کھیتوں کو دے لو پانی اب بہہ رہی ہیں ندیاں
سید عبد السلام عمری (کویت)
مبارک بابرکت مہینہ کا چاند نظر آئےگا ‘ کچھ ہی دنوں میں ہم رمضان کا استقبال کریں گے ۔ کتنا عجیب سا لگتا ہے کہ کل ہی ہم ایک رمضان کو الوداع کہہ رہے تھے اور اب ہم پورے ایک سال بعد اس نئے مہمان کا استقبال کرنے جارہے تھے۔ ایسا لگتا ہے کہ ایک سال کی یہ مدت کچھ لمحوں میں محدود کر دی گئی ہو۔
یہاں ہمیںیہ سبق ملتا ہے کہ ایک دن خوشی و غم کی یہ دنیا ختم ہوجائیگی ‘ زندگی کا چراغ بجھ جائے گا۔ بلند عمارتیں ختم ہو جائینگی ‘ میں اور آپ ‘ دنیا کے تمام لوگ اپنے رب کی طرف لوٹ جائیں گے ‘ امتحان کی یہ گھڑی اور یہ جگہ ختم ہو جائے گی:
” تم کو اللہ نے جس طرح شروع میں پیدا کیا تھا اسی طرح تم دوبارہ پیدا ہوگے۔ بعض لوگوں کو اللہ نے ہدایت دی ہے اور بعض پر گمراہی ثابت ہو گئی ہے“۔ پھر کیا ہوگا؟ دنیا کی یہ طویل زندگی ایک یاد بن کر رہ جائے گی۔(سورة الاعراف:29:30)
آج ہمارے درمیان کتنے ایسے لوگ جو رمضان کا بڑی بے چینی سے انتظار کر رہے ہیںان کو پتہ نہیں کہ وہ رمضان سے پہلے ہی ا س دنیا سے کوچ کر جانے والے ہیں:
”کوئی بھی نہیں جانتا کہ کل کیا (کچھ) کمائے گا؟ اور نہ کسی کو یہ معلوم ہے کہ کس زمین میں مرے گا“۔(سورة لقمان: (34
پیارے ساتھیو ! آپ کی تمنا بڑی قیمتی ہے۔ اس مبارک مہینہ کو اللہ تعالی نے بےشمار برکتوں سے اور رحمتوں سے شرف بخشا ہے۔ اس ماہ مبارک میں رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہوتا ہے۔ جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں،جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں،سرکش شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے، نیکیاں دوگنی چوگنی ہو جاتی ہیں،گناہ معاف ہوتے ہیں، اس مبارک مہینہ میں ایک رات ایسی بھی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔
اب ہم اپنا محاسبہ کریں کہ ہم نے اس ماہ کے لےے کیا تیاری کر رکھی ہے….؟
خوشخبری اور مبارک بادی …. میرے لیے، آپ کے لیے اور ہم سب مسلمانوں کے لےے….کہ سال کا سب سے افضل مہینہ ایک بارپھرآنے والاہے ۔نبی رحمت ا بھی اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کو اس ماہ کی خوشخبری سنایا کرتے تھے۔ کہتے تھے :ا ¿تاکم شھررمضان شھر مبارک فرض اللہ عز وجل صیامہ وتفتح فیہ ا ¿بواب الجنة وتغلق فیہ ا ¿بواب الجحیم ‘ وتغل فیہ مردة الشیاطین (احمد،نسائی)”تمہارے اوپر رمضان کا مہینہ سایہ فگن ہوچکا ہے جس کے روزے اللہ پاک نے تم پر فرض قراردیا ہے ،جس میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں،جہنم کے دروازے بندکردیئے جاتے ہیںاور سرکش شیاطین کو قید کردیاجاتا ہے ۔“
جی ہاں ! یقینا یہ بہت بڑی خوشخبری ہے، مومن کیسے خوش نہ ہو کہ اس مہینہ میں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، گنہگار کے لیے سنہرا موقعہ کیسے نہ ہوکہ جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں۔عقلمند ودانا کے لےے اس سے بڑھ کر خوشی ومسرت کی اور کونسی بات ہو سکتی ہے کہ اس ماہ میں شیاطین قید کر دیے جاتے ہیں۔ عبادت گذاروں کے لیے تو یہ انمول موقعہ ہے کہ اس ماہ میں ایک رات ہے جو ہزار مہینوں سے زیادہ فضیلت والی ہے۔
