Search This Blog

Sunday 7 October 2012

Pacemaker

پیس میکر


دور حاضرہ میں شاید ہر کسی نے کبھی نہ کبھی، کہیں نہ کہیں پیس میکر کے بارے میں ضرور سنا ہوگا لیکن عام لوگوں کو اس حیرت انگیز طبی آلہ کے بارے میں کوئی خاص جانکاری نہیں ہوتی ہے۔ وہ اِس بات سے بے خبر ہوتے ہیں کہ یہ چھوٹا سا آلہ کس طرح اِنسان کا طرز زندگی بدلتا ہے اور اُس کے دل کو صحت مند رکھتا ہے۔
پیس میکر لاطینی لفظ (PASSUSقدم۔ میسین(Macian)بڑھانا) سے ماخوذ ہے یعنی کوئی بھی چیز جو کسی عمل یا حرکت کی رفتار و نظم پر ’دقدرت ‘‘رکھتا ہو۔ علم طب(علم قلب)میں پیس میکر خصوصی خلیات کے ایک ایسے مجموعہ کا نام ہے جو از خود ایسی ’’جنبش‘‘ پیدا کرتا ہے جو دل کے باقی حصوں تک پھیل جاتی ہے۔ دل کا طبیعی(نارمل) پیس میکر ایس اے نوڈ(SINOATRIAL NODE) ہے جو دل کے بائیں جانب کے بالائی خانے میں مخصوص وریدسپیر پروینا کیوا(SUPERIOR VENA CAVA) کے نزدیک ہوتا ہے۔ اسی پیس میکر سے دل کی رفتار کا آغاز ہوتا ہے اگر یہ کسی بیماری کی وجہ سے ’’ناکامی‘‘ کا شکار ہو جائے تو دل کی دھڑکن بند ہو جاتی ہے پیس میکر قدرتی، مصنوعی، داخلی، خارجی، عارضی یا دائمی ہوتا ہے۔
قدرتیس پیس میکر دل کا لازمی حصہ ہے اس کے بغیر دل کا دھڑکنا ناممکن ہے۔ مصنوعی پیس میکر ایک ایسا برقی آلہ ہے جو مسلسل برقی رومیں پیدا کر کے دل کی رفتار کا آغاز کر کے اسے قابو اور اعتدال میں بھی رکھت اہے۔ اس کے ساتھ شامل الیکٹروڈ(Electrode)اگر چھاتی کے باہر والے حصے پر نصب کئے جائیں تو اسے بیرونی خارجی پیس میکر اور اگر الیکٹروڈ چھاتی کے اندر نصب کئے جائیں تو اسے اندرونی یا داخلی پیس میکر کا نام دیا جاتا ہے بعض مریضوں میں یہ ایک مخصوص مدت کیلئے نصب کیا جاتا ہے(عارضی پیس میکر) یا بعض مریضوں میں اسے ہمیشہ کیلئے(تا آخر عمر)نصب کیا جاتا ہے(دائمی پیس میکر)
مصنوعی پیس میکر بیٹری پر چلنے والا ایک چھوٹا سا ٓلہ ہے جو بوقت ضرورت انسان کے دل کے برقی نظام کو جاری رکھ سکتا ہے۔ اس میں تار،لیڈ، الیکٹروڈ سسٹم اور پیس میکر ہوتا ہے۔ برخلاف اس باطل عقیدہ کے کہ پیس میکر کی ضرورت صرف عمر رسیدہ بزرگوں کو پڑتی ہے،حقیقت یہ ہے کہ پیس میکر کی ضرورت کسی بھی نسل سے تعلق رکھنے والے کسی بھی فرد (مرد و زن)کو کسی بھی عمر میں پڑ سکتی ہے۔ امریکہ میں ہر سال مختلف عوارضات قلب میں مبتلا مختلف عمر کے لوگوں کیلئے ایک لاکھ سے زائد پیس میکر تجویز کئے جاتے ہیں۔
پیس میکر دو حصوں والا سسٹم ہے ۔جس میں آغازکنندہ نبض کے علاوہ پیسنگ لیڈ (Pacing Lead) بھی ہوتی ہے۔پلس جنریٹر(Pulse Generator) میں بیٹری اور الیکٹرانک سرکٹری(جو دل کو دھڑکاتے رکھنے کیلئے برقی حرکت شروع کرتی ہے)ہوتی ہے۔ پلس جنریٹر عمومی طور بہت ہی چھوٹے سائز کا ہوتا ہے اسے چھاتی کے بالائی حصے ، دائیں یا بائیں طرف جلد کے نیچے(کالربون Coller Bone) کے نیچے نصب کیا جاتا ہے۔ پیسنگ لیڈ(لیڈز) ایک باریک تار(Insulated) ہے جو وریدی راہ سے داخل کی جاتی ہے تاکہ پلس جنریٹر کو دل کے ساتھ جوڑا جائے۔
مصنوعی پیس میکر کب اور کیوں؟
پیس میکر اس فرد کیلئے تجویز کیا جاتا ہے جو کسی عارضہ قلب میں مبتلا ہونے کے بعد درج ذیل علائم کا اظہار کرے:
