انفارمیشن ٹیکنالوجی۔۔۔۔۔ہر دم بدلتی دُنیا
عادل رسول ملک
دُنیا بہت تیزی سے بدل رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہماری روزمرہ زندگیوں میں جتنی تبدیلی پہلے 100 سال میں آتی تھی، اب وہ محض 10 سال میں آجاتی ہے اور بہت جلد تبدیلی کی رفتار اس سے بھی دگنی ہوجائے گی۔امریکہ سمیت بہت سے ترقی یافتہ ملکوں میں ڈیسک ٹاپ کمپیوٹراب اپنی زندگی کی آخری سانسیں لے رہا ہے۔ ڈیجیٹل الیکٹرونکس کے اسٹورز میں اب ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر خال خال ہی دکھائے دیتے ہیں، کیونکہ ان کی جگہ اب لیپ ٹاپ کمپوٹرز لے چکے ہیں۔ لیپ ٹاپس کے اکثر نئے ماڈلز میں استعمال کیا جانے والا مائیکرو پروسسر ڈیسک ٹاپ کے مقابلے میں طاقت، ریم میموری اور ہارڈ ڈسک کے ضمن میں نمایاں طور پر بہتر ہے۔ ان لیپ ٹاپس کے گرافک کارڈ بہتر ہیں اور انٹرنیٹ کیلئے زیادہ طاقتور وائی فائی بھی استعمال کئے گئے ہیں۔لیپ ٹاپ کے اکثر نئے ماڈلز کو ڈیسک ٹاپ کے متبادل کا نام دیا جارہا ہے، جبکہ ان کی قیمت بھی کچھ زیادہ نہیں۔ 20 سے 50 ہزار روپے تک میں آپ ایک ایسا جدید ترین لیپ ٹاپ خرید سکتے ہیں جو آپ کو ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر کی ضرورت سے بے نیاز کرسکتا ہے، اور مزے کی بات یہ کہ لیپ ٹاپ کی بدولت اب آپ جس جگہ چاہیں آرام سے بیٹھ کر اپنا کام کرسکتے ہیں۔ نہ بجلی کے کنکشن کا جھنجھٹ اور نہ ہی انٹرنیٹ کیلئے تار کھینچنے کی زحمت۔ نئے طاقت ور لیپ ٹاپ وزن میں ہلکے ہیں اور ان کی بیٹری بھی دیر تک چلتی ہے۔ یعنی آپ6 سے 8 گھنٹوں تک بیٹری چارچ کئے بغیر باآسانی کام کرسکتے ہیں، بلکہ اب تو ایسے لیپ ٹاپس بھی دستیاب ہیں جن کی بیٹری مسلسل 15 گھنٹوں تک چلتی ہے۔ایک طرف جہاں لیپ ٹاپ نے ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر کی جگہ پر قبضہ جمایا، وہیں دوسری طرف اب لیپ ٹاپ کی بقاء بھی خطرے میں پڑ چکی ہے۔ تقریباً ۵ سال پہلے لیپ ٹاپس کے مقابلے میں نیٹ بک متعارف ہوئی تھی۔ یہ ہلکا پھلکا لیپ ٹاپ ایسے لوگوں کیلئے تھا جو زیادہ تر انٹرنیٹ پر مصروف رہتے ہیں۔ نیٹ بک کے بعد کے ماڈلز کو لیپ ٹاپ کا متبادل بنانے کیلئے ان میں طاقتور مائیکرو پروسیسر، زیادہ میموری اور بڑی ہارڈ ڈسک بھی نصب کی گئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ نیٹ بک ابھی اپنے پاؤں پر کھڑی ہورہی تھی، کہ اس پر شب خون مارا ایپل نے آئی پیڈ نے۔یوں تو آئی پیڈ بھی ایک طرح سے نیٹ بک ہی ہے، لیکن اس کا وزن کم اور کارکردگی نیٹ بک سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔ اس کی بیٹری زیادہ چلتی ہے اور دیکھنے میں کہیں زیادہ جاذب نظر ہے۔ آئی پیڈ کی نقل میں اب بہت سی ڈیجیٹل کمپنیاں بھی اسی طرح کے کمپیوٹر مارکیٹ میں لا چکی ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک میں اب نیٹ بک انتہائی تلاش کے بعد ہی کہیں دکھائی دیتی ہے، کیونکہ اب ہر جگہ اپنے جلوے دکھارہے ہیں آئی پیڈ طرز کے منی کمپیوٹر۔منی کمپیوٹرز کی اس نئی نسل نے صرف نیٹ بک اور روایتی لیپ ٹاپ کو ہی اپنا نشانہ نہیں بنایا، بلکہ الیکٹرونک بک ریڈرز بھی اس کی زد میں آچکے ہیں، کیونکہ یہ منی کمپیوٹرز اپنی شکل و شباہت اور حجم میں بک ریڈرز سے بہت قریب ہیں، جس پر آپ ڈیجیٹل کتابیں پڑھنے کے علاوہ کمپیوٹر کی سہولت کا بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ان منی کمپیوٹرز یا لیپ ٹاپس کی بہتات کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ وہ بک ریڈر جو چند سال پہلے تک 20 یا30 ہزار روپے میں ملتا تھا، اب 10 ہزار روپے سے کم میں بھی دستیاب ہیں، لیکن افسوس کہ اب ان کا کوئی خریدار نہیں ہے۔