خوش قسمت ساتھیو!: جن کو انتظار ہے رمضان جیسے مبارک مہینہ کا،عنقریب ہم اس مبارک مہینہ میں داخل ہونے والے ہیں، ہم سب کی زندگیوں میں دنیا وآخرت کی ساری خوشیاں،مسرتیں اور برکتیں نازل ہونے والی ہیں۔ یہ تحفہ ہے ہمارے لیے رمضان کا ….لیکن سوال یہ ہے کہ ہم نے کیسے انتظامات کر رکھے ہیں اس مبارک مہینہ کے لےے…. دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمیں رمضان کو پانے کا موقع عنایت فرمائے، ہمیں پورا صحتمند رکھے اور ہماری زندگی عافیت کے ساتھ گذرے یہاں تک کہ ہم رمضان کی برکتوں سے فیضیاب ہوں ،ہمارے دل خوشی سے باغ باغ ہوجائیں، اور ہماری آنکھیں اس ماہ مبارک کی آمد میں خوشی کے ٹھنڈے آنسو بہائیں۔
پیارے ساتھیو!آج ہم اپنی زندگی کا ایک نیا صفحہ کھولیں گے جو بالکل روشن،ہمارے پالنہار کے پاس کام آنے والا ہے، بہت سے کام ہم سے ایسے بھی سرزد ہوگئے ہونگے جن کو ہم بہت معمولی خیال کرتے تھے۔جبکہ وہی اعمال اللہ کے نزدیک بہت بڑے گناہ شمار ہوتے ہیں،آج ہم اپنے رب رحیم کے حضور ہر خطا ، ہر تقصیر، ہر بھول ،ہر گناہ سے توبہ کریں گے،ہم یہ فرصت کو ضائع نہیں کریں گے۔جس طرح گذرے دن، گذرے سال، بیکاری میں کٹ گئے۔ یہ سنہرا موقعہ ہے نیک اعمال کرنے کا…. کب تک رہے گی یہ غفلت کی زندگی….؟ کب تک رہیں گی یہ لمبی امیدیں اورآرزوئیں؟ …. کب تک بنے رہیں گے خواہشات کے بندے ….؟اور کب تک شیطان مردود کی کرتے رہیں گے اتباع….؟
کیا ہی اچھا ہوگا کہ اس مبارک ماہ کی شروعات ہی توبہ و استغفار سے ہو، اطاعت و فرمانبرداری کے جذبہ سے سرشار ہو ہمارا دل…. یہ وہ مہینہ ہے جس میں جنت کے درجات بلند ہوتے ہیں۔ بہت سوں کو نار جہنم سے چھٹکارا ملتا ہے۔کتنے لوگ ہمیں نظر آئیں گے جو اللہ کے حضور توبہ و استغفار کر رہے ہوگے۔اس ماہ مبارک میں کتنے لوگ ایسے بھی ہوںگے جو اپنی سیاہ کاریوں پر شرمندہ وپشیمان ہوںگے اور کتنے لوگ ہوںگے جو سراپا اطاعت کی مورتی بنے نظر آئیں گے اور کتنے لوگ ہوںگے جواس مہینہ میں دن و رات اپنی نینداور آرام وراحت کوقربان کرکے نورِہدایت کی تلاش میںلگے ہوںگے۔ اور کتنے لوگ ایسے بھی ہوںگے جوجرائم کی دنیا کو خیرباد کہہ چکے ہوں گے۔ یہ سب کچھ اس ماہ مبارک میں ہوگا….اللہ اکبر۔
پیارے ساتھیو! اللہ آپ کا بھلا کرے، اٹھو! کھٹکھٹاو ¿ مخلوقات سے بے نیاز پروردگار کا دروازہ …. گناہوں کو معاف کرنے والے، توبہ قبول کرنے والے کا دروازہ…. قبل اسکے کہ سورج مغرب سے طلوع ہو، یا پیام اجل آجائے۔ بعد کی شرمندگی کچھ کام نہ آئے گی۔ خوش نصیب ہے وہ جسکی دعا قبول ہو گئی،اور جنت اس کا ملجا و ماوی ہو گئی۔بربادی ہے اس بدنصیب کے لیے جو اس در سے دھتکار دیا گیا اور اسفل السافلین کا مستحق ہوا۔
رمضان گناہوںکی مغفرت کا ذریعہ بنتا ہے اس شخص کے لیے جوپاکیزہ طبیعت کا مالک ہو اور یہی مہینہ عذاب کا ذریعہ بھی بنتا ہے ،اس شخص کے لیے جس نے لوگوں کی عزت وآبرو سے کھلواڑ کیا ، والدین کے ساتھ ترش روئی اختیار کی ، رشتہ داروں سے حسن سلوک نہ کیا،بھائیوں سے رشتہ توڑا، چغل خوری کرتارہا، گالیاں دیتا رہا،گندی حرکتوں سے باز نہ آیا، جھوٹ اور فریب کاری سے بھی باز نہ آیا، اس کو اس مہینے سے سوائے رسوائی کے کچھ حاصل نہ ہوگا۔ رسول اکرم ا نے ارشاد فرمایا:من لم یدع قول الزور والعمل بہ فلیس للہ حاجة فی ا ¿ن یدع طعامہ وشرابہ۔(رواہ البخاری )”جس نے جھوٹ بولنا اورجھوٹ پر عمل کرنانہ چھوڑا‘ اللہ تعالی کو کوئی ضرورت نہیں کہ وہ کھانا پانی چھوڑدے۔“
