جگر گوشۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت فاطمہ زہرا ماجد مجید
حضرت فاطمہ ؓ الزہرا آنحضرت ؐ کی صاحبزادیوں میں اب سے کم سن تھیں ۔ سن ولادت میں اختلاف ہے ایک روایت ہے کہ 1بعثت میں پیدا ہوئیں ۔ ابن جوزی نے لکھا ہے کہ بعثت سے پانچ پرس پہلے جب کانہ کعبہ کی تعمیر ہورہی تھی پیدا ہوئیں جبکہ بعض روایتوں میں ہے کہ نبوت سے تقریباً ایک سال پہلے پیدا ہوئیں ۔مشہور روایت کے مطابق ان کا نکاح 8 سال کی عمر میں اور اگر سنہ1 بعثت ان کا سال ولادت تسلیم کیا جائے تو 15 سال ساڑھے پانچ مہینے کی ہوئیں تو 2ھ میں آنحضور صلعم نے حضرت علی ؓ کے ساتھ ان کا نکاح کر دیا۔ زرہ کے سوا جو کچھ حضرت علی ؓ کا سرمایہ تھا وہ ایک بھیڑ کی کھال اور ایک بوسیدہ یمنی چادر کو جو جہیز دیا وہ چار پائی ، چمڑے کا گدا ایک چھاگل دومٹی کے گھڑے ایک مشک اور دوچکیاں اوریہ عجیب اتفاق ہے کہ یہی دو چیزیں ومر بھر ان کی رفیق رہیں ۔
حضرت فاطمہ ؓ کی عمر مشہور روایت کے مطابق29 سال ی تھی کہ جب رسالت پناہ صلعم نے وصال فرمایا ۔ اس سے پہلے ایک دن آنحضور صلعم نے ان کو بلا وا بھیجا ، آپ تشریف لائیں تو ان سے کان میں کچھ باتیں کیں ۔وہ رونے لگیں پھر بلاکردوبارہ کچھ کان میں کہا تو آ پ ہنس پڑیں ۔ حضر ت عائشہ ؓ نے دریافت کیا تو کہا ’’پہلی دفعہ آپؐ نے فرمایا کہ میں اسی مرض میں وصال کروں گا ‘ جب میں رونے لگی تو فرمایا کہ میرے خاندان میں سب سے پہلے تم ہی مجھ سے آکر ملو گی ، تو ہنسنے لگی (صحیح بخاری ص 638 جلد 2 )آنحضور صلعم کے وصال کو 6 ماہ گذرے تھے کہ رمضان 11ھ حضرت فاطمہ ؓ جنت نشین ہو گئیں ۔یہ منگل کا دن تھا اور رمضان کی تیسری تاریخ ، اس وقت آ پ کی عمر شریف 29 سال تھی ۔ حضرت فاطمہ ؓ کے مرقد مبارک کے متعلق اختلاف ہے۔ بعضوں کا خیا ل ہے کہ وہ مزار بقیع میںحضرت امام حسن ؓ کے مزار کے پاس آرام فر ما ہیں لیکن طبقات کی متعدد روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ دار عقیل کے ایک گوشہ میں محو استراحت ہیں۔ آنحضور صلعم کی صاحبزادیوں میں صرف حضرت فاطمہ ؓ کو یہ خاص شرف حاصل ہے کہ آ پ صلعم کا سلسلۂ نسب باقی رہا۔ حضرت فاطمہ ؓ کا حلیہ مبارک آنحضور صلعم سے ملتا جلتاتھا ۔ حضرت عائشہ ؓ کا قول ہے کہ فاطمہ ؓ کی گفتگو لب ، لہجہ اور نشست و برخاست کا طریقہ بالکل آنحضور صلعم سے مشابہہ تھا اور رفتار بھی بالکل آنحضورصلعم کی جیسی رفتار تھی ۔ (صحیح بخاری ص 93 )
حضرت فاطمہ ؓ سے کتب حدیث میں 18 روایتیں منقول ہیں جن کو بڑے بڑے جلیل القدر صحابہ ؓ نے ان سے روایت کیا ہے۔ حضرت فاطمہ ؓ آنحضور صلعم کی محبوب ترین اولاد تھیں ۔ آپؐ نے ارشادفرمایا ’’فاطمہ میرے جسم کا ایک حصّہ ہے جو اس کو ناراض کرے گا مجھ کو ناراض کرے گا ‘‘۔
ایک دفعہ آنحضورصلعم حضرت فاطمہ ؓ کے پاس آئے دیکھا کہ انہوںنے ناداری سے اس قدر چھوٹا دوپٹہ اوڑھا ہواہے کہ سر مبا رک ڈھانکتی ہیں تو پائے مبارک کھل جاتے ہیں اور انہیں چھپاتی ہیں تو سر مبارک برہنہ رہ جاتاہے ۔صرف یہی نہیں کہ آنحضور صلعم خود آپ کو آرائش یا زیب و زینت کی کوئی چیز نہیں دیتے تھے بلکہ اس قسم کی جو چیزیں ان کو دوسرے ذرائع سے ملتی تھیں ان کو بھی حضرت فا طمہ الزہراؓ نا پسند فرما تیں تھیں۔ ایک ہا ر تحفے کے طور ارسال ہوا توفرمایا ’کیوں فاطمہ ! کیا لوگوں سے کہلوانا چاہتی ہو کہ رسول اللہ صلعم کی لڑکی آگ کا ہار پہنتی ہے‘ ( العیا ذ با للہ) حضرت فاطمہ ؓ نے اس کو فوراً بیچ کر اس کی قیمت سے ایک غلام خرید لیا ۔
ایک دفعہ آپ صلعم کسی غزوہ سے تشریف لائے، حضرت فاطمہ ؓ نے بطور خیر و مقدم کے گھر کے دروازوں پر پردہ لگایا اور حضرت حسنؓ اور حضرت حسینؓ کو چاندی کے کنگن پہنائے ۔ آپ صلعم جسب معمول حضرت فاطمہ ؓ کے یہاںآئے تو اس دنیوی ساز و سامان کو دیکھ کر واپس گئے ۔ حضرت فاطمہ ؓ کو آپ صلعم کی ناپسند یدگی کا حال معلوم ہوا تو پردہ چاک کردیا اور بچوں کے ہاتھ سے کنگن نکال ڈالے۔ صدق و راستی میں بھی ان کا کوئی حریف نہ تھا ۔حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں ’’میں نے فاطمہ سے زیادہ کسی کو راست گو نہیں دیکھا البتہ آنحضورصلعم ان کے والد ( یعنی حضرت محمدصلعم) اس سے مستثنیٰ ہیں ‘‘۔
|
Search This Blog
Wednesday 25 July 2012
جگر گوشۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت فاطمہ زہرا
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment