آج کی بات‘ رمضان کے لمحے لمحے کو قیمتی جانیے!!
- غزالہ عزیز
ماہِ مبارک کی خوبصورت اور حسین ساعتیں مبارک ہوں۔ اس ماہ ملتِ اسلامیہ میں نیکی اور خیر و برکت کا ولولہ انگیز آغاز ہوتا ہے۔ مُردہ اور سوکھی ہوئی رگیں تر ہوجاتی ہیں۔ نیکیوں کی بہار کی آمد سے سماں بندھ جاتا ہے۔ دلوں میں اللہ کی رضا اور قرب کے لیے بازی لے جانے اور اس ماہ کی برکات سے استفادے کے لیے کوششیں کی جاتی ہے۔ سلف صالحین اس ماہ کی برکات کو سمیٹنے کے لیے بڑی تیاری کیا کرتے۔ حضرت عبداللہ بن عمرؓ فرماتے ہیں کہ ہم اس ماہ (رمضان) کو جو تمام خیر کا مہینہ ہے، خوش آمدید کہتے ہیں، اس کے دن میں روزے رکھتے ہیں اور رات کو قیام کرتے ہیں، اور اس ماہ دن رات اللہ کی راہ میں انفاق کرتے ہیں۔ سلف صالحین کے بارے میں کتابوں میں نقل ہے کہ وہ چھ ماہ تک اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کیا کرتے تھے کہ وہ رمضان کا مہینہ پالیں، اور اگلے چھ ماہ وہ یہ دعا کیا کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ اسے قبول فرما لے۔ ذرا اندازہ لگائیے کہ یہ گھڑیاں کس قدر قیمتی ہیں کہ ان کے لیے سال بھر دعائیں کی جاتی تھیں۔ آج بھی بزرگ اس کو پانے اور اس کے لمحے لمحے میں اپنے لیے خیر کے حصول کی دعائیں کیا کرتے ہیں۔ جہاں یہ صورتِ حال ہے وہیں کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو ان برکات والے لمحات کی قدر نہیں جانتے، یا جانتے بوجھتے انہیں لغویات اور سونے میں گزار دیتے ہیں۔ روزہ رکھ کر وہ وقت گزارنا چاہتے ہیں۔ پھر یہ وقت فلموں، گانوں، ڈراموں کی مصروفیات مٰں گزرے یا سوکر ختم کردیا جائے، یا فون پر فضول اور بے مقصد باتوں میں… تاکہ بھوک پیاس کا احساس نہ ہو۔ تو یاد رکھنا چاہیے کہ کچھ روزہ داروں کے بارے میں فرمانِ نبوی ہے کہ انہیں اپنے روزے سے سوائے بھوک پیاس کے کچھ حاصل نہ ہوگا۔ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو آدمی روزہ رکھتے ہوئے باطل کلام اور باطل کام نہ چھوڑے تو اللہ کو اس کے بھوکے پیاسے رہنے کی کوئی ضرورت نہیں۔‘‘ چنانچہ روزے کے مقبول ہونے کے لیے لازم ہے کہ اپنے وقت کو اللہ کی فرماں برداری میں گزارا جائے، نہ کہ اپنے آپ کو منکرات اور معصیات میں مشغول رکھیں اور خوش رہیں کہ روزہ مزے میں گزر گیا۔ رمضان زندگی کو مقصد کے تحت گزارنے کے لیے تحریک دیتا ہے۔ عمل کی طاقت فراہم کرتا ہے۔ اس ماہ میں مسلمان عام دنوں کی نسبت زیادہ قیام کرتے ہیں، صدقہ خیرات کرتے ہیں۔ اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں جہاد کیے اور فتح کے پھریرے اڑائے۔ اس ماہ تک آپ کا پہنچنا اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ آپ کے ساتھ رحم کا برتائو کرنا چاہتا ہے۔ لہٰذا سستی اور کاہلی کا رویہ ترک کرکے عمل کی طرف توجہ کریں۔ کم کھانا جسم کو عمل کے لیے آمادہ کرنے میں بڑا کارآمد ہے۔ حضرت لقمان نے اپنے بیٹے کو نصیحت کی تھی کہ ’’بیٹا جب معدہ بھر جاتا ہے تو سوچ اور فکر سو جاتی ہے، حکمت جاتی رہتی ہے، اعضاء عبادت نہیں کرپاتے‘‘۔ لہٰذا اگر ان قیمتی لمحات سے بہتر استفادہ کرنا ہے تو ہر قسم کی افراط و تفریط سے بچنا لازم ہے۔ اللہ ہم سب کو ان قیمتی لمحات سے بہترین فیض حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ |
No comments:
Post a Comment