رمضان کا استقبال حلال کمائی کے ساتھ ہوتا ہے، رہا حرام کا کمایا ہوامال تو وہ مصیبتوں کا سبب بنتا ہے۔ جو حرام کا کھاتا ہے،حرام کا پہنتا ہے اسکی دعا قبول ہوگی اورنہ اس کے لیے جنت کے دروازے کھولے جائیں گے۔ اس سے بڑی بد نصیبی کی بات اور کیا ہوسکتی ہے کہ رب ذوالجلال والاکرام نے کہا :”جب آپ سے میرے بندے میری بابت پوچھیں توآپ فرمادیجئے کہ میں (بندوںسے بہت ) قریب ہوں“۔(سورة البقرة186) اس کے باوجود رب رحیم اسکی طرف نگاہ کرم سے نہ دیکھیں گے ،کیونکہ اس نے چوری کی، اس نے دھوکہ دیا، رشوت لیا، سود کھایا، وائے افسوس! اس بدنصیب کی بدقسمتی پر….
اللہ آپ کی حفاظت فرمائے !ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے بارے میں سوچیں، اپنے گھر والوں کے بارے میں فکر مند ہوں، اپنا محاسبہ کریں،اگر ہمارے جیب میں ،تجوری میں حرام کا ایک پیسہ بھی ہے‘ نکال پھینکیں ،اپنے مال کو پاک کریں، جسکا مال ہے ،جس کا حق ہے اسے واپس کر دیں تاکہ قلب سلیم کے ساتھ، پاکیزہ مال کے ساتھ، اور سچی توبہ کے ساتھ رب کے حضور حاضر ہوں۔ تب ہماری دعا کی صدا فضا میں بلند ہوگی۔ یہاںتک کہ اس کے لیے آسمانوں کے سارے دروازے کھول دیے جائیں گے۔ رمضان کابخیروخوبی استقبال کریں کہ یہ تربیت گاہ ہے ایمان کو مضبوط کر نے کا، اخلاق میں سدھارنے لانے کا، دلوں کو صاف کرنے کا، نفس کو پاک کرنے کا، ارادہ کو پختہ بنانے کا….نبی رحمتانے ارشاد فرمایا: الصلوات الخمس و الجمعة الی الجمعة ورمضان الی رمضان مکفرات ما بینھن اذا اجتنبت الکبائر (مسلم)
”پنجوقتہ نمازیں،ایک جمعہ سے دوسرا جمعہ ،ایک رمضان سے دوسرا رمضان درمیان کے گناہوںکا کفارہ ہے بشرطیکہ کبیرہ گناہوںسے بچاجائے ۔ “
یہ ہے رمضان کا مہینہ، اسکی فضیلت، اسکا شرف، اسکی بلند مرتبت…. تو کیسے ہم اس عظیم مہینہ کا سامنا کریں گے۔
پیارے ساتھیو! اللہ آپ کو جنت الفردوس میںجگہ نصیب فرمائے۔ ہم اس ماہ کا استقبال دل کی گہرائی سے،غلط خیالوں سے،پاک وصاف ہو کر کریں گے۔اس ماہ کا مقصد ہی دلوں کی اصلاح ہے۔ اگردل ہمیشہ نافرمانیوں میں مبتلا رہا تو اس سے بہت سی بھلائی چھن گئیں…. رمضان قرآن کا مہینہ ہے۔ دل وروح کے نشوو نما کا منبع قرآن ہے۔ جو دلوں میں ایمان کی بہار لا دیتا ہے مگر افسوس کہ گناہوں میں ملوث ہمارے دل اس سے نصیحت حاصل نہیں کر پا رہے ہیں،یہی ہمارا حال ہے۔ یہ اللہ کی آیتوں سے بھرا صحیفہ اگر اسکو پہاڑوں پر اتار دیا جائے تو پہاڑ بھی اللہ کی خشیت سے پارہ پارہ ہوجائے،اگر اسکے ذریعہ پہاڑ چلائے جائیں، مردے اٹھ کر بات کرنے لگیں تو یہ کوئی بعید ازا مکان نہیں ہوتامگر ہمارے دل ہیں کہ اس سے نصیحت حاصل نہیں کرتے ۔ حسن بصریؒ نے فرمایا ہے: ” اگر تمہارے دل پاک و صاف ہوتے تو کبھی رب کے کلام سے نہ بھرتے،جتنا پڑھتے اور پڑھنے کو دل کرتا….“
دیکھو! رب ذو الجلال و الاکرام کیا فرمارہے ہیں:
”اور اپنے رب کی بخشش کی طرف اور اسکی جنت کی طرف دوڑو جس کا عرض آسمانوں اور زمین کے برابر ہے جو پرہیزگاروں کے لیے تیار کی گئی ہے “۔ آل عمران: (133
دوڑو اللہ کی طرف! اللہ تعالی اپنی رحمت کی چادر پھیلائے ہمیں دعوت دے رہا ہے، یہ دوڑ کا مہینہ ہے، اس ماہ میں روزوں میں دوڑ ہوگی، نماز میں دوڑ ہوگی ، قرآن کی تلاوت کے ذریعہ دوڑ ہوگی، نفلی عبادات کے ذریعہ دوڑ ہوگی، اللہ کے ذکر کے ساتھ دوڑ ہوگی،خاموش رہ کر بھی دوڑ ہوگی، بھوک بھی دوڑ کا ذریعہ بنے گا، کھانا پینا بھی دوڑ میں شمار ہوگا۔ غرضیکہ ہمارا اٹھنا، بیٹھنا ،سونا، جاگنا،سارا کاسارا دوڑ ہی دوڑ ہوگا …. اپنے رب کریم کی طرف …. اسکی جنت کی طرف…. جس کی چوڑائی ساتوں زمین ، ساتوں آسمان جیسی ہوگی اور ان شاءاللہ ہم ان لوگوں میں سے ضرور ہوںگے ۔ جن کے بارے میں رب ذو الجلال و الاکرام نے ارشاد فرمایاہے: ” انہیں ان کا رب خوشخبری دیتا ہے اپنی رحمت کی اور رضا مندی کی اور جنتوں کی ، ان کے لیے وہاں دوامی نعمت ہے ، وہاں یہ ہمیشہ رہنے والے ہیں ، اللہ کے پاس یقینا بہت بڑے ثواب ہیں۔“ )سورة التوبہ21:22 )
اللہ تعالی کے ہم پر بےشمار احسانات ہیں ، ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ہم اس مبارک مہینہ کے قریب سے قریب ترہوتے جارہے ہیں اور عنقریب ان شاءاللہ اس ماہ مبارک کو پا بھی لیں گے۔ لمبی عمر اور فرصت کے لمحات توشے کے لیے ہیں‘ اطاعت کا توشہ ، پرہیزگاری کا توشہ، نیک اعمال کا توشہ، اور سب سے بہترین توشہ تو تقوی ہے۔ ایک مومن کی دولت اسکی اپنی عمر ہے۔ چنانچہ ہم میں سے ہر ایک کو چاہیے کہ وہ اپنا وقت اور صحت کا خیال کرے،کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ دونوں بیکاری میں گذر جائیں۔یاد کیجیے! فلاں شخص گذشتہ برس ہمارے ساتھ روزہ رکھا تھا،عید کی نماز بھی ہمارے ہی ساتھ ادا کیا تھا، آج وہ کہاں ہے؟ اس نے موت کا مزہ چکھ لیا ہے،کیا وہ ان پارکوں اور گلستانوں کی سیر کر رہا ہے؟ کیا وہ اب بھی اپنی خواہشات کے پورا کرنے میں مگن ہے؟ نہیں،ہرگز نہیں،بلکہ وہ ایک نیکی کا محتاج ہے تاکہ اسکے نیکی کا پلڑا جھک جائے اور اس کا بیڑا پار ہو جائے ۔
ساتھیو! حساب وکتاب بڑی سخت چیز ہے،کوئی نہ بچے گا الا من رحم ربی…. فمن یعمل مثقال ذرة خیرا یرہ ومن یعمل مثقال ذرة شرا یرہ ۔”پس جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہوگی وہ اسے دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ برابر برائی کی ہوگی وہ اسے دیکھ لے گا “۔
ذرا غور سے سنیے! ندا دینے والا فرشتہ پکار رہا ہے:یا باغی الخیر ا ¿قبل و یا باغی الشر ا ¿قصر!”اے بھلائی کے متلاشی آگے بڑھ اوراے برائی کے متلاشی پیچھے ہٹ“
یہاں ہمیںیہ سبق ملتا ہے کہ ایک دن خوشی و غم کی یہ دنیا ختم ہوجائیگی ‘ زندگی کا چراغ بجھ جائے گا۔ بلند عمارتیں ختم ہو جائینگی ‘ میں اور آپ ‘ دنیا کے تمام لوگ اپنے رب کی طرف لوٹ جائیں گے ‘ امتحان کی یہ گھڑی اور یہ جگہ ختم ہو جائے گی:
” تم کو اللہ نے جس طرح شروع میں پیدا کیا تھا اسی طرح تم دوبارہ پیدا ہوگے۔ بعض لوگوں کو اللہ نے ہدایت دی ہے اور بعض پر گمراہی ثابت ہو گئی ہے“۔ پھر کیا ہوگا؟ دنیا کی یہ طویل زندگی ایک یاد بن کر رہ جائے گی۔(سورة الاعراف:29:30)