مائیکرو پروسیسر ٹیکنولوجی میں ایکدوسرے کی جگہ لینے کا یہ سلسلہ ابھی تھما نہیں، بلکہ آئی پیڈ طرز کے کمپیوٹرز کو اب نگل رہا ہے اسمارٹ موبائل فون۔ گذشتہ 4 سال کے دوران اسمارٹ فونز کے سائز نمایاں طور پر بڑے ہوچکے ہیں اور مارکیٹ میں پانچ سے سوا پانچ انچ سائز کے فونز عام فروخت ہورہے ہیں، جن میں طاقتور مائیکرو پروسیسر نصب ہیں۔نئی نسل کے کئی اسمارٹ فونز اب ڈبل کور پروسیسر ز کے ساتھ آرہے ہیں اور ان کی میموری2 جی بی ہے، جبکہ قابل استعمال میموری 21 سے32 جی بی ہے۔ اس کے علاوہ ان اسمارٹ فونز میں 46جی بی تک فلیش میموری کی گنجائش بھی فراہم کی گئی ہے۔ گویا ایک طرح سے آپ کے پاس 69 جی بی ہارڈ ڈسک موجود ہے، جو نیٹ بک اور آئی پیڈ ٹائپ منی کمپیوٹرز سے کہیں زیادہ ہے۔اس کے علاوہ ان اسمارٹ فونز میں این ٹائپ طاقت ور وائے فائے انٹرنیٹ اور جی فور کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے، جس سے ان کی انٹرنیٹ کارکردگی ایک اچھے اور معیاری لیپ ٹاپ جیسی بن چکی ہے۔ ان اسمارٹ فونز میں 2 کیمرے فراہم کئے جارہے ہیں جن میں سے سامنے کی طرف ویڈیو چیٹنگ کیلئے تقریباً ۲ میگا پکسلز کا کیمرہ نصب گیا ہے، جبکہ پیچھے کی جانب ۸ میگا پکسلز تک کا زوم کیمرہ ہے، جو نہ صرف معیاری تصویر بناتا ہے بلکہ ۰۸۰۱ ایچ ڈی ویڈیو فلم بھی بناسکتا ہے۔اسمارٹ فونز کے بعض ماڈلز میں ۶۱ میگا پکسلز کے کیمرے بھی نصب ہیں، جبکہ نئے اسمارٹ فونز کے کیمروں میں کئی ایسے فنکشنز بھی شامل کردیئے گئے ہیں جو اس سے پہلے صرف اعلیٰ معیار کے پروفیشنلز کیمروں میں ہی ملتے تھے۔نئے اسمارٹ موبائل فونز اب لیپ ٹاپ کی ہائی ریزلوشن اسکرین کے ساتھ آرہے ہیں۔ اس طرح اسمارٹ فونز کی نئی نسل صرف فون ہی نہیں، بلکہ بیک وقت ایک طاقتور منی کمپیوٹر، ایک معیاری اسٹل اینڈ ویڈیو کیمرہ، ڈیجٹل بک ریڈر اور ایک جدید جی پی ایس بھی ہے جس سے آپ راستوں کیلئے رہنمائی حاصل کرسکتے ہیں اور اس کے سیٹلائٹ لنک کے ذریعے سڑکوں پر ٹریفک کی تازہ ترین صورت حال سے بھی باخبر رہ سکتے ہیں۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اسمارٹ فون کلاک بھی ہے اور کلینڈر بھی۔نہ صرف یہ، بلکہ متعدد نئے اسمارٹ فونز میں ٹی وی کی سہولت بھی موجود ہے جن پر آپ اپنی پسند کے ٹی وی چینلز لائیو دیکھ سکتے ہیں۔ گویا ایک فون میں کئی ڈیجیٹل آلات کی خصوصیات کو یکجا کردیا گیا ہے۔اکثر تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ آج ہمارے زیر استعمال بہت سے سائنسی آلات آئندہ 5 سے 10 سال میں روزمرہ زندگی سے نکل جائیں گے اور ان سب کی جگہ لے گا ایک اسمارٹ فون، جو کمپیوٹر سے لے کر گھر کے الیکٹرونک آلات کو کنٹرول کرنے والے ریموٹ تک کی جگہ استعمال کیا جانے لگے گا۔دیگر الفاظ میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ سائنسی ترقی اور بالخصوص مائیکرو پروسیسرز کے مرہون منت آئندہ ۵ سے 10 سال میں بہت کچھ بدلنے جارہا ہے اور عین ممکن ہے کہ آج پیدا ہونے والے بچے ۵ سال کے بعد جب اسکول کی عمر کو پہنچیں گے تو انہیں آج کی بہت سی مقبول سائنسی ایجادات تصویروں یا کباڑخانوں میں نظر آئیں گی۔
|
No comments:
Post a Comment