کی شادی کب ہوگی . کہاں ہوگی ہوگی بھی یا نہیں. بیوی کیسی ملے گی گوری چتی یا کالی جٹ. شیریں دہن یا بد مزاج. خدمت گزار یا فضول خرچ .
٨. کیا آپ سے پوچھا گیا کہ آپ کو کتنا رزق ملے گا. ورثہ میں ملیون ریال ملیں گے یا باپ کا قرض اتارنے کے لئے آپ کو قرض لینا پڑے گا
٩. کیا آپ سے پوچھا گیا کہ آپ کے کتنی اولاد ہو گی. کتنی لڑکیاں. کتنے لڑکے. یا سب لڑکیاں. یا سب لڑکے. یا کچھ بھی نہیں .
١٠. کیا آپ سے پوچھا گیا کہ آپ کو موت کب آےگی. کہاں آے گی. کس حالت میں آیُے گی. شہادت کی موت ہوگی یا ملامت کی. آپ کہاں دفن ہوں گے. جس مکان میں آپ کو باقی عمر رہنا ہے وہ کیسا ہو گا جنت کی کیاری ہوگا. یا دوزخ کاگڑھا
جی ہاں آپ سے آپ کے بارے میں کچھ نہیں پوچھا گیا .کوئی مشوره نہیں لیا گیا. یہ سارے فیصلے اس ذات نے کتے جس کا نام خالق ہے وہ قادر مطلق ہے یہ اس کا کرم ہے کہ اس نےآپ کی روح کو اپنی مرضی کے مطابق ایک خاص ماحول میں ایک مختصر سی مدت کے لئے اس دنیا میں بھیج دیا نہ آپ پایدار ہیں.. نہ یہ دنیا پایدار ہے جس طرح ڈرامہ کمپنی والےایک سٹیج تیار کرتے ہیں ڈرامہ کراتے ہیں اپنے اداکاروں کی اداکاری دکھاتے ہیں پھرڈرامہ کا موسم ختم ہو جانے پر سٹیج بھی اکھاڑ کر میدان صاف کر دیتے ہیں اسی طرح الله تعالہ قیامت میں یہ میدان صاف کر دیں گے ..
دنیا کے اس ڈرامہ میں آپ بھی ایک کردار ہیں .. خواہ آپ کو وزیر کا پارٹ ملا ہو یا چوکیدار کا... انعام اس پرملے گا کہ آپ نے رول کیسا ادا کیا ..بعید نہیں کہ ڈرامہ کے بعد وزیر صاحب کی پٹائی ہو اور چوکیدار کو اچھی اداکاری پر انعام ملے..
ان تمام سوالوں کے بعد جن میں آپ کا کوئی دخل نہیں صرف ایک سوال کا جواب آپ سے پوچھا جائے گا جس من آپ مختار کل ہیں .. وہ سوال یہ ہے کہ الله تعالہ فرمایے گا کہ ہم نے جس حال میں بھی تم کو پیدا کیا ..بادشاہ یا فقیر ..مرد یا عورت ..کالا یا گورا ..ہم نے تم کو ایک صراط مستقیم دکھایی تھی ..اگر تم اس پر چلے.. حسب استطاعت اس کی طرف بڑھے تو تم کامیاب ہو اور آخرت میں تمہارے لئے ہمارا انعام ہے... لیکن اگر تم نے ہماری شہنشاہیت کا انکار کیا... دوسروں کو خدا بنایا.. صراط مستقیم کو چھوڑ کر گمراہی کے راستوں پر چلے تو تمہارے لئے درد ناک عذاب ہے ...