آج ہمارے درمیان کتنے ایسے لوگ جو رمضان کا بڑی بے چینی سے انتظار کر رہے ہیںان کو پتہ نہیں کہ وہ رمضان سے پہلے ہی ا س دنیا سے کوچ کر جانے والے ہیں:
”کوئی بھی نہیں جانتا کہ کل کیا (کچھ) کمائے گا؟ اور نہ کسی کو یہ معلوم ہے کہ کس زمین میں مرے گا“۔(سورة لقمان: (34
پیارے ساتھیو ! آپ کی تمنا بڑی قیمتی ہے۔ اس مبارک مہینہ کو اللہ تعالی نے بےشمار برکتوں سے اور رحمتوں سے شرف بخشا ہے۔ اس ماہ مبارک میں رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہوتا ہے۔ جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں،جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں،سرکش شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے، نیکیاں دوگنی چوگنی ہو جاتی ہیں،گناہ معاف ہوتے ہیں، اس مبارک مہینہ میں ایک رات ایسی بھی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔
اب ہم اپنا محاسبہ کریں کہ ہم نے اس ماہ کے لےے کیا تیاری کر رکھی ہے….؟
خوشخبری اور مبارک بادی …. میرے لیے، آپ کے لیے اور ہم سب مسلمانوں کے لےے….کہ سال کا سب سے افضل مہینہ ایک بارپھرآنے والاہے ۔نبی رحمت ا بھی اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کو اس ماہ کی خوشخبری سنایا کرتے تھے۔ کہتے تھے :ا ¿تاکم شھررمضان شھر مبارک فرض اللہ عز وجل صیامہ وتفتح فیہ ا ¿بواب الجنة وتغلق فیہ ا ¿بواب الجحیم ‘ وتغل فیہ مردة الشیاطین (احمد،نسائی)”تمہارے اوپر رمضان کا مہینہ سایہ فگن ہوچکا ہے جس کے روزے اللہ پاک نے تم پر فرض قراردیا ہے ،جس میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں،جہنم کے دروازے بندکردیئے جاتے ہیںاور سرکش شیاطین کو قید کردیاجاتا ہے ۔“
جی ہاں ! یقینا یہ بہت بڑی خوشخبری ہے، مومن کیسے خوش نہ ہو کہ اس مہینہ میں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، گنہگار کے لیے سنہرا موقعہ کیسے نہ ہوکہ جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں۔عقلمند ودانا کے لےے اس سے بڑھ کر خوشی ومسرت کی اور کونسی بات ہو سکتی ہے کہ اس ماہ میں شیاطین قید کر دیے جاتے ہیں۔ عبادت گذاروں کے لیے تو یہ انمول موقعہ ہے کہ اس ماہ میں ایک رات ہے جو ہزار مہینوں سے زیادہ فضیلت والی ہے۔
خوش قسمت ساتھیو!: جن کو انتظار ہے رمضان جیسے مبارک مہینہ کا،عنقریب ہم اس مبارک مہینہ میں داخل ہونے والے ہیں، ہم سب کی زندگیوں میں دنیا وآخرت کی ساری خوشیاں،مسرتیں اور برکتیں نازل ہونے والی ہیں۔ یہ تحفہ ہے ہمارے لیے رمضان کا ….لیکن سوال یہ ہے کہ ہم نے کیسے انتظامات کر رکھے ہیں اس مبارک مہینہ کے لےے…. دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمیں رمضان کو پانے کا موقع عنایت فرمائے، ہمیں پورا صحتمند رکھے اور ہماری زندگی عافیت کے ساتھ گذرے یہاں تک کہ ہم رمضان کی برکتوں سے فیضیاب ہوں ،ہمارے دل خوشی سے باغ باغ ہوجائیں، اور ہماری آنکھیں اس ماہ مبارک کی آمد میں خوشی کے ٹھنڈے آنسو بہائیں۔
