استقبال رمضان
- حکیم محمد سعید
آج رمضان المبارک کی (پہلی) ہے۔ یہ مہینہ رحمتوں ‘ برکتوں‘ ساعتوں اور نعمتوں کا مہینہ ہے۔ اس کی آمد پر ہر فرزندِ اسلام‘ ہر صاحب ایمان فرحت ومسرت محسوس کرتا ہے اور روحانی امیدوں کے ساتھ اس کا استقبال کرتا ہے۔ اس میں چھوٹے بڑے‘ امیر غریب‘ عورت مرد‘ مشرقی مغربی‘ شمالی جنوبی‘ کالے گورے کی تمیز نہیں‘ تمیز ہے تو بس ایمان کی۔ جس نے ایمان سے حصہ پایا ہے وہ رمضان کو خوش آمدید کہتا ہے‘ رمضان سے برکتیں حاصل کرتا ہے‘ دینی فوائد حاصل کرتا ہے اور روحانی بلندیوں کی جانب گامزن ہونے کی کوشش کرتا ہے۔ قرآن کریم ارشاد فرمایا ہے: ’’یعنی رمضان کے مہینے میں قرآن اتارا گیا۔ اس میں لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور روشن دلیلیں ہیں راہ پانے کی اور حق کو باطل سے جدا کرنے کی‘ پس تم میں سے جو کوئی پائے اس مہینے کو تو روزے ضرور رکھے اور جو کوئی بیمار ہو یا سفر میں ہو تو اس کی گنتی پوری کرنا چاہیے دوسرے دنوں سے‘ اللہ تمہارے لیے سہولت چاہتا ہے‘ دشواری نہیں چاہتا اور یہ کہ تم گنتی پوری کرو اللہ کی بڑائی کرو اس بات پر کہ تم کو ہدایت عطا کی کہ تم احسان مانو۔‘‘ غور فرمایئے کہ اس ماہ کی عظمت یہ بیان فرمائی جارہی ہے کہ اس میں قرآن نازل فرمایا گیا ہے جو ہدایت ہے‘ رہنمائی ہے سیدھے سچے راستے کی طرف‘ قرآن میں روشن دلیلیں ہیں۔ دوسری عظمت مضان کی یہ ہے کہ اس میں روزے فرض کیے گئے ہیں۔ یعنی: اے اصحاب ایمان! تم پر روزے فرض کیے گئے‘ اسی طرح جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو۔ روزے کا مقصد نیکی و پرہیز گاری بیان فرمایا گیا ہے اور اس ماہ میں قرآن کا نزول ہوا تاکہ نیکی اور پرہیز گاری‘ پاکیزگی اور نیکو کاری کے لیے پوری پوری رہنمائی میسر آئے۔ قرآن مکمل ضابطہ اخلاق ہے اور دستور حیات، اور رمضان کا سب سے بڑا عطیہ یہ ہے کہ اس ماہ مقدس میں شارع اسلامؐ پر کتاب ہدایت اُتاری گئی جس کی روشنی قیامت تک نوع انسانی کی رہنمائی کرتی رہے گی۔ قرآن ہمیں بہترین زندگی بسر کرنے کا ڈھنگ سکھاتا ہے۔ اچھائی اور برائی میں تمیز کرنے کا واضح معیار عطا فرماتا ہے‘ سیدھا صاف راستہ دکھاتا ہے۔ عبد اور معبود کے تعلق کو واضح کرتا ہے اور دین و دنیا کی نعمتوں کی نشاندہی کرتا ہے۔ اخلاق و اعمال کا مثالی نمونہ دیتا ہے۔ تقویٰ اور طہارت کے اصول سمجھتا ہے۔ انسان اور انسان کے درمیان محبت اور مودت کی بنیادیں عطا کرتا ہے۔ انفرادی اور اجتماعی زندگی کے رہنما اصول کی تعلیم دیتا ہے۔ انسان کی عظمت اور مجد وشرف کو نمایاں کرتا ہے۔ رمضان کی دوسری فضیلت اس کے روزے ہیں۔ روزے تربیت نفس کا بہترین ذریعہ ہیں۔ پاکیزہ زندگی کے لیے نفس کی تربیت لازمی ہے۔ محض اچھے اصولوں کی تعلیم اس وقت تک غیر موثر ہے جب تک افراد کی تربیت‘ اس کے مطابق نہ ہو۔ قول کچھ ہو اور عمل کچھ‘ تو قول کا حسن بے معنی ہوجاتا ہے۔ اصل اہمیت عمل کی ہے۔ عمل ہی انسان کا زیور ہے اور اسی سے انسان کی پستی یا بلندی ظاہر ہوتی ہے۔ قرآن عمل کی تعلیم دیتا ہے اور عمل ہی کی بنیاد پر انسان کو جانچتا ہے۔ جس معاشرے کے افراد عمل سے عاری ہوں وہ معاشرہ قرآن کے معیار سے ناقص اور ناکام ہے۔ اس کے افراد نکہت سے دوچار ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے۔ رمضان عمل کی تربیت کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔ اس مہینے میں انسان خود اپنا تجزیہ کرسکتا ہے۔ اپنا تزکیہ کرسکتا ہے اور خود اپنی تربیت کرسکتا ہے اس مہینے میں وہ بہت سی جائز چیزوں کو اپنے اوپر ایک مقررہ مدت میں حرام کرلیتا ہے۔ وہ کھا سکتا ہے مگر نہیں کھاتا۔ وہ پی سکتا ہے مگر نہیں پیتا۔ وہ اپنے نفس کی دوسری خواہشات بھی پوری کرسکتا ہے مگر وہ ان جائز خواہشات کی تکمیل بھی نہیں کرتا‘ کیونکہ وہ اللہ کی رضا حاصل کرنا چاہتا ہے۔ وہ اپنے ساتھیوں کی ہمدردی اور خدمت بھی کرتا ہے اور ان کے دکھ درد کو زیادہ بہتر طریقے سے سمجھنے لگتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا احسان ہے کہ اس نے ہمیں قرآن جیسی روشن کتاب سے نوازا۔ ہم اس کی روشنی سے اپنے دلوں کو منور کرسکتے ہیں‘ اپنے اخلاق کو جگمگا سکتے ہیں۔ اپنی عادات کو سنوار سکتے ہیں۔ خاص طور پر سعادتوں اور برکتوں کے اس مہینے میں ہمیں قرآن سے زیادہ قریب ہونا چاہیے۔ قرآن سے اپنے تعلق کو تازہ اور مضبوط کرنا چاہیے۔ قرآن کے راستے پر پوری ہمت اور طاقت کے ساتھ چلنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ قرآن ہمارا رہنما ہے۔ اس کی رہنمائی سے ہمیں پورا پورا فائدہ اٹھانا چاہیے۔ اس مہینے میں اللہ کی رحمتوں کی بارش ہوتی ہے۔ ہم اللہ کی بندگی کے لیے پیدا کیے گئے ہیں اور بندے بن کر ہی زندگی کو خوبی سے گزار سکتے ہیں۔ اس کی بندگی سے روگردانی کریں گے تو دنیا کی ہر معمولی طاقت کے آگے ہمیں جھکنا پڑے گا۔ ہماری فلاح و نجات صرف پیروی قرآن میں ہے اور اتباع قرآن کا بہترین نمونہ سرور کائناتؐ کی ذات اقدس و اعلا ہے۔ اس نمونے کی موجودگی میں کسی دوسری طرف دیکھنے کی ضرورت نہیں۔ صرف اور صرف اسوۂ حسنہ کی پیروی کرکے ہی ہم سرفراز اور سرخرو ہوسکتے ہیں۔ سربلندی اور سرفرازی ہماری منتظر ہے۔ قرآن کی بتائی ہوئی راہ پر ایک بار چل پڑیں۔ بلندیاں آپ کے پیچھے پیچھے آئیں گی اور اس کے آغاز کے لیے رمضان بہترین وقت ہے۔ ہم ان جذبات و عزائم کے ساتھ استقبال ماہ رمضان المبارک کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہمیں راہ راست اور صراط مستقیم پر چلائیں اور رمضان کی برکات و فیوض سے بہرہ ور فرمائیں۔ |
No comments:
Post a Comment