گوشت کا صحیح استعمال
قارئین کرام! یوں تو ہم سارا سال ہی گوشت استعمال کرتے رہتے ہیں۔ عیدالاضحیٰ میں قربانی کی وجہ سے استعمال بڑھ جاتا ہے۔ اسلام میں جہاں گوشت کو بطور غذا استعمال کرنے کے لیے حلال جانوروں کے بارے میں محتاط رہنے اور طبی تحفظات کے بارے میں ہدایات حاصل ہوتی ہیں کہ جو بیمار ولاغرہوں ان کا گوشت کھانا مضمر ہے۔ عید الاضحیٰ کے موقے پر لاکھوں جانوروں کو ذبح کرتے ہیں۔ اس طرح کھانے میں گوشت کی مقدار عام دن سے زیادہ ہوجاتی ہے۔ اس لیے اس کے بارے میں یہ جاننا ضروری ہے کہ گوشت کا صحیح طریقۂ استعمال کیا ہے۔ اس کو محفوظ کس طرح کیا جائے‘ خراب گوشت کی پہچان اور اس کے بکثرت استعمال سے کون کون سے امراض پیدا ہوسکتے ہیں۔ غذائی اعتبار سے بہتر گوشت کس جانورکا ہے کیونکہ تمام قسم کے گوشت میں ایک طاقتور پروٹین (لحمیات) ہوتا ہے۔ جو نباتاتی پروٹین سے بہت بہتر ہے یہ پروٹین جسمانی خلیات کو روزمرہ کی طاقت فراہم کرنے میں نمایاں کام آتے ہیں۔ اس سے جسم کے عضلات‘ دل‘ دماغ‘ معدہ اور آنتوں کی ساخت کو فائدہ پہنچتا ہے لو بلڈپریشرکو متوازن کرتا ہے خون کی کمی دورکرتا ہے۔ مقوی عضلات اور مقوی باہ ہے اس کے علاوہ گوشت جسم میں قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے۔ اسی طرح مختلف جانوروں کے گوشت اور دیسی جڑی بوٹیوں سے عرق ماہ اللحم بھی تیارکیا جاتا ہے۔ جو عام جسمانی کمزوری خصوصاً دل‘ دماغ اور جگر کو طاقت دینے کے ساتھ قوت باہ میں اضافہ کرتا ہے۔
بکرے کا گوشت:۔
تمام حلال جانوروں کا گوشت اپنے اندر خاص قسم کے اثرات رکھتا ہے‘ مگر بکرے کا گوشت خاص اہمیت کے ساتھ دنیا بھر میں زیادہ مقدار میں فروخت ہوتا ہے۔ بکرے کا گوشت ہمارے جسم کی غذائیت کے کام آتا ہے۔ طبی لحاظ سے اسے انسانی جسم کے لیے سب سے زیادہ مفید اور متوازن تسلیم کیا جاتا ہے۔ اس کی تاثیر گرم تر ہے قربانی کے جانوروکی جو شرائط رکھی گئیں ہیں وہ صحت کے حوالے سے بہتر ہیں۔ کمزور (چھوٹی عمر) بوڑھے جانور (بڑی عمر) کے گوشت میں غذائی اجزا کم ہوتے ہیں۔ بکری کی قربانی افضل ہے کیونکہ بکری کا گوشت لذیز ہوتا ہے یہی وجہ ہے حضوراکرمؐ بھی پشت کا گوشت پسند کرتے تھے۔
گائے کا گوشت:۔
یہ گوشت انسانوں کی مرغوب غذا ہے لیکن اس کے نقصانات زیادہ ہیں۔ گائے کے گوشت کی تاثیر خشک سرد ہے یہ دیرہضم ہے اس کے زیادہ استعمال سے یورک ایسڈ میں اضافہ ہوجاتا ہے یہ خون میں خشکی‘ تیزابیت پیدا کرتا ہے۔ سرطان‘ جذام اور ام طحال‘ جوڑوں کے درد‘ سمیت دیگر امراض پیدا ہوتے ہیں۔
اونٹ کاگوشت:۔
