Search This Blog

Wednesday 3 October 2012

ALLAH KE MEHMAN

اللہ کے مہمان

اللہ کے مہمان‘ اس کے بلاوے پر اس مقدس سفر پر جارہے ہیں جس کا ثواب و اجر وہی رب کریم دینے والا ہے جو آپ کا خود میزبان ہوگا۔ ہر ہر لمحہ آپ اس کی ضیافت سے لطف اندوز ہونے جارہے ہیں۔ اس سفر کے تقاضے بھی بہت اہم ہیں۔ اس کے مقاصد و مصالح بھی اہمیت کے حامل ہیں جن کو دھیان میں رکھنا ضروری ہے، کیونکہ حج ایک ایسی عبادت ہے جو صرف صاحبِ استطاعت پر زندگی میں ایک بار فرض ہے۔ کیونکہ یہ صرف ایک بار فرض ہے اس لیے اس عبادت کی بڑی اہمیت اور فضیلت ہے۔ ہر عبادت کا کئی سو گنا ثواب اور ہر گناہ کا عذاب بھی شدید تر ہے۔ اس لیے سفر پر روانگی سے پہلے اپنے آپ کو ذہنی طور پر اس بات کے لیے آمادہ کرلینا ضروری ہے کہ اس سفر میں مشکلات بھی پیش آسکتی ہیں، کسی پریشانی کا سامنا بھی ہوسکتا ہے، اور مال و اسباب کا ضیاع بھی ممکن ہے۔ اس لیے اس سفر میں صبر و تحمل اور قوت ِبرداشت کا امتحان ہوسکتا ہے، وہ اپنے آپ میں پیدا کریں۔
آپ خواتین حج جیسی اہم عبادت پر جانے سے پہلے ایک بار اپنا احتساب ضرور کرلیں۔ اگر آپ پر کسی کا قرض ہے تو فوراً ادا کریں۔ اگر قرض خواہ حیات نہیں تو اس کے وارثوں کو وہ قرض ادا کریں۔ کیونکہ قرض ادا کرنا ایسا فرض ہے جو مرنے کے بعد بھی معاف نہیں ہوتا۔ اپنے رشتہ داروں کے حقوق ادا کریں۔ اگر آپ نے اپنے کسی عمل سے، زبان سے کسی کو اذیت دی ہے‘ کسی کی بے حرمتی کی ہے، یا کسی کی عزت ِنفس کو مجروح کیا ہے تو اس سے انتہائی عاجزی و انکساری سے معافی مانگ لیجیے۔ کیونکہ اپنے جیسے انسان کے سامنے عاجزی سے شرمندہ ہونا آپ کو قیامت کے دن آقا کی ناراضی سے محفوظ کرلے گا۔ اللہ کے ہاں حقوق العباد کی بہت زیادہ پکڑ ہے۔ دانستہ طور پر ہر چھوٹے بڑے گناہ سے اجتناب کریں۔ شوہر کی اطاعت و فرمانبرداری اور خوشنودی کا خیال رکھیں۔ خواتین کی کوئی نفلی عبادت شوہر کی رضامندی کے بغیر قبول نہیں ہوتی۔ آپ جس سفر پر جارہی ہیں اس کے لیے روح اور نفس کی پاکیزگی بہت ضروری ہے۔ اپنے دلوں کو کدورت‘ بغض‘ عداوت‘ رنجش سے پاک کرلیں۔
حج ایک ایسی اجتماعی عبادت ہے جو آپ کو انفرادی انعامات سے نوازتی ہے، اور آپ جب صبر و تحمل‘ ایثار و قربانی سے تمام مناسکِ حج کو صحیح طور پر ادا کرکے واپس لوٹتی ہیں تو اللہ تعالیٰ غفور الرحیم آپ کو تمام گناہِ کبیرہ و صغیرہ سے اس طرح پاک کردیتا ہے جیسے نوزائیدہ بچہ۔ اتنے بڑے انعام کے لیے اگر کوئی دنیاوی پریشانی‘ الجھن یا آزمائش پیش آتی ہے تو اس کو خندہ پیشانی سے برداشت کرنا چاہیے۔حرمین شریفین کے سفر کے دوران آپ مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھیں:
-1 مسجد حرام میں ایک فرض نماز کا ثواب عام مسجدوں کے مقابلے میں ایک لاکھ نمازوں کے برابر ہے، اور مسجد نبویؐ میں ایک نماز کا ثواب پچاس ہزار نمازوں کے برابر ہے۔ اس لیے بلا کسی بڑی مجبوری کے اپنی نمازوں کو ضائع نہ کریں۔
-2 حرم شریف کے تقدس کا خیال رکھیں۔ اپنے جسم اور اپنے لباس کو کوٹ، عبایا‘ برقع یا بڑی چادر سے ڈھانپیں۔ لباس ڈھیلا ڈھالا اور سادہ ہو۔ زرق برق‘ کامدار یا بھڑکیلے لباس سے گریز کریں۔ قرآن و سنت کے اعتبار سے مسلمان خواتین کو باپردہ رہنے کے احکام دیے گئے ہیں، اس لیے بہتر ہے کہ آپ ان احکام کی پابندی کریں۔ پاکستانی خواتین کے علاوہ دنیا کے تمام اسلامی ممالک کی خواتین ان احکامات کی سختی سے پابندی کرتی ہیں۔
