حضرت عثمان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا مالی ایثار
حضرت عثمان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا کردار ہر مسلمان کے لیے قابل رشک ہے۔ جب بھی مسلمانوں کومالی ضرورت پڑتی ہے، جناب عثمانؓ حاضر ہیں۔ آپ کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ ہر نبی کا کوئی رفیق ہوتا ہے اور جنت میں میرے رفیق عثمان ہیں۔ ذوالنورین ہونے کا اور کسی کو مرتبہ نہیں مل سکا۔ مالی ایثار کا یہ عالم ہے کہ غزوہ تبوک کے موقع پر تیس ہزار کی فوج کے ایک تہائی اخراجات کا ذمہ آپ نے لے لیا۔ مدینہ میں قحط کی صورت پیش آتی ہے تو غلے سے لدے اونٹ اچھے منافع پر فروخت کرنے کے بجائے مفت تقسیم کے لیے پیش کردیتے ہیں۔ غزوہ تبوک کے موقع پر ان کے مالی ایثار کو دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ عثمان کے اب کسی عمل کا کوئی مواخذہ نہیں ہے۔ یہ ان کا مالی ایثار ہی تھا کہ ان کو رہتی دنیا تک غنی کے لقب سے پکارا جائے گا اور غنی ان کے نام کا حصہ بن چکا ہے۔ حضرت عثمانؓ کا ایک واقعہ ایسا ہے کہ ہر مسلمان کے علم میں ہے وہ ہے مدینہ میں مسلمانوں کو پانی کی فراہمی۔ حضرت بشیر اسلمیؓ بیان کرتے ہیں کہ جب مہاجرین مکہ سے مدینہ تشریف لائے تو انہیں پانی کی قلت محسوس ہوئی قبیلہ بنی غفار کے ایک آدمی کے پاس ایک کنواں تھا جسے رومہ کہا جاتا تھا اور وہ اس کنویں کا پانی بیچتا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے یہ کنواں جنت کے چشمہ کے بدلے میں بیچ دو تو وہ آدمی کہنے لگا یا رسول اللہ! میرے اور میرے عیال کے لیے اس کے علاوہ اور کوئی ذریعہ روزگار نہیں ہے اس لیے میں ایسا نہیں کرسکتا۔یہ خبر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو پہنچی تو آپؓ نے اس آدمی سے وہ چشمہ پینتیس ہزار دینار کا خرید لیا پھر آپؓ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! اگر میں اس چشمہ کو خرید لوں تو کیا آپؐ مجھے بھی اس کے بدلہ میں جنت میں چشمہ عطا فرمائیں گے جس طرح اس آدمی کو آپ نے فرمایا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں (عطا کروں گا) تو اس پر حضرت عثمانؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ! وہ چشمہ میں نے خرید کر مسلمانوں کے نام کردیا ہے
No comments:
Post a Comment