اس گوشت کی تاثیرگرم خشک ہے عرب دنیا میں اونٹ کا گوشت عام ہے اونٹ کو ذبح کرنے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ اسے کھڑا کرکے نحرکیا جائے تاکہ اس کے جسم کا تمام خون بہہ جائے اگر اس کو لٹا کر ذبح کیا جائے تو اس کے بدن سے مکمل طور پر خون خارج نہیں ہوتا پھر یہ خون منجمد اور متعفن ہوکر امراض کا باعث بنتا ہے۔ اس سے تپ دق‘ سل‘ گٹھیا‘ جگر‘ گردہ اور نظام ہضم کی خرابی پیدا ہوتی ہے۔ جبکہ آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق اس کا گوشت جگر سمیت دیگر امراض میں مفید ہے۔ اسی طرح اونٹنی کا دودھ تاثیر کے لحاظ سے گرم خشک‘ نمکین‘ ہلکا‘ زود ہضم‘ بھوک لگانے کے ساتھ بدن میں چستی پیدا کرتا ہے۔ کھانسی‘ دمہ‘ تلی اور بواسیر کے امراض میں مفید ہے جدید تحقیق کے مطابق ہیپاٹائٹس‘ شوگر میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ دودھ خالص تریاق ہونے کے ساتھ ساتھ حضوراکرمؐ کی پسندیدہ خوراک اور مکمل غذائیت وشفا بخش ہے۔
گوشت محفوظ کرنے کا طریقہ:۔
بعض غذائی ماہرین کے مطابق فریزر میں گوشت کو تین ماہ تک محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ لہذا پہلے صاف پانی سے دھو کر خشک کرلیں۔ حسب ضرورت پلاسٹک کی تھیلیاں بناکر رکھا جائے تاکہ گوشت کو ضرورت پر ایک تھیلی میں نکال کر پکالیں۔ فریزسے نکلا ہوا گوشت چندگھنٹوں کے اندر استعمال کرلینا چاہیے۔ زیادہ عرصے تک فریج میں رکھے گوشت میں غذائیت میں کمی آجاتی ہے جبکہ جدید تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ گوشت میں جراثیم جلد پیدا ہوتے ہیں لہذا صحت کے لیے تازہ گوشت ہی بہتر ہے۔
خراب گوشت کی پہچان کیسے ہو:۔
خراب گوشت ہونے پر قدرتی طور پر ایسے مادے پیدا ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے بو آنے لگتی ہیں۔ انسان خود محسوس کرلیتا ہے کہ گوشت اب خراب ہوگیا ہے۔ خراب ہونے کی صورت میں اپنا رنگ تبدیل کرلیتا ہے۔ اس کے علاوہ بیمار جانور کا گوشت بھی انسانی صحت کے لیے مفید نہیں ہوتا۔ ایسے گوشت میں ٹاکسن (نامیاتی زہر) پیدا ہوجاتا ہے جس کے استعمال سے کئی امراض انسانی صحت کو نقصان پہنچاتے ہیں جس میں فوڈ پوائزنگ‘ ڈائریا‘ یرقان کا سبب یہی عوامل ہیں۔
گوشت کے زیادہ استعمال سے پیدا ہونے والے امراض:۔
عیدکے موقع پر بعض حضرات کثرت سے گوشت استعمال کرتے ہیں۔ لہٰذا ضرورت تو اس امرکی ہے کہ گوشت کے ساتھ پھل‘ سبزیاں بھی استعمال کریں جبکہ ایک صحت مند انسان کو ہفتے میں ایک پائو سے زیادہ گوشت نہیں کھانا چاہیے یہ گوشت بھی سبزی اور شوربہ والا ہو تو بہتر ہے یہ ہی طب نبویؐ میں پسند کیا گیا ہے‘ مگر افسوس کہ آج ہمارے گھروں میں روزانہ گوشت نہ پکے تو گھر میں قیامت برپا ہوجاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ زیادہ گوشت استعمال کرنے والوں کا معدہ جلد کمزور ہوجاتا ہے۔ انہیں اسہال‘ ہیضہ‘ بواسیر‘ یورک ایسڈ بڑھنے کے ساتھ جوڑوں کے درد دل‘ شوگر‘ دانتوں کی بیماریاں ہوسکتی ہیں۔ لہذا ہم اعتدال کے ساتھ گوشت کا استعمال کرکے ان بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
گوشت پکانے کا طریقہ:۔