کتنی مختصر سی بات ہے اگر ہم اپنے اوپر چاروں طرف پھیلی ہوئی نعمتوںکو دیکھیںاور سوچیں کہ یہ دنیا یہ چاند سورج.. یہ ہوا یہ فضا.. یہ ماں باپ.. بہن بھائی.. بیوی بچے.. آسایش و سکون سب ہم کو بغیر کسی محنت اور انتخاب کے اللہ تعالہ نے محض اپنے فضل و کرم سے عطا فرمادئیے..اگر ہم ان نعمتوں کا شمار کرنا چاہیں تو شمار نہیں کر سکتے ..ایک عام آدمی کی صحت ہی ہزار نعمتوں سے زیادہ ہے..ذرا ان کو جا کر دیکھیے جو اسپتالوں میں پڑے تڑپ رہے ہیں اور چند روزصحت سے گزارنے کو ترس رہے ہیں ..
ان تمام نعمتوں کے بدلے اور آخرت کی لامتناہی زندگی کی کامیابی اور آرام کے لئے ایک طلب ہے.. صرف ایک طلب.. اور اس کا جواب ہے کہ الله تعالہ تو ہی ہمارا رب ہے ہمیں نیک اعمال کی توفیق عطا فرما...بس کلمہ توحید کے ساتھ نیک اعمال کے جواب پر ہی آخرت کی ساری کامیابی کا دارومدار ہے... الله تعالہ ہم سب کو آخرت کی تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمایے آمین...
١. کیا آپ سے پوچھا گیا تھا کہ آپ ایشیا افریقہ یوروپ یا امریکا میں کہاں پیدا ہوں گسے .آپ کے ہونٹ. ناک. آنکھیں اور رنگ کیسا ہوگا آپ امریکا میں نیگرو ہوں گے یا افریقہ میں گورے ہونگے.
٢. کیا آپ سے پوچھا گیا کہ آپ کے ماں باپ کون ہوں گے.شادی شدہ ہوں گے یا اس کے برعکس آپ کی پرورش ماں کی گود میں ہوگی. یا ماما کی .
٣. کیا آپ سے پوچھا گیا کہ آپ سیخ ہوں گے ہندو یا عیسائی ہوں گے یا کسی مسلمان ماڈرن گھرانیےمیں پیدا ہوں گے یا دیندار والدین کی گود پایں گے
٤. کیا آپ سے پوچھا گیا . کہ آپ لڑکا بننا پسند کریں گے یا لڑکی. ماں باپ کی پہلی اولاد ہوں گے یا آخری.
٥. کیا آپ سے پوچھا گیا.کہ آپ کب پیدا ہونگے حضرت عیسا سے پہلے یا بعد میں سنہ ١٩٠٠ میں یا ٢٠٠٠ میں یا اس کے بعد .
٦. کیا آپ سے پوچھا گیا .کہ آپ کتنی عمر پایں گے ٩ سال یا ٩٠ سال
٧.کیا آپ سے پوچھا گیا کہ آپ کی شادی کب ہوگی . کہاں ہوگی ہوگی بھی یا نہیں. بیوی کیسی ملے گی گوری چتی یا کالی جٹ. شیریں دہن یا بد مزاج. خدمت گزار یا فضول خرچ .
٨. کیا آپ سے پوچھا گیا کہ آپ کو کتنا رزق ملے گا. ورثہ میں ملیون ریال ملیں گے یا باپ کا قرض اتارنے کے لئے آپ کو قرض لینا پڑے گا
٩. کیا آپ سے پوچھا گیا کہ آپ کے کتنی اولاد ہو گی. کتنی لڑکیاں. کتنے لڑکے. یا سب لڑکیاں. یا سب لڑکے. یا کچھ بھی نہیں .