٭احساس خستگی۔٭کمزوری٭بے ہوشی ٭سر کا خالی خالی سا لگنا٭تنگی نفس٭معمولی کام کے بعد ایک دم تھکاوٹ کا احساس٭ دل کی دھڑکنوں میں حد سے زیادہ سست رفتاری
جب دل کی دھڑکنوں کی رفتار میں حد سے زیادہ کمی واقع ہو جاتی ہے تو جسم کے مختلف حصوں تک خون کے ذریعہ طبعی مقدار میں آکسیجن نہیں پہنچ پاتا ہے اور مذکورہ بالا علائم کا آغاز ہوتا ہے دل کی دھڑکنوں میں شدید کمی، دل کے اپنے پیس میکر(ایس اے نوڈ)کی بیماریوں کی وجہ سے بھی وقوع پذیر ہوتی ہے۔ متذکرہ بالا علائم ظاہر ہوتے ہی کسی ماہر امراض قلب سے مشورہ کرنا اورپیس میکر کے بارے میں معلومات حاصل کرنالازمی ہے…اگر ماہر معالج نے پیس میکر لگوانے کا مشورہ دیا تو بلاکسی جھنج و خوف اس کے مشورہ پر فوری عمل کرنا چاہئے۔
پیس میکر نصب کرنے سے پہلے آمادگی
٭          چھ سے بارہ گھنٹے تک آپ کو کچھ بھی کھانے پینے کی اجازت نہیں ہوگی۔
٭          آپ کے دائیںیا بائیں بازوں میں وریدی لائن (Intravenous Line) چالو کی جائے گی۔
٭          آپ کو خاص قسم کا ضِد جراثم صابون دیکر، ہدایت دی جائے گی کہ کس طرح گردن سے پیچھے چھاتی تک کا حصہ اچھی طرح دھوکر پاک و صاف کریں۔
٭          آپریشن سے پہلے آپ کو وریدی لائن سے ذریعہ انٹی بویاٹیک ادویات دی جائیں گی۔
٭          آپ کو ایک سکون یا خواب آور دوائی بھی دی جائے گی تاکہ آپ درد محسوس نہ کریں۔
پیس میکر کیسے نصب کیا جاتا ہے
آپ کو ایک مخصوص لیبارٹری(Cardiac Cath Lab)یا کسی آپریشن تھیٹر میں لیجاکرایکسرے میز پر لٹایا جائے گا۔ آپ کو آپریشن اور پیس میکر کے متعلق مفصل جانکاری دی جائے گی۔ جب آپ ذہنی طور آمادگی کا اظہار کریں گے تو ڈاکٹر جراحی کا عمل شروع کرے گا۔
٭          الیکٹرانک ای کے جی (EKG) لیڈزآپ کی چھاتی کے ساتھ چپکائی جائیں گی تاکہ آپ کے دل کی دھڑکنوں کی’’رفتار‘‘ اور’’نظم‘‘ کا لگاتار جائزہ لیا جاسکے۔
٭          کاندھے کے نزدیک سینے کابالائی حصہ (جہاں پیس میکر نصب کیا جاتا ہے) ایک ضد عفونی محلول سے پاک و صاف کیا جائے گا۔
٭          پیس میکر چھاتی کے دائیں یا بائیں طرف نصب کیا جاسکتا ہے۔یہ فیصلہ عمومی طور ڈاکٹر اور مریض دونوں کی ترجیحات پر مبنی ہوتا ہے۔
٭          آپ کا جسم پاک و صاف کپڑے سے ڈھانپا جائے گا۔
٭          ایک انجکشن کے ذریعہ پیس میکر نصب کرنے کی جگہ کو بے حِس کیا جائے گا۔
اس تیاری کے بعد کالربون(Collar Bone) کے نیچے سے دو چار انچ تک جلد کاٹی جائے گی اور نزدیکی ورید میں ایک سوئی کے ذریعے لیڈ کو آپ کے دل میں رکھا جائے گا۔ اس وقت ڈاکٹر ایکسرے تصویروں کے ذریعہ لیڈ کا بغور جائزہ لیتا رہے گا۔پیس میکر اورلیڈز نصب کرتے وقت آپ تھوڑا سا دبائو محسوس کریں گے اگر وہ دبائو ناقابل برداشت ہو تو ڈاکٹر سے کہہ دیں تاکہ وہ کچھ اضافی ادویات سے اُس حصہ کو مزید بے حِس کرے گا جب لیڈز اپنی مطلوبہ جگہ نصب ہوں تو آپ کو زور زور سے سانس لینے یا زور سے کھانسنے کیلئے کہا جائے گا اُس وقت ڈاکٹر آپ کے دل کا ایکسرے ملاحظہ کر رہا ہوگا تاکہ اسے یقین ہو کہ لیڈز صحیح جگہ پر نصب ہو چکی ہیں۔
پیس میکر نصب کرنے کے بعد
آپ کو ایک یا دو دن ہسپتال میں گذارنے پڑیں گے، اکثر مریض اس دوران ہارٹ مانیٹر (ٹیلی میٹری)پر ہوتے ہیں اور انہیں مخصوص قسم کی انٹی بویاٹیک ادویات دی جاتی ہیں۔ بعض افراد پیس میکر نصب کئے جانے کی جگہ میں درد محسوس کرتے ہیں اُنہیں مسکن اور ضِددرد ادویات دی جاتی ہیں۔