گوشت پکانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اسے کم وقت میں بھاپ میں پکانا بے حد مفید ہے اور اس کے لیے بہترین پریشر ککر ہے‘ جس میں گوشت فوری گلتا ہے اور غذائیت بھی برقرار رہتی ہے تیل میں پکانے کو ترجیح دی جائے گرم مصالحوں کو کم ازکم رکھا جائے۔
ضروری ہدایات:۔
قربانی کے بعد گوشت کو جتنی جلد ممکن ہوسکے صاف کرلیا جائے ادھ کٹا چھوڑ دینا مضر صحت ہے۔
گوشت تقسیم کرنے یا محفوظ کرنے کے لیے اخبارکا کاغذ استعمال صحت کے لیے شدید نقصان دہ ہے۔ کیونکہ اخباری کاغذ کی روشنائی میں سیسہ ہوتاہے۔
عام طور پر قربانی کے فوراً بعد گھروں میں کلیجی تیارکی جاتی ہے‘ لہٰذا پہلے اس بات کا اطمینان کرلیں کہ کلیجی میں کہیں سوراخ‘ یا نشان وغیرہ تو نہیں یا اس کی رنگت خراب تو نہیں ہے۔ اگر کوئی خرابی ہے تو اس کے پکانے سے گریزکریں۔
بکرے کا گوشت:۔
تمام حلال جانوروں کا گوشت اپنے اندر خاص قسم کے اثرات رکھتا ہے‘ مگر بکرے کا گوشت خاص اہمیت کے ساتھ دنیا بھر میں زیادہ مقدار میں فروخت ہوتا ہے۔ بکرے کا گوشت ہمارے جسم کی غذائیت کے کام آتا ہے۔ طبی لحاظ سے اسے انسانی جسم کے لیے سب سے زیادہ مفید اور متوازن تسلیم کیا جاتا ہے۔ اس کی تاثیر گرم تر ہے قربانی کے جانوروکی جو شرائط رکھی گئیں ہیں وہ صحت کے حوالے سے بہتر ہیں۔ کمزور (چھوٹی عمر) بوڑھے جانور (بڑی عمر) کے گوشت میں غذائی اجزا کم ہوتے ہیں۔ بکری کی قربانی افضل ہے کیونکہ بکری کا گوشت لذیز ہوتا ہے یہی وجہ ہے حضوراکرمؐ بھی پشت کا گوشت پسند کرتے تھے۔
گائے کا گوشت:۔
یہ گوشت انسانوں کی مرغوب غذا ہے لیکن اس کے نقصانات زیادہ ہیں۔ گائے کے گوشت کی تاثیر خشک سرد ہے یہ دیرہضم ہے اس کے زیادہ استعمال سے یورک ایسڈ میں اضافہ ہوجاتا ہے یہ خون میں خشکی‘ تیزابیت پیدا کرتا ہے۔ سرطان‘ جذام اور ام طحال‘ جوڑوں کے درد‘ سمیت دیگر امراض پیدا ہوتے ہیں۔
اونٹ کاگوشت:۔
اس گوشت کی تاثیرگرم خشک ہے عرب دنیا میں اونٹ کا گوشت عام ہے اونٹ کو ذبح کرنے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ اسے کھڑا کرکے نحرکیا جائے تاکہ اس کے جسم کا تمام خون بہہ جائے اگر اس کو لٹا کر ذبح کیا جائے تو اس کے بدن سے مکمل طور پر خون خارج نہیں ہوتا پھر یہ خون منجمد اور متعفن ہوکر امراض کا باعث بنتا ہے۔ اس سے تپ دق‘ سل‘ گٹھیا‘ جگر‘ گردہ اور نظام ہضم کی خرابی پیدا ہوتی ہے۔ جبکہ آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق اس کا گوشت جگر سمیت دیگر امراض میں مفید ہے۔ اسی طرح اونٹنی کا دودھ تاثیر کے لحاظ سے گرم خشک‘ نمکین‘ ہلکا‘ زود ہضم‘ بھوک لگانے کے ساتھ بدن میں چستی پیدا کرتا ہے۔ کھانسی‘ دمہ‘ تلی اور بواسیر کے امراض میں مفید ہے جدید تحقیق کے مطابق ہیپاٹائٹس‘ شوگر میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ دودھ خالص تریاق ہونے کے ساتھ ساتھ حضوراکرمؐ کی پسندیدہ خوراک اور مکمل غذائیت وشفا بخش ہے۔
گوشت محفوظ کرنے کا طریقہ:۔