-3 حرمین میں مردوں کے برابر کھڑے ہوکر نماز ادا نہ کریں۔ یہ شرعاً ناپسندیدہ فعل ہے۔ نماز پوری طمانیت اور سکون سے ادا کریں۔ مقامِ ابراہیم‘ حطیم میں رش کے دوران یہ طمانیت حاصل نہیں ہوسکتی۔ اس لیے بہت زیادہ بھیڑ میں اپنے سجدے‘ رکوع اور قیام کو ضائع نہ کریں۔
-4 دوگانہ طواف ادا کرتے وقت مکروہ اوقات کا خاص خیال رکھیں۔ مکروہ اوقات دوپہر بارہ بجے کے آس پاس، عین زوالِ آفتاب یا عین طلوعِ آفتاب ہیں۔ تحیتہ المسجد یا تحیتہ الوضو کے نفل پڑھتے وقت بھی اس بات کا خیال رکھیں۔
-4 مسجد حرام اور مسجد نبویؐ کے علاوہ آپ کو سفر کے دوران ہر جگہ قصر نماز پڑھنا ہے خواہ وہ منیٰ ہو یا عرفات ہو یا مزدلفہ۔ مگر مغرب کے فرض اور عشاء کے وتر پورے ادا کرنے ہیں۔
-5 مسجد نبویؐ میں اگر چالیس نمازیں متواتر اور مسلسل پڑھی جائیں تو جہنم کی آگ اس شخص پر حرام کردی جاتی ہے اور اس شخص کو نفاق سے بری قرار دے دیا جاتا ہے۔ اس لیے پوری کوشش کیجیے کہ آپ کی مدینہ حاضری کے دوران یہ نمازیں فوت نہ ہونے پائیں۔
-6ہر نماز کو اپنے صحیح وقت پر ادا کریں۔ حج کے مقررہ احکامات کے علاوہ کسی وقت بھی دو یا تین نمازیں ملاکر ادا نہ کریں۔ مسجد میں اگر آپ نماز سے فارغ ہوکر لیٹ گئیں اور آپ کی آنکھ لگ گئی تو بغیر وضو کیے نماز ادا نہ کریں۔ بعض خواتین سوتے سے اٹھ کر بغیر وضو کے نماز ادا کرتی ہیں۔ ایسا ہرگز نہ کریں۔ سونے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اور وضوع کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔
-7 مسجد نبویؐ میں داخل ہوتے وقت درود کا اہتمام کریں۔ سلام و حاضری کے لیے روضۂ اقدس پر حاضر ہوتے ہوئے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم حیاتِ ظاہرہ اور بعد از وصال دونوں حالتوں میں خیال رکھیے کہ یہ ہم پر واجب ہے۔ مسجد نبویؐ میں بیٹھ کر اونچی آواز میں بات نہ کریں۔ دھیمے اور شائستہ انداز میں درود پڑھیں۔ زیارت کے لیے جاتے ہوئے تیز دوڑ کر نہ چلیں۔ بے ادبی کے ساتھ زور زور سے سلام پڑھنا یا بیان کرکے رونا روضے کے تقدس کے خلاف ہے۔ ایسا نہ ہو کہ آپ کی ذرا سی بے ادبی سے ساری عمر کی عبادت اور ریاضت ضائع ہوجائے۔
-8 مدینہ النبیؐ کے احترام وادب کا خیال رکھیے۔ یہ وہ شہر ہے جس کی زمین کے ذروں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قدمِ مبارک چومے ہیں۔ حضرت امام مالکؒ مدینہ کی گلیوں اور بازاروں میں برہنہ پا پھرتے تھے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ زمین کے کسی ایسے ذرے پر جوتا رکھ دیا جائے جس پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم مبارک پڑے ہوں۔
-9 مکہ اور مدینہ کے بازاروں میں ’’مجوہرات الذہب‘‘ یا سونے کے زیورات کی بے شمار دکانیں ہیں جو خواتین کے لیے بے پناہ کشش رکھتی ہیں۔ ان دکانوں پر پاکستانی خواتین کا بے پناہ رش نظر آتا ہے۔ زندگی کے ان قیمتی لمحات کو جو کم ہی خوش نصیبوں کو میسر آتے ہیں، لایعنی باتوں میں ضائع نہ کریں۔
-10 مسجد میں داخل ہوتے وقت ہمیشہ اعتکاف کی نیت کرکے داخل ہوں۔ دورانِ قیام تلاوتِ قرآن‘ مناجات‘ نفل کی ادائیگی‘ درود و استغفار کا اہتمام کریں۔ ان شاء اللہ العزیز اعتکاف کا ثواب بھی حاصل ہوگا اور عبادات ِفاضلہ کا بھی۔اللہ تعالیٰ آپ کا حج قبول کرے اور دورانِ سفر آسانیاں بہم فرمائے۔

No comments:

Post a Comment