١٠. کیا آپ سے پوچھا گیا کہ آپ کو موت کب آےگی. کہاں آے گی. کس حالت میں آیُے گی. شہادت کی موت ہوگی یا ملامت کی. آپ کہاں دفن ہوں گے. جس مکان میں آپ کو باقی عمر رہنا ہے وہ کیسا ہو گا جنت کی کیاری ہوگا. یا دوزخ کاگڑھا
جی ہاں آپ سے آپ کے بارے میں کچھ نہیں پوچھا گیا .کوئی مشوره نہیں لیا گیا. یہ سارے فیصلے اس ذات نے کتے جس کا نام خالق ہے وہ قادر مطلق ہے یہ اس کا کرم ہے کہ اس نےآپ کی روح کو اپنی مرضی کے مطابق ایک خاص ماحول میں ایک مختصر سی مدت کے لئے اس دنیا میں بھیج دیا نہ آپ پایدار ہیں.. نہ یہ دنیا پایدار ہے جس طرح ڈرامہ کمپنی والےایک سٹیج تیار کرتے ہیں ڈرامہ کراتے ہیں اپنے اداکاروں کی اداکاری دکھاتے ہیں پھرڈرامہ کا موسم ختم ہو جانے پر سٹیج بھی اکھاڑ کر میدان صاف کر دیتے ہیں اسی طرح الله تعالہ قیامت میں یہ میدان صاف کر دیں گے ..
دنیا کے اس ڈرامہ میں آپ بھی ایک کردار ہیں .. خواہ آپ کو وزیر کا پارٹ ملا ہو یا چوکیدار کا... انعام اس پرملے گا کہ آپ نے رول کیسا ادا کیا ..بعید نہیں کہ ڈرامہ کے بعد وزیر صاحب کی پٹائی ہو اور چوکیدار کو اچھی اداکاری پر انعام ملے..
ان تمام سوالوں کے بعد جن میں آپ کا کوئی دخل نہیں صرف ایک سوال کا جواب آپ سے پوچھا جائے گا جس من آپ مختار کل ہیں .. وہ سوال یہ ہے کہ الله تعالہ فرمایے گا کہ ہم نے جس حال میں بھی تم کو پیدا کیا ..بادشاہ یا فقیر ..مرد یا عورت ..کالا یا گورا ..ہم نے تم کو ایک صراط مستقیم دکھایی تھی ..اگر تم اس پر چلے.. حسب استطاعت اس کی طرف بڑھے تو تم کامیاب ہو اور آخرت میں تمہارے لئے ہمارا انعام ہے... لیکن اگر تم نے ہماری شہنشاہیت کا انکار کیا... دوسروں کو خدا بنایا.. صراط مستقیم کو چھوڑ کر گمراہی کے راستوں پر چلے تو تمہارے لئے درد ناک عذاب ہے ...
کتنی مختصر سی بات ہے اگر ہم اپنے اوپر چاروں طرف پھیلی ہوئی نعمتوںکو دیکھیںاور سوچیں کہ یہ دنیا یہ چاند سورج.. یہ ہوا یہ فضا.. یہ ماں باپ.. بہن بھائی.. بیوی بچے.. آسایش و سکون سب ہم کو بغیر کسی محنت اور انتخاب کے اللہ تعالہ نے محض اپنے فضل و کرم سے عطا فرمادئیے..اگر ہم ان نعمتوں کا شمار کرنا چاہیں تو شمار نہیں کر سکتے ..ایک عام آدمی کی صحت ہی ہزار نعمتوں سے زیادہ ہے..ذرا ان کو جا کر دیکھیے جو اسپتالوں میں پڑے تڑپ رہے ہیں اور چند روزصحت سے گزارنے کو ترس رہے ہیں ..
ان تمام نعمتوں کے بدلے اور آخرت کی لامتناہی زندگی کی کامیابی اور آرام کے لئے ایک طلب ہے.. صرف ایک طلب.. اور اس کا جواب ہے کہ الله تعالہ تو ہی ہمارا رب ہے ہمیں نیک اعمال کی توفیق عطا فرما...بس کلمہ توحید کے ساتھ نیک اعمال کے جواب پر ہی آخرت کی ساری کامیابی کا دارومدار ہے... الله تعالہ ہم سب کو آخرت کی تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمایے آمین...
No comments:
Post a Comment