بعض غذائی ماہرین کے مطابق فریزر میں گوشت کو تین ماہ تک محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ لہذا پہلے صاف پانی سے دھو کر خشک کرلیں۔ حسب ضرورت پلاسٹک کی تھیلیاں بناکر رکھا جائے تاکہ گوشت کو ضرورت پر ایک تھیلی میں نکال کر پکالیں۔ فریزسے نکلا ہوا گوشت چندگھنٹوں کے اندر استعمال کرلینا چاہیے۔ زیادہ عرصے تک فریج میں رکھے گوشت میں غذائیت میں کمی آجاتی ہے جبکہ جدید تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ گوشت میں جراثیم جلد پیدا ہوتے ہیں لہذا صحت کے لیے تازہ گوشت ہی بہتر ہے۔
خراب گوشت کی پہچان کیسے ہو:۔
خراب گوشت ہونے پر قدرتی طور پر ایسے مادے پیدا ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے بو آنے لگتی ہیں۔ انسان خود محسوس کرلیتا ہے کہ گوشت اب خراب ہوگیا ہے۔ خراب ہونے کی صورت میں اپنا رنگ تبدیل کرلیتا ہے۔ اس کے علاوہ بیمار جانور کا گوشت بھی انسانی صحت کے لیے مفید نہیں ہوتا۔ ایسے گوشت میں ٹاکسن (نامیاتی زہر) پیدا ہوجاتا ہے جس کے استعمال سے کئی امراض انسانی صحت کو نقصان پہنچاتے ہیں جس میں فوڈ پوائزنگ‘ ڈائریا‘ یرقان کا سبب یہی عوامل ہیں۔
گوشت کے زیادہ استعمال سے پیدا ہونے والے امراض:۔
عیدکے موقع پر بعض حضرات کثرت سے گوشت استعمال کرتے ہیں۔ لہٰذا ضرورت تو اس امرکی ہے کہ گوشت کے ساتھ پھل‘ سبزیاں بھی استعمال کریں جبکہ ایک صحت مند انسان کو ہفتے میں ایک پائو سے زیادہ گوشت نہیں کھانا چاہیے یہ گوشت بھی سبزی اور شوربہ والا ہو تو بہتر ہے یہ ہی طب نبویؐ میں پسند کیا گیا ہے‘ مگر افسوس کہ آج ہمارے گھروں میں روزانہ گوشت نہ پکے تو گھر میں قیامت برپا ہوجاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ زیادہ گوشت استعمال کرنے والوں کا معدہ جلد کمزور ہوجاتا ہے۔ انہیں اسہال‘ ہیضہ‘ بواسیر‘ یورک ایسڈ بڑھنے کے ساتھ جوڑوں کے درد دل‘ شوگر‘ دانتوں کی بیماریاں ہوسکتی ہیں۔ لہذا ہم اعتدال کے ساتھ گوشت کا استعمال کرکے ان بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
گوشت پکانے کا طریقہ:۔
گوشت پکانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اسے کم وقت میں بھاپ میں پکانا بے حد مفید ہے اور اس کے لیے بہترین پریشر ککر ہے‘ جس میں گوشت فوری گلتا ہے اور غذائیت بھی برقرار رہتی ہے تیل میں پکانے کو ترجیح دی جائے گرم مصالحوں کو کم ازکم رکھا جائے۔
ضروری ہدایات:۔
قربانی کے بعد گوشت کو جتنی جلد ممکن ہوسکے صاف کرلیا جائے ادھ کٹا چھوڑ دینا مضر صحت ہے۔
گوشت تقسیم کرنے یا محفوظ کرنے کے لیے اخبارکا کاغذ استعمال صحت کے لیے شدید نقصان دہ ہے۔ کیونکہ اخباری کاغذ کی روشنائی میں سیسہ ہوتاہے۔
عام طور پر قربانی کے فوراً بعد گھروں میں کلیجی تیارکی جاتی ہے‘ لہٰذا پہلے اس بات کا اطمینان کرلیں کہ کلیجی میں کہیں سوراخ‘ یا نشان وغیرہ تو نہیں یا اس کی رنگت خراب تو نہیں ہے۔ اگر کوئی خرابی ہے تو اس کے پکانے سے گریزکریں۔
No comments:
Post a Comment