جب ہسپتال سے اپنے گھر لوٹ آئے تو
کچھ دیر تک آپ اپنے سینے میں ایک خاص ’’درد‘‘ محسوس کریں گے۔ آپ کو احساس پیس میکر ہوگا جو قدرتی بات ہے۔ یہ احساس وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ خودبخودڈ ختم ہوگا اور آپ کو پھر کبھی اس بات کا احساس بھی نہ ہوگا کہ آپ کے سینے میں کوئی ننھا منا سا مہربان مہمان آبسا ہے   ؎
ذرا سال دل ہے لیکن کم نہیں ہے
اس میں کون سا عالم نہیں ہے
بعض اوقات پیس میکر کی جگہ چھاتی پر سیاہ نیلے دھبے ظاہر ہوسکتے ہیں۔یہ جراحی کی وجہ سے ہیں اور وقت گذرنے کے ساتھ خودبخود ناپید ہوں گے اگر زخم کی جگہ سرخی، حرارت، بخار یا زیادہ درد شروع ہوتو دوسرے چیک اَپ کا انتظار کئے بغیر ڈاکٹر کو فوری اطلاع دیں۔
آپریشن کے بعد ایک ہفتہ مکمل آرام کریں۔ تین چار ہفتوں تک اپنے بازوئوں کو زیادہ نہ ہلائیں۔ آپ غسل کب کریں اور روزہ مرہ کے معمولات کب شروع کریں اِس کا دارومدار اس بات پر ہے کہ آپریشن میں کس قسم کے بخئے(Stitiches) اور کس قسم کی ڈریسنگ کا استعمال ہوا ہے۔ اپنے ڈاکٹر سے اس بارے میں تفصیلات معلوم کریں۔
یاد رہے:
٭          آپ کا پیس میکر گھروں میں استعمال ہونے والے مائیکروویو اوون،الیکٹرک کمبل یا بجلی پر چلنے والے دوسرے آلات کے اثر سے خراب نہیں ہوگا۔
٭          ایئرپورٹ پر میٹل ڈیٹکٹر پر سے گذرنے سے پیس میکر پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
احتیاطی تدابیر:
آپ کو بڑے بڑے بجلی کے ٹرانسفارمروں کے نزدیک(چند فٹ) کام کرنے سے پرہیز کرنا چاہئے۔ جہاں ویلڈنگ کی جاتی ہو وہاں سے دور ہنے میں بہتری ہے۔ بجلی، ویلڈنگ یا کسی اورب رقی لہر کے اثر سے آپ کا پیس میکر خراب تو نہیں ہوگا ہاں امکان یہ ہے کہ اس کے اندرونی کارکردگی کسی حد تک متاثر ہو۔اگر آپ کسی برقی آلے پر کام کرنے پر مجبور ہوں تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ جب بھی آپ کسی خاص قسم کی آزمائش (Test)، سی ٹی اسکین، ایم آر آئی، ایکسرے وغیرہ کرنے جائیں تو طبی عملہ سے پیس میکر کے بارے میں کہنا بھول نہ جائیں۔
چیک اَپ
مناسب وقفوں کے درمیان اپنے ڈاکٹر سے معائینہ کروانا لازمی ہے تاکہ پتہ چلے آپ کا پیس میکر صحیح ڈھنگ سے کام کر رہا ہے اور آپ کے جسم کے تقاضوں کو پورا کرتا ہے۔ ڈاکٹر آپ کا معائینہ کرے گا، اس میں بہت کم وقت لگتا ہے اور کسی قسم کی تکلیف نہیں ہوتی ہے۔ آپ کے ڈاکٹر کے پاس ایسے آلات ہیں کہ وہ جراحی کے بغیر ہی آپ کے سینے کے اندر چھپے پیس میکر کے بارے میں تفصیلات فراہم کرسکتا ہے۔ اپنے ڈاکٹر سے پوچھیں کہ وہ کتنے وقفے کے بعد آپ کے پیس میکر کے بارے میں ’’جاننے‘‘ کی ضرورت محسوس کرتا ہے۔
پیس میکر آخر کب تک؟
پیس میکر ایک ایسا آلہ ہے جس پر پورا پورا بھروسہ کیا جاسکتا ہے۔ عمومی طور پیس میکر کی بیٹریاں چار سے چودہ سال تک رہتی ہیں(اوسط ۸ سال)یعنی پیس میکر نصب کرنے کے بعد مریض چودہ برس تک اپنے دل پر بھروسہ کرسکتا ہے۔ مقررہ معائینہ کے دوران آپ کا ڈاکٹر یہ کہنے کے اہل ہوگا’’آپ کے دل کی عمر کتنی ہے؟‘‘ اس لئے فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ اگر ضرورت پڑے تو پیس میکر لگائیے اور زندگی کی شاہراہ پر دوڑتے رہیں۔

No comments:

Post a Comment