پیارے ساتھیو!آج ہم اپنی زندگی کا ایک نیا صفحہ کھولیں گے جو بالکل روشن،ہمارے پالنہار کے پاس کام آنے والا ہے، بہت سے کام ہم سے ایسے بھی سرزد ہوگئے ہونگے جن کو ہم بہت معمولی خیال کرتے تھے۔جبکہ وہی اعمال اللہ کے نزدیک بہت بڑے گناہ شمار ہوتے ہیں،آج ہم اپنے رب رحیم کے حضور ہر خطا ، ہر تقصیر، ہر بھول ،ہر گناہ سے توبہ کریں گے،ہم یہ فرصت کو ضائع نہیں کریں گے۔جس طرح گذرے دن، گذرے سال، بیکاری میں کٹ گئے۔ یہ سنہرا موقعہ ہے نیک اعمال کرنے کا…. کب تک رہے گی یہ غفلت کی زندگی….؟ کب تک رہیں گی یہ لمبی امیدیں اورآرزوئیں؟ …. کب تک بنے رہیں گے خواہشات کے بندے ….؟اور کب تک شیطان مردود کی کرتے رہیں گے اتباع….؟
کیا ہی اچھا ہوگا کہ اس مبارک ماہ کی شروعات ہی توبہ و استغفار سے ہو، اطاعت و فرمانبرداری کے جذبہ سے سرشار ہو ہمارا دل…. یہ وہ مہینہ ہے جس میں جنت کے درجات بلند ہوتے ہیں۔ بہت سوں کو نار جہنم سے چھٹکارا ملتا ہے۔کتنے لوگ ہمیں نظر آئیں گے جو اللہ کے حضور توبہ و استغفار کر رہے ہوگے۔اس ماہ مبارک میں کتنے لوگ ایسے بھی ہوںگے جو اپنی سیاہ کاریوں پر شرمندہ وپشیمان ہوںگے اور کتنے لوگ ہوںگے جو سراپا اطاعت کی مورتی بنے نظر آئیں گے اور کتنے لوگ ہوںگے جواس مہینہ میں دن و رات اپنی نینداور آرام وراحت کوقربان کرکے نورِہدایت کی تلاش میںلگے ہوںگے۔ اور کتنے لوگ ایسے بھی ہوںگے جوجرائم کی دنیا کو خیرباد کہہ چکے ہوں گے۔ یہ سب کچھ اس ماہ مبارک میں ہوگا….اللہ اکبر۔
پیارے ساتھیو! اللہ آپ کا بھلا کرے، اٹھو! کھٹکھٹاو ¿ مخلوقات سے بے نیاز پروردگار کا دروازہ …. گناہوں کو معاف کرنے والے، توبہ قبول کرنے والے کا دروازہ…. قبل اسکے کہ سورج مغرب سے طلوع ہو، یا پیام اجل آجائے۔ بعد کی شرمندگی کچھ کام نہ آئے گی۔ خوش نصیب ہے وہ جسکی دعا قبول ہو گئی،اور جنت اس کا ملجا و ماوی ہو گئی۔بربادی ہے اس بدنصیب کے لیے جو اس در سے دھتکار دیا گیا اور اسفل السافلین کا مستحق ہوا۔
رمضان گناہوںکی مغفرت کا ذریعہ بنتا ہے اس شخص کے لیے جوپاکیزہ طبیعت کا مالک ہو اور یہی مہینہ عذاب کا ذریعہ بھی بنتا ہے ،اس شخص کے لیے جس نے لوگوں کی عزت وآبرو سے کھلواڑ کیا ، والدین کے ساتھ ترش روئی اختیار کی ، رشتہ داروں سے حسن سلوک نہ کیا،بھائیوں سے رشتہ توڑا، چغل خوری کرتارہا، گالیاں دیتا رہا،گندی حرکتوں سے باز نہ آیا، جھوٹ اور فریب کاری سے بھی باز نہ آیا، اس کو اس مہینے سے سوائے رسوائی کے کچھ حاصل نہ ہوگا۔ رسول اکرم ا نے ارشاد فرمایا:من لم یدع قول الزور والعمل بہ فلیس للہ حاجة فی ا ¿ن یدع طعامہ وشرابہ۔(رواہ البخاری )”جس نے جھوٹ بولنا اورجھوٹ پر عمل کرنانہ چھوڑا‘ اللہ تعالی کو کوئی ضرورت نہیں کہ وہ کھانا پانی چھوڑدے۔“
رمضان کا استقبال حلال کمائی کے ساتھ ہوتا ہے، رہا حرام کا کمایا ہوامال تو وہ مصیبتوں کا سبب بنتا ہے۔ جو حرام کا کھاتا ہے،حرام کا پہنتا ہے اسکی دعا قبول ہوگی اورنہ اس کے لیے جنت کے دروازے کھولے جائیں گے۔ اس سے بڑی بد نصیبی کی بات اور کیا ہوسکتی ہے کہ رب ذوالجلال والاکرام نے کہا :”جب آپ سے میرے بندے میری بابت پوچھیں توآپ فرمادیجئے کہ میں (بندوںسے بہت ) قریب ہوں“۔(سورة البقرة186) اس کے باوجود رب رحیم اسکی طرف نگاہ کرم سے نہ دیکھیں گے ،کیونکہ اس نے چوری کی، اس نے دھوکہ دیا، رشوت لیا، سود کھایا، وائے افسوس! اس بدنصیب کی بدقسمتی پر….
