رمضان المبارک اور شعور
سرفراز حسین
-ماہ رمضان المبارک کی قدر وہ انسان کرے گا جس میں شعور ہوگا اچھائی اور برائی کے فرق کوپہچانتا ہوگا ورنہ وہ اللہ کے خاص مہینے کو بھی عام مہینوں کی طرح گزارے گا ۔ روزہ انسان کے اندر صبر پیدا کرتا ہے اور اس چیز کا احساس دلاتا ہے کہ کوئی مجھے دیکھ رہا ہے ۔اس خوف کی وجہ سے وہ سارا دن حلال چیزوں کو ایک مقرر ہ وقت تک کھاتا نہیں ۔روزہ درگزر کی بھی صفت پیدا کرتا ہے ۔ہر برائی سے دور رہنے کی ہمت دیتا ہے۔اگر روزے کو عام دنوں کی طرح سمجھا جائے تو پھر جس طرح ہر روز نماز پڑھنے کے بعد کیا جاتا ہے، نماز مومن کی معراج ہے نماز فحاشی بے حیائی اور برائی کے کاموں سے روکتی ہے مگر اکثر لوگ مسجد میں با جماعت نماز پڑھتے تو دکھائی دیتے ہیں ان کا دل کسی اور خیال میں ہو تا ہے ۔جونہی وہ مسجد سے باہر ہوتے ہیں پھر وہ دنیا کمانے میں مگن ہو جاتے ہیں ناپ تول میں ڈنڈی مارتے ہیں ،سود ی کارو بار بھی کرتے ہیں ۔ جھوٹ ،چغلی اور ایک دوسرے کی غیبت بھی خوب کرتے ہیں۔ اگر روزہ رکھ کر بھی ایک انسان برائیوں سے نہیں بچتا تو اس کا سارا دن بھوکا پیاسا رہنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا ۔روزہ انسان کے اندر تقویٰ پیدا کرتا ہے ۔ تقویٰ کے معنی پرہیز گاری کے ہیں تقویٰ اس کو بھی کہا جاتا ہے جیسے ایک انسان خار دار جھاڑیوں سے اپنے کپڑوں کو بچا کر گزرتا ہے ۔ دنیا بھی ایک خار دارجھاڑی ہے مومن دنیا سے اس طرح اپنے آپ کو بچا کر گزرتا ہے ۔توفیق کی بھی بات ہے اللہ جسے توفیق دیتا ہے وہ نیکی اور بھلائی کے کام کرتا ہے ۔اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ انسان با وضو ہوتا ہے عین جماعت کھڑی ہونے کے وقت اس کو دنیاوی حاجت ہو جاتی ہے وہ با جماعت نماز ادا نہیں کرسکتا ۔اسی طرح انسان کوئی خیرات اللہ کے راہ میں دینا چاہتا ہے مگر اس کو توفیق نہیں ہوتی وہ سوچتا رہتا ہے کس کو دوں، چند دن بعد اس کی اپنی کوئی ضرورت نکل آتی ہے وہ روپیہ پیسہ اس ضرورت میں خرچ ہو جاتا ہے ۔اس لیے حدیث شریف میں آیا ہے جب تم کوئی چیز اللہ کے راہ میں خرچ کرنے کا ارادہ کرو تو فورا ًاس کو اللہ کی راہ میں دے دو کیونکہ شیطان تم کو ایسا کرنے سے روکے گا ۔رمضان المبارک بھی اللہ تعالیٰ کا خاص مہینہ ہے۔ اس مہینے میں اللہ کی بے شمار رحمتیں اور نعمتیںنازل ہوتی ہیں۔ ہر طرف رحمتوں کی بہار ہوتی ہے۔ رمضان المبارک میں شیاطین قید کر دیے جاتے ہیں۔ رمضان المبارک نیکیاں کمانے اور آخرت سنوارنے کا مہینہ ہے لیکن ناجائز منافع خوروں نے اسے ناجائز طور پر منافع خوری اور دولت کمانے کا ذریعہ بنالیا ہے۔ دکاندار اور چیزیں بیچنے والے رمضان ا لمبارک کی آمد سے کئی دن پہلے ضروریات زندگی کی ہر شے کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کردیتے ہیںجو سراسر ناجائزہے ۔ یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا اجر جنت ہے اس مہینے میں دنیا سمیٹنے کے لیے جنت کو ٹھکرا دیا جاتا ہے۔ روزہ ایک ایسی عبادت ہے جسے ظاہراً محسوس نہیں کیا جاسکتا ۔ باقی تمام عبادات کسی نہ کسی طرح نظر آ جاتی ہے ۔روزے کا عمل اس سے ہٹ کر ہے۔ روزے کا معاملہ اللہ اور بندے کے درمیان ہوتا ہے اسی لیے باقی عبادات کا اجر بیان کیا گیا ہے لیکن روزے کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ روزہ میرے لیے ہے اور اس کااجر میں خود دو ںگا ۔ ہمیں زیاد ہ سے زیادہ اس ماہ مبارک کی فیوض و برکات سمیٹنے کی فکر کرنی چاہیے ۔ اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو اس کی توفیق و ہمت عطا فرمائے ۔
|
No comments:
Post a Comment