Search This Blog

Friday 27 July 2012

روزہ داری میں دنیاو آ خرت کی سمجھ داری

روزہ داری میں دنیاو آ خرت کی سمجھ داری


رمضان المبارک کا روزہ دین اسلام کا ایک رکن اور اللہ تعالی کا مقرر کردہ ایک عظیم فریضہ ہے ، رمضان المبارک کا روزہ دین کا ایک بڑا حصہ اور اس سے محرومی اللہ کے غضب کو دعوت دینا ہے ، اگر کسی نے بغیر عذر شرعی کے ایک دن کا روزہ چھوڑ دیا تو ساری عمر کا روزہ بھی اس کمی کو پورا نہیں کرسکتا ۔اسی لئے علماء نے بغیر عذر رمضان کے روزے چھوڑنے کو کبیرہ گناہوں میں شمار کیا ہے ۔ امام ذہبی ؒ لکھتے ہیں کہ مسلمانوں کے یہاں یہ بات مسلم چلی آرہی ہے کہ جو شخص رمضان کا روزہ بیماری اور عذر شرعی کے بغیر چھوڑ دیتا ہے تو وہ بد کا ری کرنے والے ، ظلماً ٹیکس وصول کرنے والے اور دائمی شراب خور سے بھی زیادہ برُا ہے بلکہ علماء کرام نے اس کے اسلام کے بارے میں شک کرتے ہیں ۔ [ الکبائر ، کبیرہ ص: 57، رقم :10]
حضرت ابو امامہ باہلی ؓسے روایت ہے کہ میں نے سنا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ’’میں سورہا تھا کہ میرے پاس دو آدمی آئے اور میرے دونوں بازو کو پکڑ کر مجھے ایک دشوار گزار پہاڑ کی طرف لے چلے، پھر مجھ سے کہا کہ اس پہاڑ پر چڑھو ۔ میں نے جواب دیا کہ میں اس پر نہیں چڑھ سکتا ۔ان دونوں نے کہا کہ ہم آپ کی مدد کرتے ہیں ۔ چنانچہ میں چڑھنے لگا اور جب میں پہاڑ کی چوٹی پر پہنچا تو مجھے تیز آوازیں سنائی دیں۔ میں نے پوچھا: یہ آوازیں کیسی ہیں ؟ ان لوگوں نے کہا کہ یہ جہنمیوں کی چیخ و پکار ہے، پھر وہ دونوں مجھے آگے لے کرچلے تو میں نے کچھ لوگوں کو دیکھا کہ وہ الٹے لٹکائے گئے ہیں ، ان کے جبڑے پھاڑے جارہے ہیں اور جبڑوں سے خون بہہ رہا ہے ۔ میں نے پوچھا: یہ کون لوگ ہیں؟ کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو افطار کا وقت ہونے سے قبل روزہ افطار کردیتے ہیں۔‘‘ [ صحیح ابن خزیمہ : 1986- صحیح ابن حبان:]7448
اہل علم کہتے ہیں کہ جو شخص روزہ کی فرضیت کا منکر ہے یا اس کے بارے میں شک وشبہ میں مبتلا ہے یا اس کے نزدیک روزہ رکھنا اور نہ رکھنا برابر ہے یا روزے کی فرضیت  سے غافل رہ کراور بلا عذرشرعی روزہ خوری سے خدا کا با غی بنتا  پھر ے تو وہ ایمان سے گو یا منہ پھیر رہا ہے ۔ البتہ اگر دل وزبان سے روزہ کی فرضیت کا اقرار کرتا ہے ، اسے اسلام کا ایک رکن سمجھتا ہے لیکن سستی و کاہلی سے رمضان کا روزہ نہیں رکھتا تو ایسا شخص فاسق ، گناہ کبیرہ کا مرتکب ، رحمت الٰہی سے محروم اور زیرِ بحث حدیث میں مذکور وعید کا مستحق ہے کیونکہ اس شخص نے اس مبارک ماہ کی حرمت کا لحاظ نہیں رکھا ، اللہ کے فریضے پر توجہ نہیں دی ، حکم خداوندی کے تحت بھوکا پیاسا رہنے کے دن کو کھانے پینے کا دن بنالیا ، اس لئے جیسی کرنی ویسی بھرنی کے مصداق وہ سزا کا مستوجب بنتا ہے۔اس لئے وہ لوگ جو صحت و عافیت میں ہو نے اورسفر میں نہ ہو نے کے باوجود یابغیر کسی عذر شرعی کے روزہ چھوڑ رہے ہیںکہ انہیں اللہ تعالی سے شرم و خوف کا کوئی حصہ ملا ہے نہ وہ اپنے مسلمان بھائیوں کے جذبات کا خیال رکھتے ، شیطان نے انہیں راہ حق سے بھٹکادیا ہے اور گناہوں اور نافرمانیوں کی وجہ سے ان کے دل زنگ آلود ہوچکے ہیں ۔انہیں چاہئے کہ عقل کے ناخن لیں،محولہ با لا حدیث سے عبرت حاصل کریں ، اسلام کے ایک عظیم رکن کی فضیلتو ں سے خو د کو محروم کر نے کی حما قت سے پرہیز کریں ورنہ  اس دنیا میں ہی نہیں بلکہ عالم برزخ اور حشر کے میدان میں عزیز جبار کی پکڑ کا انتظار کریں۔ 

No comments:

Post a Comment