اللہ آپ کی حفاظت فرمائے !ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے بارے میں سوچیں، اپنے گھر والوں کے بارے میں فکر مند ہوں، اپنا محاسبہ کریں،اگر ہمارے جیب میں ،تجوری میں حرام کا ایک پیسہ بھی ہے‘ نکال پھینکیں ،اپنے مال کو پاک کریں، جسکا مال ہے ،جس کا حق ہے اسے واپس کر دیں تاکہ قلب سلیم کے ساتھ، پاکیزہ مال کے ساتھ، اور سچی توبہ کے ساتھ رب کے حضور حاضر ہوں۔ تب ہماری دعا کی صدا فضا میں بلند ہوگی۔ یہاںتک کہ اس کے لیے آسمانوں کے سارے دروازے کھول دیے جائیں گے۔ رمضان کابخیروخوبی استقبال کریں کہ یہ تربیت گاہ ہے ایمان کو مضبوط کر نے کا، اخلاق میں سدھارنے لانے کا، دلوں کو صاف کرنے کا، نفس کو پاک کرنے کا، ارادہ کو پختہ بنانے کا….نبی رحمتانے ارشاد فرمایا: الصلوات الخمس و الجمعة الی الجمعة ورمضان الی رمضان مکفرات ما بینھن اذا اجتنبت الکبائر (مسلم)
”پنجوقتہ نمازیں،ایک جمعہ سے دوسرا جمعہ ،ایک رمضان سے دوسرا رمضان درمیان کے گناہوںکا کفارہ ہے بشرطیکہ کبیرہ گناہوںسے بچاجائے ۔ “
یہ ہے رمضان کا مہینہ، اسکی فضیلت، اسکا شرف، اسکی بلند مرتبت…. تو کیسے ہم اس عظیم مہینہ کا سامنا کریں گے۔
پیارے ساتھیو! اللہ آپ کو جنت الفردوس میںجگہ نصیب فرمائے۔ ہم اس ماہ کا استقبال دل کی گہرائی سے،غلط خیالوں سے،پاک وصاف ہو کر کریں گے۔اس ماہ کا مقصد ہی دلوں کی اصلاح ہے۔ اگردل ہمیشہ نافرمانیوں میں مبتلا رہا تو اس سے بہت سی بھلائی چھن گئیں…. رمضان قرآن کا مہینہ ہے۔ دل وروح کے نشوو نما کا منبع قرآن ہے۔ جو دلوں میں ایمان کی بہار لا دیتا ہے مگر افسوس کہ گناہوں میں ملوث ہمارے دل اس سے نصیحت حاصل نہیں کر پا رہے ہیں،یہی ہمارا حال ہے۔ یہ اللہ کی آیتوں سے بھرا صحیفہ اگر اسکو پہاڑوں پر اتار دیا جائے تو پہاڑ بھی اللہ کی خشیت سے پارہ پارہ ہوجائے،اگر اسکے ذریعہ پہاڑ چلائے جائیں، مردے اٹھ کر بات کرنے لگیں تو یہ کوئی بعید ازا مکان نہیں ہوتامگر ہمارے دل ہیں کہ اس سے نصیحت حاصل نہیں کرتے ۔ حسن بصریؒ نے فرمایا ہے: ” اگر تمہارے دل پاک و صاف ہوتے تو کبھی رب کے کلام سے نہ بھرتے،جتنا پڑھتے اور پڑھنے کو دل کرتا….“
دیکھو! رب ذو الجلال و الاکرام کیا فرمارہے ہیں:
”اور اپنے رب کی بخشش کی طرف اور اسکی جنت کی طرف دوڑو جس کا عرض آسمانوں اور زمین کے برابر ہے جو پرہیزگاروں کے لیے تیار کی گئی ہے “۔ آل عمران: (133
دوڑو اللہ کی طرف! اللہ تعالی اپنی رحمت کی چادر پھیلائے ہمیں دعوت دے رہا ہے، یہ دوڑ کا مہینہ ہے، اس ماہ میں روزوں میں دوڑ ہوگی، نماز میں دوڑ ہوگی ، قرآن کی تلاوت کے ذریعہ دوڑ ہوگی، نفلی عبادات کے ذریعہ دوڑ ہوگی، اللہ کے ذکر کے ساتھ دوڑ ہوگی،خاموش رہ کر بھی دوڑ ہوگی، بھوک بھی دوڑ کا ذریعہ بنے گا، کھانا پینا بھی دوڑ میں شمار ہوگا۔ غرضیکہ ہمارا اٹھنا، بیٹھنا ،سونا، جاگنا،سارا کاسارا دوڑ ہی دوڑ ہوگا …. اپنے رب کریم کی طرف …. اسکی جنت کی طرف…. جس کی چوڑائی ساتوں زمین ، ساتوں آسمان جیسی ہوگی اور ان شاءاللہ ہم ان لوگوں میں سے ضرور ہوںگے ۔ جن کے بارے میں رب ذو الجلال و الاکرام نے ارشاد فرمایاہے: ” انہیں ان کا رب خوشخبری دیتا ہے اپنی رحمت کی اور رضا مندی کی اور جنتوں کی ، ان کے لیے وہاں دوامی نعمت ہے ، وہاں یہ ہمیشہ رہنے والے ہیں ، اللہ کے پاس یقینا بہت بڑے ثواب ہیں۔“ )سورة التوبہ21:22 )
اللہ تعالی کے ہم پر بےشمار احسانات ہیں ، ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ہم اس مبارک مہینہ کے قریب سے قریب ترہوتے جارہے ہیں اور عنقریب ان شاءاللہ اس ماہ مبارک کو پا بھی لیں گے۔ لمبی عمر اور فرصت کے لمحات توشے کے لیے ہیں‘ اطاعت کا توشہ ، پرہیزگاری کا توشہ، نیک اعمال کا توشہ، اور سب سے بہترین توشہ تو تقوی ہے۔ ایک مومن کی دولت اسکی اپنی عمر ہے۔ چنانچہ ہم میں سے ہر ایک کو چاہیے کہ وہ اپنا وقت اور صحت کا خیال کرے،کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ دونوں بیکاری میں گذر جائیں۔یاد کیجیے! فلاں شخص گذشتہ برس ہمارے ساتھ روزہ رکھا تھا،عید کی نماز بھی ہمارے ہی ساتھ ادا کیا تھا، آج وہ کہاں ہے؟ اس نے موت کا مزہ چکھ لیا ہے،کیا وہ ان پارکوں اور گلستانوں کی سیر کر رہا ہے؟ کیا وہ اب بھی اپنی خواہشات کے پورا کرنے میں مگن ہے؟ نہیں،ہرگز نہیں،بلکہ وہ ایک نیکی کا محتاج ہے تاکہ اسکے نیکی کا پلڑا جھک جائے اور اس کا بیڑا پار ہو جائے ۔
ساتھیو! حساب وکتاب بڑی سخت چیز ہے،کوئی نہ بچے گا الا من رحم ربی…. فمن یعمل مثقال ذرة خیرا یرہ ومن یعمل مثقال ذرة شرا یرہ ۔”پس جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہوگی وہ اسے دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ برابر برائی کی ہوگی وہ اسے دیکھ لے گا “۔
ذرا غور سے سنیے! ندا دینے والا فرشتہ پکار رہا ہے:یا باغی الخیر ا ¿قبل و یا باغی الشر ا ¿قصر!”اے بھلائی کے متلاشی آگے بڑھ اوراے برائی کے متلاشی پیچھے ہٹ“
کھیتوں کو دے لو پانی اب بہہ رہی ہیں ندیاں
کچھ کر لو نوجوانو ! چڑھتی جوانیاں ہیں
کچھ کر لو نوجوانو ! چڑھتی جوانیاں ہیں
No comments:
Post a Comment